"چاند کور" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 27:
اس واقعہ کو مؤرخین نے اتفاقی حادثہ کانام دیا مگر (Encyclopedia of Sikhism, Vol. III, p. 212). کے مطابق یہ ایک سازش تھی جسے وزیر اعظم دھیان سنگھ نے تشکیل دیاتھا مگر بغور جائزہ لیاجائے تو محسوس ہوتا ہے کہ وزیر اعظم دھیان سنگھ کو اس کٹھ پتلی مہاراجہ سے کسی قسم کی کوئی شکائت نہ تھی تمام اختیارات وزیر اعظم دھیان سنگھ کے پاس تھے۔تاہم یورپی مصنفین کانن گھم(Cunningham)،(گارڈنرGardner)سمتھ،(سٹین بیکSteinback)بھی اس نقطہ کی حمایت کرتے ہیں کہ یہ ایک سازش تھی جس کا خالق وزیر اعظم دھیان سنگھ تھا۔
نونہال سنگھ کی موت کے بعد اس کی ماں چاند کورنے “ملکہ مقدس“کے لقب سے تخت لاہور سنبھالااس نے دعویٰ کیا کہ آنجہانی مہاراجہ نونہال سنگھ کی بیوہ صاحب کور کے بطن سے ہونے والے بچے کی نگران کے طور پر سربراہی کے فرائض سرانجام دے گی۔اس دور میں سندھیانوالہ سرداروں اجیت سنگھ اور اوتار سنگھ کو عروج حاصل ہوا۔ ان کی ترقی سے دھیان سنگھ ڈوگرہ کو اپنی وزارت عظمیٰ خطرے میں دکھائی دی۔اس لئے اس نے مہاراجہ رنجیت سنگھ کے بیٹے شیر سنگھ کو حکومت بنانے کی دعوت دی
مہارانی چاند کور کی حمایت سندھیانوالہ سردار اور دھیان سنگھ کا بھائی گلاب سنگھ(حاکم جموں وکشمیر)کررہے تھے
(1)مہارانی چاند کور کو حکومت کے امور سے مکمل طور پر بے دخل کیا جاتا ہے امور سلطنت کی ذمہ داری شیر سنگھ سنبھالیں گے۔
سطر 35:
(2)مہارانی چاند کور قلعہ لاہور چھوڑ دے گی اور اپنے بیٹے نونہال سنگھ کی حویلی میں مقیم ہوں گی۔
(3) چاند کور کے اخراجات کے لئےکشمیر کا صوبہ مخصوص کیاجاتاہے جس کی سالانہ آمدن
(4)چاند کور کو چادر دلنا کی رسم (سکھوں میں بیوہ کی دوبارہ شادی ) پر مجبور نہیں کیاجائے گا ۔
سطر 47:
مہارانی چاندکور کا قتل:
حکومت سے بے دخلی کے بعد چاندکور اندرون لاہور نونہال سنگھ کی حویلی میں منتقل ہوگئی ۔اسے اپنے خاوند اور بیٹے کی موت کا بہت دکھ
{{حوالہ جات}}
|