"بسماچی تحریک" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
'''بسماچی تحریک''(Basmachi Movement) [[زار روس|زار]] اور [[سوویت اتحاد|سوویت عہد]] میں [[روس]] کے خلاف مسلمانوں کی ایک بغاوت تھی جس کا آغاز [[پہلی جنگ عظیم]] کے بعد [[1916ء]] میں ہوا۔ سوویت اتحاد نے اس بغاوت کو بد ترین انداز میں کچلا۔
 
== بسماچی تحریک ==
(Basmachi Movement)
 
یہ بغاوت دراصل روس کے جابرانہ طرزِ حکومت، ثقافتی جبر اور سوویت عہد میں [[اشتراکیت|اشتراکیوں]] کی جانب سے زراعت کے حوالے سے مطالبوں کے خلاف ایک مقامی تحریک تھی جس کے پیچھے مسلم روایت پسندی اور [[تورانیت]] ([[انگریزی زبان|انگریزی]]: Turanism) اہم عناصر تھے کیونکہ اس تحریک میں شریک اکثریت [[ترک باشندے|ترک نسل]] سے تعلق رکھتی تھی۔
 
سطر 11:
== بسماچی تحریک کا پہلا مرحلہ، 1918ء تا 1920ء ==
[[تصویر:Prokudin-Gorskii-19.jpg|thumb|محمد علیم خان، آخری امیر بخارا، یہ تصویر پروکودین گورسکی نے 1911ء میں لی]]
زار کے خلاف [[انقلاب اکتوبر]] میں [[فیض اللہ خوجایوف]] جیسے رہنماؤں نے اشتراکی حلقوں کا ساتھ دیا اور [[بخارا]] اور [[خوارزم]] (خیوہ) کے حصول میں سرخ افواج کی مدد کی جبکہ سابق امیر بخارا [[محمد علیم خان]] جیسے رہنماؤں نے بسماچی تحریک میں شمولیت اختیار کر لی۔ امیر کے دو جرنیلوں نے 30 ہزار جنگجوؤں پر مشتمل لشکر تیار کیا۔ [[1920ء]] کے موسم گرما تک بسماچیوں نے [[وادئ فرغانہ|وادی فرغانہ]] میں کافی مقبولیت حاصل کی اور بعد ازاں [[ترکستان]] بھر میں پھیل گئے۔ اُس وقت بیشتر ترکستان اشتراکیوں کے مکمل قبضے میں نہیں تھا بلکہ مقامی حکومتوں، جیسے خوارزم و بخارا کی اشتراکی روسی ریاستیں، کے زیر انتظامزیرانتظام تھا لیکن یہ حکومتیں مکمل طور پر اشتراکیوں کی پٹھو تھیں اور انہی کے اشاروں پر ناچتی تھیں۔
بالشیوک مخالف [[سفید افواج]] کے مقابلے میں بسماچیوں کو کسی طرح کی بیرونی امداد بھی حاصل نہ تھی، اس کے باوجود [[1920ء]] کے اوائل تک بسماچی وسط ایشیا کے بڑے حصے میں پھیل گئے تھے اور سوویت حکومت کو خطرہ لاحق ہو گیا کہ اب وہ ترکستان سے محروم ہو جائے گی۔ [[ولادیمیر لینن|لینن]] حکومت نے ترکستانی باشندوں کے اعتراضات کے خاتمے کے لیے ان سے مصالحت کا منصوبہ بنایا جس میں غذائی اجناس کی فراہمی، محصولات میں نرمی، زرعی اصلاحات کے وعدے، اسلام مخالف پالیسیوں کے خاتمے اور زراعت پر حکومتی ضابطے کے خاتمے کے وعدے شامل تھے۔ ان اقدامات نے عوام میں بسماچی تحریک کی کشش کو کم کر دیا اور [[سرخ افواج]] کے لیے بسماچیوں کو زیر کرنا ممکن بنا دیا۔ گویا یہ عوامی غیض و غضبوغضب کو کم کرنے کے لیے کھیلا گیا ایک کھیل تھا، جس میں وعدوں کے ذریعے عوامیذریعےعوامی حمایت حاصل کی گئی اور در پردہ اس تحریک کو ختم کرنے کے لیے پوری قوت کا استعمال کیا گیا۔
 
== بسماچی تحریک کا دوسرا مرحلہ، 1921ء تا 1923ء ==
سطر 20:
== انور پاشا کی شہادت ==
 
اس مرتبہ پھر سوویت انتظامیہ نے اپنی پرانی دو طرفہ پالیسی سے کام لیا جس میں ایک جانب سیاسی و اقتصادی مفاہمت کے جھانسے دیے گئے اور پیٹھ پیچھے مسلم دہقانوں پر مشتمل ایک رضاکار فوج تشکیل دی گئی جو [[سرخ چھڑیاں]] (Red Sticks) کہلاتی تھی اور باضابطہ افواج میں مسلمان فوجیوں کو شامل کر کے انہیں بسماچیوں کے خلاف لڑایا۔ یہ سوویت حکمت عملی ایک مرتبہ پھر کامیاب رہی اور جب [[مئی]] [[1922ء]] میں انور پاشا نے امن پیشکش ٹھکرا دی اور 15 روز میں ترکستان سے روسی افواج کے انخلاء کا مطالبہ کر دیا تو [[ماسکو]] مقابلہ کرنے کے لیے بھرپور اندازبھرپورانداز میں تیار تھا۔ [[جون]] [[1922ء]] میں سوویت افواج نے [[جنگ کفرون]] میں بسماچی جنگجوؤں کو شکست دی جہاں انور پاشا نے پہلی بڑی شکست کھائی۔ سرخ افواج نے مشرق کی جانب مزید پیش قدمی کرتے ہوئے بسماچیوں کے زیر قبضہ کئی قصبہ جات اور دیہات واپس لے لیے۔ انور پاشا [[4 اگست]] [[1922ء]] کو موجودہ [[تاجکستان]] میں سوویت افواج کے خلاف حتمی کاروائی کی تیاریوں کے دوران شہید کر دیے گئے۔
[[تصویر:Frunze-mikhail.jpg|thumb|[[میخائل فرونزے]] بالشیوک رہنما جنہوں نے بسماچی بغاوت کو کچلنے میں اہم کردار ادا کیا]]
انور پاشا کے بعد بسماچیوں کی قیادت سنبھالنے والے [[سلیم پاشا]] نے جدوجہد جاری رکھی لیکن بالآخر [[1923ء]] میں انہیں [[افغانستان]] فرار ہونا پڑا۔