"نو نہال سنگھ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 13:
 
مشہور سکھ مصنف ہربنس سنگھ نے اپنی کتاب Death of Prince Nau Nihal Singhمیں تحریرکیا ہے کہ ابھی کھڑک سنگھ کی لاش کو جلے ہوئے تھوڑاسا وقت ہوا تو مہاراجہ نونہال سنگھ نے امراء کے ہمراہ قلعہ کی واپسی کا قصد کیا کیونکہ وہ چتا کی سخت گرمی کو برداشت نہیں کرپا رہا تھا اس نے دریائے راوی کے کنارے بنائے گئے تالاب میں غسل کیا اور قلعہ کی جانب چل پڑا۔ وہ اپنے دوستوں اور رفقاء کے ہمراہ چل رہاتھا کہ روشنائی دروازہ کی پرانی اور بوسیدہ عمارت اس پر آن گری جس کے نیچے دب کر نونہال سنگھ اور ادھم سنگھ (گلاب سنگھ کا بیٹا) دونوں زخمی ہوگئے ۔ادھم سنگھ موقع پر ہلاک ہوگیا مگر نونہال سنگھ زندہ تھا وہ نیم بے ہوش تھا وزیر اعظم دھیان سنگھ نے پالکی کے ذریعے مہاراجہ کو قلعہ منتقل کیا حکیموں اور ویدوں نے اس کا سرتوڑ علاج کیا مگراہالیان لاہورنے تیسرےدن مہاراجہ کی موت کی خبر سنی۔ اس واقعہ کو مؤرخین نے اتفاقی حادثہ کانام دیا مگر (Encyclopedia of Sikhism, Vol. III, p. 212). کے مطابق یہ ایک سازش تھی جسے وزیر اعظم دھیان سنگھ نے تشکیل دیاتھا مگر بغور جائزہ لیاجائے تو محسوس ہوتا ہے کہ وزیر اعظم دھیان سنگھ کو اس کٹھ پتلی مہاراجہ سے کسی قسم کی کوئی شکائت نہ تھی تمام اختیارات وزیر اعظم دھیان سنگھ کے پاس تھے۔تاہم یورپی مصنفین کانن گھم(Cunningham)،(گارڈنرGardner)سمتھ،(سٹین بیکSteinback)بھی اس نقطہ کی حمایت کرتے ہیں کہ یہ ایک سازش تھی جس کا خالق وزیر اعظم دھیان سنگھ تھا۔
 
ایک اور نقطہ قابل غور ہے کہ جن پالکی برداروں نے مہاراجہ نونہال سنگھ کو روشنائی دروازے سے زخمی حالت میں اٹھا کر اس کی خواب گاہ تک پہنچایا تھا ان میں سے دو پالکی بردار وحشیانہ انداز میں قتل کردیئے گئے جبکہ دو پالکی بردار منظر سے غائب ہوگئے وہ کہا ں گئے انہیں زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا ۔ہو سکتا ہے کہ پالکی بردار مہاراجہ کی موت کے واقعات و حقائق سے آگاہ ہوچکے تھے ان کے افشاء ہونے سے کئی اعلیٰ عہدے دار بے نقاب ہوسکتے ہوں۔