"فیصل آباد" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م اضافہ تصویر
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 24:
|government_footnotes =
|government_type = [[سٹی ڈسٹرکٹ]]
|leader_title = ضلعی رابطہ آفیسر (ڈی سی او )
|leader_name = محمد امین چوہدری
|leader_name1 =
سطر 57:
}}
[[File:Clocktower Faisalabad, Panorama.jpg|thumb|350px|گھنٹہ گھر فیصل آباد کا تازہ منظر]]
'''فیصل آباد''' [[پاکستان]] کے صوبہ [[پنجاب]] کا ایک اہم شہر ہے، جس کا سابق نام لائل پور تھا۔ [[1979ء]] میں اسے [[سعودی عرب]] کے شاہ [[فیصل بن عبدالعزیز آل سعود|فیصل بن عبدالعزیز السعود]] کے نام پر فیصل آباد کا نام دیا گیا۔ اپنے دیہاتی تمدن کی وجہ سے ایک وقت تک اسے [[ایشیاء|ایشیا]] کا سب سے بڑا گاؤں کہا جاتا تھا، تاہم وقت کے ساتھ ساتھ وہ ایک عظیم شہر بن کر سامنےنمودار آیاہوا اور اب اسے [[کراچی]] اور [[لاہور]] کے بعد پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ دنیا کے عظیم [[قوالی|قوال]] و [[موسیقار]] [[نصرت فتح علی خان]] کا تعلق اسی شہر سے تھا۔
 
== نام ==
سطر 66:
 
== تاریخ ==
شہر فیصل آباد کی تاریخ صرف ایک صدی پرانی ہے۔ آج سے کم و بیش 100 سال پہلے جھاڑیوںپہلےجھاڑیوں پر مشتمل یہ علاقہ مویشی پالنے والوں کا گڑھ تھا۔ [[1892ء]] میں اسے جھنگ اور [[گوگیرہ برانچ نہر|گوگیرہ]] برانچ نامی نہروں سے سیراب کیا جاتا تھا۔ [[1895ء]] میں یہاں پہلا رہائشی علاقہ تعمیر ہوا، جس کا بنیادی مقصد یہاں ایک منڈی قائم کرنا تھا۔ ان دنوں [[شاہدرہ]] سے [[تحصیل شورکوٹ|شورکوٹ]] اور [[سانگلہ ہل]] سے [[ٹوبہ ٹیک سنگھ]] کے مابین واقع اس علاقے کو '''ساندل بار''' کہا جاتا تھا۔ یہ علاقہ [[دریائے راوی]] اور [[دریائے چناب]] کے درمیان واقع [[دوآبہ رچنا]] کا اہم حصہ ہے۔ لائلپور شہر کے قیام سے پہلے یہاں '''[[پکا ماڑی]]''' نامی قدیم رہائشی علاقہ موجود تھا، جسے آجکل '''[[پکی ماڑی]]''' کہا جاتا ہے اور وہ موجودہ [[طارق آباد]] کے نواح میں واقع ہے۔ یہ علاقہ لوئر چناب کالونی کا مرکز قرار پایا اور بعد ازاں اسے [[میونسپلٹی]] کا درجہ دے دیا گیا۔
 
موجودہ ضلع فیصل آباد انیسویں صدی کے اوائل میں [[گوجرانوالہ]]، [[جھنگ]] اور [[ساہیوال]] کا حصہ ہوا کرتا تھا۔ جھنگ سے [[لاہور]] جانے والے کارواں یہاں پڑاؤ کرتے۔ اس زمانے کے [[انگریز]] [[سیاح]] اسے ایک شہر بنانا چاہتے تھے۔ اوائل دور میں اسے چناب کینال کالونی کہا جاتا تھا، جسے بعد میں پنجاب کے گورنر لیفٹیننٹ جنرل سر [[جیمز بی لائل]] کے نام پر لائلپور کہا جانے لگا۔
سطر 91:
=== گھنٹہ گھر ===
[[File:Faisalabad_P1000485_(16).jpg|thumb|350px|گھنٹہ گھر فیصل آباد کا قدیم منظر]]
فیصل آباد کی اہم خصوصیت شہر کا مرکز ہے، جو ایک ایسے مستطیل رقبے پر مشتمل ہے، جس کے اندر جمع اور ضرب کی اوپر تلے شکلوں نے اسے 8 حصوں میں تقسیم کر رکھا ہے۔ اس کے درمیان میں، جہاں آ کر آٹھوں سڑکیں آپس میں ملتی ہیں، مشہور{{زیر}} زمانہ [[گھنٹہ گھر]] کھڑا ہے۔ گھنٹہ گھر کے مقام پر ملنے والی آٹھوں سڑکیں شہر کے 8 اہم بازار ہیں، جن کی وجہ سے اسے آٹھ بازاروں کا شہر بھی کہا جاتا ہے۔ گھنٹہ گھر سے شروع ہو کر بیرونی طرف پھیلتے ہوئے بازار اس جگہ کو برطانوی پرچم کی شکل دیتے ہیں، جو سر جیمز لائلجیمزلائل نے اپنے ملک کی یادگار کے طور پر یہاں چھوڑا ہے۔
 
گھنٹہ گھر کی تعمیر کا فیصلہ ڈپٹی کمشنر جھنگکمشنرجھنگ کیپٹن بیک (Capt Beke) نے کیا اور اس کا سنگ بنیاد [[14 نومبر]] [[1903ء]] کو سر جیمز لائل نے رکھا۔ جس جگہ کو گھنٹہ گھر کی تعمیر کے لئے منتخب کیا گیا وہاں لائلپور شہر کی تعمیر کے وقت سے ایک کنواں موجود تھا۔ اس کنوئیں کو سرگودھا روڈ پر واقع چک [[رام دیوالی]] سے لائی گئی مٹی سے اچھی طرح بھر دیا گیا۔ یونہی گھنٹہ گھر کی تعمیر میں استعمال ہونے والا پتھر 50 کلومیٹر کی دوری پر واقع [[سانگلہ ہل]] نامی پہاڑی سے لایا گیا۔
 
[[1906ء]] کے اوائل میں گھنٹہ گھر کی تعمیر کا کام گلاب خان کی زیرنگرانی مکمل ہوا۔ کہا جاتا ہے کہ گلاب خان کا تعلق اسی خاندان سے تھا، جس نے [[بھارت]] میں [[آگرہ]] کے مقام پر [[تاج محل]] تعمیر کیا تھا۔ گھنٹہ گھر 40 ہزار روپے کی لاگت سے 2 سال کے عرصے میں تعمیر ہوا۔ اس کی تکمیل پر ایک تقریب کا انعقاد ہوا، جس کے مہمانِ خصوصی اس وقت کے مالیاتی کمشنر پنجاب مسٹر لوئیس تھے۔
سطر 99:
گھنٹہ گھر میں نصب کرنے کے لئے گھڑی [[ممبئی|بمبئی]] سے لائی گئی۔ کہا جاتا ہے کہ لائلپور کا گھنٹہ گھر [[ملکہ وکٹوریہ]] کی یاد میں تعمیر کیا گیا، جو 80 سال قبل فوت ہو چکی تھیں۔ گھنٹہ گھر کی تعمیر سے پہلے شہر کے آٹھوں بازار مکمل ہو چکے تھے۔
 
برطانوی پرچم یونین جیک پر مبنی فیصل آباد شہر کا نقشہ اس دور کے ماہرتعمیرات ڈیسمونڈ ینگ (Desmond Yong) نے ڈیزائن کیا، جو درحقیقت [[سرگنگا رام]] کی تخلیق تھا، جو اس دور کے مشہور آبادیاتیمشہورآبادیاتی منصوبہ ساز (town planner) تھے۔
 
آٹھ بازاروں پر مبنی شہر کا کل رقبہ 110 مربع ایکڑ تھا۔ گھنٹہ گھر کے مقام پر باہم جڑنے کے علاوہ یہ آٹھوں بازار [[گول بازار]] نامی دائرہ شکل کے حامل بازار کی مدد سے آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ یونین جیک کی بیرونی مستطیل آٹھوں بازاروں کے آخری سروں کو بھی سرکلر روڈ کی شکل میں آپس میں ملاتی ہے۔
سطر 208:
موسم گرما اپریل سے شروع ہو کر اکتوبر تک ختم ہوتا ہے۔ مئی، جون اور جولائی کے مہینوں میں گرم ترین موسم ہوتا ہے۔
=== موسم سرما ===
موسم سرما کا آغاز ماہ نومبر میں ہوتا ہے، جو مارچ تک جاری رہتا ہے۔ دسمبر اور جنوری سردترینسرد ترین مہینے ہوتے ہیں۔
 
== آبادی ==
سطر 236:
 
== علم و سائنس ==
مشہور{{زیر}} زمانہ زرعی یونیورسٹی اور ایوب زرعی تحقیقی ادارہ کی وجہ سے یہ شہر پاکستان بھر میں نمایاں اہمیت کا حامل ہے۔ زرعی یونیورسٹی کا قیام [[1908ء]] میں پنجاب زرعی کالج کے نام سے عمل میں آیا تھا۔ فیصل آباد کو ایک وقت میں سائنسدانوں کا شہر بھی کہا جاتا تھا، کیونکہ یہاں پاکستان کے کسی بھی دوسرے شہر سے زیادہ تعداد میں پی ایچ ڈی سائنسدان موجود ہیں۔ صرف زرعی یونیورسٹی میں 200 سے زیادہ پی ایچ ڈی سائنسدان ہیں۔ اسی طرح ایوب زرعی تحقیقاتی ادارے، نیوکلیئر انسٹیٹیوٹانسٹی ٹیوٹ آف زرعی بائیوٹیکنالوجی اور نیوکلیئرنیوکلیئرحیاتیاتی حیاتیاتی و جینیاتیوجینیاتی انجینئرنگ انسٹیٹیوٹانسٹی ٹیوٹ میں بھی سیکڑوں سائنسدان اپنی پیشہ ورانہ خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
 
=== اہم تعلیمی ادارے ===
سطر 305:
=== نجی ہسپتال ===
[[تصویر:Batala Colony Faisalabad Razi Hospital.jpg|thumb|left|350px|الرازی ہسپتال، بٹالہ کالونی]]
شہر میں بےشمار چھوٹے بڑے نجی ہسپتال موجود ہیں، جو مریضوں کو نسبتاً مہنگے علاجمہنگےعلاج کی سہولت فراہم کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں ہر گلی محلے میں ایک آدھ نجی کلینک ضرور موجود ہوتا ہے۔
{{Columns-list|3|
* نیشنل ہسپتال، جناح کالونی
سطر 332:
کپڑے کے علاوہ یہاں آٹا، چینی، گھی، مکھن، سبزیاتی تیل، ادویات، ریشم، صابن، کیمیائی کھادیں، فائبر، کینن مصنوعات، زیورات، گھریلو فرنیچر، رنگائی، کپڑے کی مشینری، ریلوے مرمت، بائیسکل، ہوزری، قالین بافی، نواڑیں، طباعت، اشاعت، زرعی آلات اور لکڑی کی مصنوعات بھی پائی جاتی ہیں۔
 
پاکستان کا 25 فیصد زرمبادلہ فیصل آباد پیدا کرتا ہے، یوں یہ زرمبادلہ پیدا کرنے والے شہروں میں پاکستان بھر میں دوسرے نمبر پر ہے۔ پاکستان کی سب سے قدیم اور ایشیاء کی سب سے بڑی اور اکلوتی زرعی یونیورسٹی کی بدولت یہ شہر ایک بڑی زرعی مارکیٹ بن چکا ہے۔ فیصل آباد کی بڑی فصلیں کپاس، گندم، گنا، سبزیاں اور پھل پیدا ہوتے ہیں۔ یہاں کپڑے اور غلہ کی ہول سیل مارکیٹیں/تھوک منڈیاں قائم ہیں۔ یہاں ٹیکسٹالٹیکسٹائل یونیورسٹی بھی قائم ہے جو اپنی نوعیت میں پاکستان کی واحد یونیورسٹی ہے اور فیصل آباد کی صنعتی ترقی میں اس یونیورسٹی کا بھی بڑا ہاتھ ہے۔
 
گھنٹہ گھر کے گرداگرد قائم آٹھوں بازار مختلف قسم کی مارکیٹیوں پر مشتمل ہیں، جو شہر کی صنعتی و تجارتی افزائش میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ پرائیویٹ سیکٹر کی شمولیت سے شہر کی ترقی میں بہتری عمل میں آئی ہے۔ صنعتی ترقی میں درمیانے طبقے کی شمولیت انتہائی اہم ہے۔
سطر 345:
== ذرائع آمدورفت ==
شہر میں سفر کی مناسب سہولتیں میسر ہیں اور شہر کے بڑے حصوں کو ملانے والی سڑکوں کی حالت بہترین ہے۔
=== شاہراتشاہراہیں ===
پاکستان کے مروجہ نظام شاہراتشاہراہیں کے تحت قائم بین الاضلاعی شاہرات شاہراہوں کے ذریعے یہ شہر [[سرگودھا]]،[[چنیوٹ]]، [[جھنگ]]، [[سمندری]]، [[اوکاڑہ]]، [[جڑانوالہ]] اور [[شیخوپورہ]] کے ساتھ متصل ہے۔ فیصل آباد کو شیخوپورہ کے راستے لاہور سے ملانے کے لئے [[ایکسپریس ہائی وے]] موجود ہے۔
 
=== موٹروے ===
سطر 353:
=== ریلوے اسٹیشن ===
[[تصویر:Faisalabad Railway Station.jpg|thumb|left|350px|[[فیصل آباد ریلوے اسٹیشن]]]]
[[فیصل آباد ریلوے اسٹیشن|فیصل آباد کا مرکزی ریلوے اسٹیشن]] 19 ویں صدی میں تعمیر کیا گیا۔ آجکل وہاں سے پاکستان کے اکثر بڑے شہروں [[کراچی]]، [[لاہور]]، [[اسلام آباد]]، [[کوئٹہ]]، [[پشاور]] اور [[ملتان]] کے لئے ریل گاڑیاں نکلتیجاتی ہیں۔
 
=== ہوائی اڈا ===
شہر سے 15 کلومیٹر کی مسافت پر جھنگ روڈ پر بین الاقوامی [[فیصل آباد ہوائی اڈا]] موجود ہے، جہاں پاکستان کی قومی ہوا باز کمپنی (شرکت)[[پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن|پی آئی اے]] کے علاوہ نجی کمپنیوں کے جہاز بھی مسافروں کو اپنی خدمات دیتے ہیں۔
 
== قابل{{زیر}} دید مقامات ==
سطر 364:
شہر کے مرکز میں واقع گھنٹہ گھر فیصل آباد کی سب سے اہم تاریخی عمارت ہے۔
=== گمٹی + قیصری دروازہ ===
[[ریل بازار]] کی بیرونی سمت واقع [[قیصری دروازہ]] اور اس کے باہر چوک میں واقع [[بارہ دری]] جیسی مختصر عمارت گمٹی کہلاتی ہے، جس کے گرد ٹریفک کا گول چکر موجود ہے۔ یہاں سے ایک سڑک چناب کلب کو نکل جاتی ہے۔ قیصری دروازے کی تعمیر [[1897ء]] کو مکمل ہوئی۔ سن تعمیر دروازے کے اوپرپر نمایاں طور لکھا ہے۔
=== چناب کلب ===
[[تصویر:Entrance to the Chenab Club, Faisalabad.jpg|thumb|left|350px|[[چناب کلب، فیصل آباد]]]]
سطر 450:
 
=== مزارات ===
* مزار [[بابا على محمد سائیں سركار]] چشتى صابرى (جوتى شاہیہ شير شاہیہ) چك نمبر 82 گ ب بلاكىبلاك ستيانہ روڈ
* مزار [[صوفی برکت علی]] لدھیانوی، سمندری روڈ
* مزار محدث اعظم پاکستان مولانا [[محمد سردار احمد قادری]]، جھنگ بازار
* لسوڑی شاہ، جھنگ بازار
* دربار غوثیہ،دربارغوثیہ، پیپلز کالونی
* دربار بابا قائم سائیں ، فیص آباد
* مزار [[بابا نور شاہ ولی]] سرکار ،سرکار، طارق آباد اور لاری اڈہ کے درمیان۔ سر لائل نے انہی کے مزار پر حاضری کے بعدلائل پور شہرکی تعمیرکا خواب دیکھا تھا۔
* مزار [[حکیم میاں محمد دین]]، سمندری روڈ
* مزار حضرت [[بابر سلطان]] القادری،مدینہ ٹاون
 
=== دينی مدارس ===
* [[جامعہ اسلامیہ امداديہ، ستیانہ روڈ]] : رمضان 1403ھ بمطابق [[1983ء]] - [[شیخ الحدیث مولانا نذیر احمد(رح)]] نے اپنے شیخ و مرشد عارف باللہ حضرت ڈاکٹر عبدالحیڈاکٹرعبدالحی عارفی کی سرپرستی میں قائم فرمایا۔
 
* جامعہ دارالقرآن: آفيسرکالونی عقب کريسنٹ ٹيکسٹایل ٹیکسٹائل ملز سرگودھا روڈ یہ مدرسہ حضرت قاری رحیم بخش پانی پتی (رح)کے شگرد خاص قاری یٰسن صاحب کی زیر سر پرستی چل رہا ہے
 
*جامعہ ضیاء القرآن (باغ والی مسجد) نزد جناح کالونی: یہ مدرسہ حضرت قاری رحیم بخش پانی پتی (رح) کے شگرد خاص قاری یٰسن صاحب کی زیرسرپرستی چل رہا ہے