"سورہ النصر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
نیا صفحہ: {{خانۂ معلومات سورت |سورت_کا_نام=النصر |عربی_نام= |گذشتہ=الکافرون |آئندہ=اللھب |تصویر_سورت= |دور_نز...
 
سطر 22:
زمانۂ نزول
حضرت عبد اللہ بن عباس {{رض مذ}} کا بیان ہے کہ یہ قرآن مجید کی آخری سورت ہے، یعنی اس کے بعد کوئی مکمل سورت حضور {{درود}} پر نازل نہیں ہوئی حوالہ: مسلم، نسائی، طبرانی، ابن ابی شیبہ، ابن مردویہ۔ حضرت عبد اللہ بن عمر {{رض مذ}} کی روایت ہے کہ یہ سورت حجۃ الوداع کے موقع پر ایامِ تشریق کے وسط میں بمقامِ منٰی نازل ہوئی اور اس کے بعد حضور {{درود}} نے اونٹنی پر سوار ہو کر اپنا مشہور خطبہ ارشاد فرمایا حوالہ: ترمذی، بزار، بیہقی، ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، ابو یعلٰی، ابن مردویہ۔ بیہقی نے کتاب الحج میں حضرت سراء بن بنہان کی روایت سے حضور {{درود}} کا وہ خطبہ نقل کیا ہے جو آپ نے اس موقع پر ارشاد فرمایا تھا۔ وہ کہتی ہیں کہ:
{{اقتباس|میں نے حجۃ الوداع میں حضور{{درود}} کو یہ فرماتے سنا کہ لوگو جانتے ہو کہ یہ کونسا دن ہے؟ لوگوں نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے۔ فرمایا یہ ایامِ تشریق کے بیچ کا دن ہے۔ پھر آپ نے پوچھا جانتے ہو یہ کون سا مقام ہے؟ لوگوں نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے۔ فرمایا یہ مشعرِ حرام ہے۔ پھر حضور {{درود}} نے فرمایا کہ میں نہیں جانتا، شاید اس کے بعد میں تم سے نہ مل سکوں۔ خبردار رہو، تمہارے خون اور تمہاری عزتیں ایک دوسرے پر اُسی طرح حرام ہیں جس طرح یہ دن اور یہ مقام حرام ہے، یہاں تک کہ تم اپنے رب کے سامنے حاضر ہو اور وہ تم سے تمہارے اعمال کے بارے میں سوال کرے۔ سنو، یہ بات تم میں سے قریب والا دور والے تک پہنچا دے۔ سنو، کیا میں نے تمہیں پہنچا دیا؟ اس کے بعد جب ہم لوگ مدینہ واپس ہوئے تو کچھ زیادہ دن نہ گزرے تھے کہ حضور {{دردودرود}} کا انتقال ہو گیا}}
ان دونوں روایتوں کو ملا کر دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ سورۂ نصر کے نزول اور رسول اللہ {{درود}} کی وفات کے درمیان تین مہینے کچھ دن کا فصل تھا، کیونکہ تاریخ کی رو سے حجۃ الوداع اور حضور {{درود}} کے وِصال کے درمیان اتنا ہی زمانہ گزرا تھا۔
ابن عباس {{رض مذ}} کا بیان ہے کہ جب یہ سورت نازل ہوئی تو حضور {{درود}} نے فرمایا مجھے میری وفات کی خبر دے دی گئی ہے اور میرا وقت آن پورا ہوا حوالہ: مسند احمد، ابن جریر، ابن المنذر، ابن مردویہ۔ دوسری روایات جو حضرت عبد اللہ بن عباس {{درود}} سے منقول ہوئی ہیں اُن میں بیان کیا گیا ہے کہ اِس سورت کے نزول سے حضور {{درود}} نے یہ سمجھ لیا تھا کہ آپ کو دنیا سے رخصت ہونے کی اطلاع دے دی گئی ہے حوالہ: مسند احمد، ابن جریر، نسائی ابن ابی حاتم، ابن مردویہ