"عارف حسین الحسینی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
ویکائی فقط
سطر 1:
{{صفائی نو لکھائی}}
{{مشکوک}}
ن کو استعماری ایجنٹوں نے 5 اگست 1988 ء کی صبح پشاور میں واقع اپنی درسگاہ مدرسۂ جامعۃ المعارف الاسلامیہ میں نماز فجر کے وقت شہید کیا.
 
===ر علامہ سید عارف حسین حسینی===الحسینی کی برسی ہے ۔ ان کو استعماری ایجنٹوں نے 5 اگست 1988 ء کی صبح پشاور میں واقع اپنی درسگاہ مدرسۂ جامعۃ المعارف الاسلامیہ میں نماز فجر کے وقت شہید کیا ۔ شہید عارف حسینی کی شہادت کی خبر پاکستان بھر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اسلامیان پاکستان میں صف ماتم بچھ گئی اور عالم اسلام کے گوشے گوشے میں اس بھیانک قتل پر غم و اندوہ کا اظہار کیا گیا ۔ شہید عارف سے بچھڑنے کا غم بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) پر بھی گراں گذرا چنانچہ آپ نے اپنے تعزیتی پیغام میں لکھا : " میں اپنے عزیز فرزند سے محروم ہوگیاہوں " واقعا" شہید عارف امام خمینی (رح) کے روحانی فرزند تھے ، آپ کو امام امّت سے عشق کی حد تک لگاؤتھا ، شہید عارف نے نجف اشرف سے ہی امام انقلاب خمینی بت شکن سے لو لگالی تھی ، شہید عارف انہی ایام میں نجف پہنچے تھے جب امام خمینی (رح) جلاوطن ہوکر عراق پہنچے تھے ۔ شہید ملّت اسلامیہ علامہ سید عارف حسین حسینی پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی کے صدر مقام پاڑہ چنار[[پاڑاچنار]] سے چند کلومیٹر دور پاک افغان سرحد پر واقع گاؤں پیواڑ میں 25 نومبر 1946 ء[[1946ء]] کو پیدا ہوئے ۔ آپ کا تعلق پاڑہ چنار[[پاڑاچنار]] کے معزّز سادات گھرانے سے تھا ، جس میں علم و عمل کی پیکر کئی شخصیات نے آنکھیں کھولی تھیں ۔ شہید عارف حسینی ابتدائی دینی و مروجہ تعلیم اپنے علاقے میں حاصل کرنے کے بعد پاکستان کے بعض دینی مدارس میں زیرتعلیم رہے اور علمی پیاس بجھانے کے لئے 1967 ء1967ء میں [[نجف]] اشرف روانہ ہوئے ۔ نجف اشرف میں شہید محراب آیت اللہ مدنی جیسے استاد کے ذریعے آپ حضرت امام خمینی (رح) سے متعارف ہوئے ۔ آپ باقاعدگی سے امام خمینی (رح) کے دروس ، نماز اور دیگر پروگراموں میں شرکت کرتے تھے ۔ 1974 ء[[1974ء]] میں شہید عارف حسین حسینی پاکستان واپس آئے ، لیکن ان کو واپس عراق جانے نہیں دیا گیا تو [[قم]] کی دینی درسگاہ میں حصول علم میں مصروف ہوگئے ۔ قم میں آپ نے شہید آیت اللہ مطہری ، آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی ، آیت اللہ وحید خراسانی جیسے علمائے اعلام سے کسب فیض کیا ۔ آپ علم و تقوی کے زیور سے آراستہ ہونے کے ساتھ ساتھ قم میں امام خمینی (رح) کی اسلامی تحریک سے وابستہ شخصیات سے بھی رابطے میں رہے چنانچہ قا‏ئد انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای اور شہید آیت اللہ ہاشمی نژاد کے خطبات و دروس میں بھی شامل ہوتے رہے ۔ شہید عارف حسینی کی انقلابی سرگرمیوں کی وجہ سے آپ کو ایک دفعہ شاہی خفیہ پولیس ساواک نے گرفتار کیا ۔ شہید عارف حسین حسینی 1977 ء[[1977ء]] میں [[پاکستان]] واپس گئے اور مدرسۂ جعفریہ پاڑہ چنار میں بحیثیت استاد اپنی خدمات انجام دیں ، اس کے علاوہ آپ نے کرم ایجنسی کے حالات بدلنے میں بھی اہم کردار ادا کیا ۔ جب 1979 ء1979ء میں انقلاب اسلامی ایران کامیاب ہوا تو آپ نے پاکستان میں اسلامی انقلاب کے ثمرات سے عوام کو آگاہ کرنے اور امام خمینی (رح) کے انقلابی مشن کو عام کرنے کا بیڑا اٹھایا ۔شہید عارف حسینی نے پاکستان کی ملّت تشیّع کو متحد و منظم کرنے کے لئے بھرپور کوششیں کیں اور تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے قیام میں اہم کردار ادا کیا اگست 1983ء میں تحریک کے قائد علامہ مفتی جعفر حسین کی وفات کے بعد 1984 ء میں پاکستان کے جیّد شیعہ علما و اکابرین کے ایما پر علامہ شہید عارف حسینی کو ان کی قائدانہ صلاحیتوں ، انقلابی جذبوں اور اعلی انسانی صفات کی بناپر تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کا نیا قائد منتخب کیا گیا ۔ علامّہ شہید عارف حسینی کا دور قیادت پاکستان میں جنرل ضیاء الحق کی فوجی حکومت کے خلاف سیاسی جماعتوں کی جد و جہد کے دور سے مطابقت رکھتاتھارکھتا تھا ۔ چنانچہ آپ نے پاکستانی سیاست میں کلیدی کردار ادا کرتے ہوئے ملک کی تقدیر بدلنے کے لئے طویل جد و جہد کی ۔ اس سے قبل پاکستانی سیاست میں اہل تشیع کا مؤثر کردار نہیں تھا ، لیکن شہید عارف حسینی نے اپنے ملک گیر دوروں لانگ مارچ کے پروگراموں ، کانفرنسوں اور دیگر پروگراموں کے ذریعے دین اور سیاست کے تعلق پر زور دیتے ہوئے اپنی قوم کو سیاسی اہمیت کا احساس دلایا ، اس سلسلے میں لاہور کی عظیم الشان قرآن و سنت کانفرنس قابل ذکر ہے ۔ آپ پاکستانی شہری ہونے کے ناطے سیاسی و اجتماعی امور میں ہر مسلک و مکتب اور زبان و نسل سے تعلق رکھنے والوں کی شرکت کو ضروری سمجھتے تھے ۔ علامہ عارف حسین حسینی نے پاکستان میں امریکی ریشہ دوانیوں کو نقش بر آب کرنے اور قوم کو سامراج کے ناپاک عزائم سے آگاہ کرنے کے لئے بھی موثر کردار ادا کیا ۔ علامہ شہید عارف حسین حسینی اتحاد بین المسلمین کے عظیم علمبردار تھے ، آپ فرقہ واریت اور مذہبی منافرت کے شدید مخالف تھے ، اس سلسلے میں آپ نے علمائے اہل سنت کے ساتھ مل کر امت مسلمہ کی صفوں میں وحدت و یک جہتی کے لئے گرانقدر خدمات انجام دیں ۔ شہید علامہ سید عارف حسین حسینی کی ہمہ گیر شخصیت آپ کے مکتب میں فیض حاصل کرنے والے تمام لوگوں کے لئے ایک کامل نمونے کی حیثیت رکھتے تھی ، آپ صبر و حلم ، زہد و تقوی ، ایثار و فداکاری ، شجاعت و بہادری اور حسن خلق جیسے اعلی انسانی صفات سے متصف عظیم انسان تھے ۔ رات کی تاریکیوں میں خداوند عالم سے راز و نیاز اور دن کو اسلام و مسلمین کی خدمت کا جذبہ آپ کی شخصیت کا طرۂ امتیاز تھا ، اس سلسلے میں آپ اپنے جد گرامی حضرت علی (ع) کی پیروی کرتے تھے ۔ سامعین علامہ شہید سید عارف حسین حسینی ایک عظیم قائد ، نڈر اور بےباک رہنما ، پر خلوص اور جذبۂ خدمت سے سرشار انسان اور باعلم عالم دین تھے ، ان کی یاد تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہے گی ۔ آج علامہ شھید عارف حسینی کے نقش قدم پر چلتے ہویے شیعه علما کونسل پاکستان اسی سوچ اور فکر کو زندہ کئے هوئے ہے جسے شھید عارف حسینی نے پاکستان کی محب وطن شیعہ عوام کو دیا تھا
5 اگست ملت اسلامیہ پاکستان کے شہید قائد اور وحدت مسلمین کے علمبردا
===ر علامہ سید عارف حسین حسینی=== کی برسی ہے ۔ ان کو استعماری ایجنٹوں نے 5 اگست 1988 ء کی صبح پشاور میں واقع اپنی درسگاہ مدرسۂ جامعۃ المعارف الاسلامیہ میں نماز فجر کے وقت شہید کیا ۔ شہید عارف حسینی کی شہادت کی خبر پاکستان بھر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اسلامیان پاکستان میں صف ماتم بچھ گئی اور عالم اسلام کے گوشے گوشے میں اس بھیانک قتل پر غم و اندوہ کا اظہار کیا گیا ۔ شہید عارف سے بچھڑنے کا غم بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) پر بھی گراں گذرا چنانچہ آپ نے اپنے تعزیتی پیغام میں لکھا : " میں اپنے عزیز فرزند سے محروم ہوگیاہوں " واقعا" شہید عارف امام خمینی (رح) کے روحانی فرزند تھے ، آپ کو امام امّت سے عشق کی حد تک لگاؤتھا ، شہید عارف نے نجف اشرف سے ہی امام انقلاب خمینی بت شکن سے لو لگالی تھی ، شہید عارف انہی ایام میں نجف پہنچے تھے جب امام خمینی (رح) جلاوطن ہوکر عراق پہنچے تھے ۔ شہید ملّت اسلامیہ علامہ سید عارف حسین حسینی پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی کے صدر مقام پاڑہ چنار سے چند کلومیٹر دور پاک افغان سرحد پر واقع گاؤں پیواڑ میں 25 نومبر 1946 ء کو پیدا ہوئے ۔ آپ کا تعلق پاڑہ چنار کے معزّز سادات گھرانے سے تھا ، جس میں علم و عمل کی پیکر کئی شخصیات نے آنکھیں کھولی تھیں ۔ شہید عارف حسینی ابتدائی دینی و مروجہ تعلیم اپنے علاقے میں حاصل کرنے کے بعد پاکستان کے بعض دینی مدارس میں زیرتعلیم رہے اور علمی پیاس بجھانے کے لئے 1967 ء میں نجف اشرف روانہ ہوئے ۔ نجف اشرف میں شہید محراب آیت اللہ مدنی جیسے استاد کے ذریعے آپ حضرت امام خمینی (رح) سے متعارف ہوئے ۔ آپ باقاعدگی سے امام خمینی (رح) کے دروس ، نماز اور دیگر پروگراموں میں شرکت کرتے تھے ۔ 1974 ء میں شہید عارف حسین حسینی پاکستان واپس آئے ، لیکن ان کو واپس عراق جانے نہیں دیا گیا تو قم کی دینی درسگاہ میں حصول علم میں مصروف ہوگئے ۔ قم میں آپ نے شہید آیت اللہ مطہری ، آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی ، آیت اللہ وحید خراسانی جیسے علمائے اعلام سے کسب فیض کیا ۔ آپ علم و تقوی کے زیور سے آراستہ ہونے کے ساتھ ساتھ قم میں امام خمینی (رح) کی اسلامی تحریک سے وابستہ شخصیات سے بھی رابطے میں رہے چنانچہ قا‏ئد انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای اور شہید آیت اللہ ہاشمی نژاد کے خطبات و دروس میں بھی شامل ہوتے رہے ۔ شہید عارف حسینی کی انقلابی سرگرمیوں کی وجہ سے آپ کو ایک دفعہ شاہی خفیہ پولیس ساواک نے گرفتار کیا ۔ شہید عارف حسین حسینی 1977 ء میں پاکستان واپس گئے اور مدرسۂ جعفریہ پاڑہ چنار میں بحیثیت استاد اپنی خدمات انجام دیں ، اس کے علاوہ آپ نے کرم ایجنسی کے حالات بدلنے میں بھی اہم کردار ادا کیا ۔ جب 1979 ء میں انقلاب اسلامی ایران کامیاب ہوا تو آپ نے پاکستان میں اسلامی انقلاب کے ثمرات سے عوام کو آگاہ کرنے اور امام خمینی (رح) کے انقلابی مشن کو عام کرنے کا بیڑا اٹھایا ۔شہید عارف حسینی نے پاکستان کی ملّت تشیّع کو متحد و منظم کرنے کے لئے بھرپور کوششیں کیں اور تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے قیام میں اہم کردار ادا کیا اگست 1983ء میں تحریک کے قائد علامہ مفتی جعفر حسین کی وفات کے بعد 1984 ء میں پاکستان کے جیّد شیعہ علما و اکابرین کے ایما پر علامہ شہید عارف حسینی کو ان کی قائدانہ صلاحیتوں ، انقلابی جذبوں اور اعلی انسانی صفات کی بناپر تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کا نیا قائد منتخب کیا گیا ۔ علامّہ شہید عارف حسینی کا دور قیادت پاکستان میں جنرل ضیاء الحق کی فوجی حکومت کے خلاف سیاسی جماعتوں کی جد و جہد کے دور سے مطابقت رکھتاتھا ۔ چنانچہ آپ نے پاکستانی سیاست میں کلیدی کردار ادا کرتے ہوئے ملک کی تقدیر بدلنے کے لئے طویل جد و جہد کی ۔ اس سے قبل پاکستانی سیاست میں اہل تشیع کا مؤثر کردار نہیں تھا ، لیکن شہید عارف حسینی نے اپنے ملک گیر دوروں لانگ مارچ کے پروگراموں ، کانفرنسوں اور دیگر پروگراموں کے ذریعے دین اور سیاست کے تعلق پر زور دیتے ہوئے اپنی قوم کو سیاسی اہمیت کا احساس دلایا ، اس سلسلے میں لاہور کی عظیم الشان قرآن و سنت کانفرنس قابل ذکر ہے ۔ آپ پاکستانی شہری ہونے کے ناطے سیاسی و اجتماعی امور میں ہر مسلک و مکتب اور زبان و نسل سے تعلق رکھنے والوں کی شرکت کو ضروری سمجھتے تھے ۔ علامہ عارف حسین حسینی نے پاکستان میں امریکی ریشہ دوانیوں کو نقش بر آب کرنے اور قوم کو سامراج کے ناپاک عزائم سے آگاہ کرنے کے لئے بھی موثر کردار ادا کیا ۔ علامہ شہید عارف حسین حسینی اتحاد بین المسلمین کے عظیم علمبردار تھے ، آپ فرقہ واریت اور مذہبی منافرت کے شدید مخالف تھے ، اس سلسلے میں آپ نے علمائے اہل سنت کے ساتھ مل کر امت مسلمہ کی صفوں میں وحدت و یک جہتی کے لئے گرانقدر خدمات انجام دیں ۔ شہید علامہ سید عارف حسین حسینی کی ہمہ گیر شخصیت آپ کے مکتب میں فیض حاصل کرنے والے تمام لوگوں کے لئے ایک کامل نمونے کی حیثیت رکھتے تھی ، آپ صبر و حلم ، زہد و تقوی ، ایثار و فداکاری ، شجاعت و بہادری اور حسن خلق جیسے اعلی انسانی صفات سے متصف عظیم انسان تھے ۔ رات کی تاریکیوں میں خداوند عالم سے راز و نیاز اور دن کو اسلام و مسلمین کی خدمت کا جذبہ آپ کی شخصیت کا طرۂ امتیاز تھا ، اس سلسلے میں آپ اپنے جد گرامی حضرت علی (ع) کی پیروی کرتے تھے ۔ سامعین علامہ شہید سید عارف حسین حسینی ایک عظیم قائد ، نڈر اور بےباک رہنما ، پر خلوص اور جذبۂ خدمت سے سرشار انسان اور باعلم عالم دین تھے ، ان کی یاد تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہے گی ۔ آج علامہ شھید عارف حسینی کے نقش قدم پر چلتے ہویے شیعه علما کونسل پاکستان
اسی سوچ اور فکر کو زندہ کئے هوئے ہے جسے شھید عارف حسینی نے پاکستان کی محب وطن شیعہ عوام کو دیا تھا
 
{{اسلامی اوکیہ جوت}}