"قمری تقویم" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
اس [[تقویم (ماہ و سال)|تقویم]] کی بنیاد [[چاند]] کے سائز اور اس کے [[طلوع]] و [[غروب]] ہونے پر ہے۔ اس میں مہینے کی معیادمیعاد ’’شمسی کی[[تقویم بنیاد(ماہ و سال)|تقویم]] میں بھی یہی[[مہینہ|مہینے]] کی میعاد اسی بنیاد پر تھی‘‘ چاند کے دو مسلسل طلوعات کا درمیانی عرصہ ہے۔ یہ عرصہ 29 یا 30 دن کا ہوتا ہے اور اس کی ابتداء اور انتہاء [[رؤیت ہلال]] پر منحصر ہوتی ہے۔ ایک قمری ماہ کا کل دورانیہ 29.530588 دن ہے۔ اس طرح قمری سال کا کل دورانیہ 354.367056 دن بنتا ہے۔
 
اس [[تقویم (ماہ و سال)|تقویم]] کے مطابق [[مہینہ]] کبھی [[انتیس]] [[دن]] کا ہوتا ہے اور کبھی [[تیس]] [[دن]] کا، ہر پہلی [[رات]] کے [[چاند]] سے [[مہینہ|مہینے]]([[مہینہ]] کی [[جمع]]) کا آغاز ہوتا ہے، جب [[انتیس]] [[دن|دنوں]]([[دن]] کی [[جمع]]) کے بعد نظر آئے تو [[مہینہ]] [[انتیس]] [[دن]] کا ہوتا ہے ورنہ [[تیس]] [[دن]] کا۔
 
[[تقویم]] کا یہ طریقہ سب سے پرانا اور سب سے آسان ہے چنانچہ پہلے زمانے کے لوگ [[چاند]] کو دیکھ کر [[دن]] گنا کرتے تھے اور چونکہ [[چاند]] کا سائز ہر روز بدلتا رہتا ہے اس لئے اس کے ذریعے حساب لگانا بھی آسان ہے۔
 
قمری سال شمسی سال سے تقریبی طور پر 11 دن چھوٹا ہوتا ہے۔ قمری سال میں موسم یکساں مہینوں میں نہیں آتے اور [[تاریخ جنتری میں|تاریخوں]] میں بہت سے تغیرتغییر و تبدل ہو جاتا ہے۔ قمری تاریخ کو شمسی تاریخ میں تبدیل کرنا سہل نہیں قدرے مشکل ہے۔
 
اسلامی یا [[اسلامی تقویم|ہجری تقویم]] دراصل ایک قمری [[تقویم (ماہ و سال)|تقویم]] ہے جو [[اسلام]] سے پہلے بھی [[عرب]] میں رائج تھی۔ بعد میں اسے حضرت [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|محمد]] {{درود}} کی [[ہجرت مدینہ|ہجرت]] کو بنیاد بنا کر اس میں مناسب تبدیلیاں کر کے نئے سرے سے شروع کیا گیا۔
 
== مزید دیکھیے ==