"نماز" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 49:
 
شہید محراب ، امام متقین حضرت علی علیہ السلام فلسفۂ نماز کو اس طرح بیان فرماتے ہیں :
{{اقتباس|خدا وند عالم نے نمازکو اس لئے واجب قرار دیا ہے تاکہ انسان تکبر سے پاک و پاکیزہ ہو جائے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ نماز کے ذریعے خدا سے قریب ہو جاؤ ۔ نماز گناہوں کو انسان سے اس طرح گرا دیتی ہے جیسے درخت سے سوکھے پتےگرتےپتے گرتے ہیں،نماز انسان کو ( گناہوں سے) اس طرح آزاد کر دیتی ہےجیسےہے جیسے جانوروں کی گردن سے رسی کھول کر انہیں آزاد کیا جاتا ہے [[علی ابن ابی طالب|حضرت علی]] {{رض مذ}}}}
 
حضرت [[فاطمہ|فاطمہ زہرا]] سلام اللہ علیھا [[مسجد نبوی]] میں اپنے تاریخی خطبہ میں اسلامی دستورات کے فلسفہ کو بیان فرماتے ہوئے نماز کے بارے میں اشارہ فرماتی پیں:
سطر 58:
امام علیہ السلام نے اس کے جواب میں فرمایا:
 
{{اقتباس|نماز کے بہت سے فلسفے ہیں انہیں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ پہلے لوگ آزاد تھے اور خدا و رسول کی یاد سے غافل تھے اور ان کے درمیان صرف قرآن تھا امت مسلمہ بھی گذشتہ امتوں کی طرح تھی کیونکہ انہوں نے صرف دین کو اختیار کر رکھا تھا اور کتاب اور انبیاء کو چھوڑ رکھا تھا اور ان کو قتل تک کر دیتے تھے ۔ نتیجہ میں ان کا دین پرانا (بے روح) ہو گیا اور ان لوگوں کو جہاں جانا چاہیے تھا چلے گئے۔ خدا وند عالم نے ارادہ کیا کہ یہ امت دین کو فراموش نہ کرے لہذا اس امت مسلمہ کے اوپر نماز کو واجب قرار دیا تاکہ ہر روز پانچ بار آنحضرت {{درود}} کو یاد کریں اور ان کا اسم گرامی زبان پر لائیں اور اس نماز کے ذریعہ خدا کو یاد کریں تاکہ اس سے غافل نہ ہو سکیںہوں اور اس خداکوخدا کو ترک نہ کر دیا جائےجائے۔}}
 
امام رضا علیہ السلام فلسفۂ نماز کے سلسلہ میں یوں فرماتے ہیں :
{{اقتباس|نماز کے واجب ہونے کا سبب،خدا وند عالم کی خدائی اور اسکی ربوبیت کا اقرار، شرک کی نفی اور انسان کا خداوند عالم کی بارگاہ میں خشوع و خضوع کے ساتھ کھڑا ہونا ہے۔ نماز گناہوں کا اعتراف اور گذشتہ گناہوں سے طلب [[عفو]] اور [[توبہ]] ہے۔ [[سجدہ]]، خدا وند عالم کی تعظیم و تکریم کے لئے خاک پر چہرہ رکھنا ہے۔}}
 
نماز سبب بنتی ہے کہ انسان ہمیشہ خدا کی یاد میں رہے اور اسے بھولے نہیں ،نافرمانی اور سر کشی نہ کرے ۔ خشوع و خضوع اور رغبت و شوق کے ساتھ اپنے دنیاوی اور اخروی حصہ میں اضافہ کا طلب گار ہو۔ اس کے علاوہ انسان نماز کے ذریعہ ہمیشہ اور ہر وقت خدا کی بارگاہ میں حاضر رہے اور اسکی یاد سے سر شار رہے۔ نماز گناہوں سے روکتی اور مختلف برائیوں سے منع کرتی ہے سجدہ کا فلسفہ غرور و تکبر، خود خواہی اور سرکشی کو خود سے دور کرنا اور خدائے وحدہ لا شریک کی یاد میں رہنا اور گناہوں سے دور رہنا ہے۔
 
امام [[علی رضا]] علیہ السلام فلسفۂ نماز کے سلسلہ میں یوں فرماتے ہیں :
{{اقتباس| نماز کے واجب ہونے کا سبب،خدا وند عالم کی خدائی اور اسکی ربوبیت کا اقرار، شرک کی نفی اور انسان کا خداوند عالم کی بارگاہ میں خشوع و خضوع کے ساتھ کھڑا ہونا ہے۔ نماز گناہوں کا اعتراف اور گذشتہ گناہوں سے طلب [[عفو]] اور [[توبہ]] ہے۔ [[سجدہ]]، خدا وند عالم کی تعظیم و تکریم کے لئے خاک پر چہرہ رکھنا ہے۔}}
 
نماز سبب بنتی ہے کہ انسان ہمیشہ خدا کی یاد میں رہے اور اسے بھولے نہیں ،نافرمانی، نافرمانی اور سر کشیسرکشی نہ کرے ۔ خشوع و خضوع اور رغبت و شوق کے ساتھ اپنے دنیاوی اور اخروی حصہ میں اضافہ کا طلب گار ہو۔ اس کے علاوہ انسان نماز کے ذریعہ ہمیشہ اور ہر وقت خدا کی بارگاہ میں حاضر رہے اور اسکیاس کی یاد سے سر شار رہے۔ نماز گناہوں سے روکتی اور مختلف برائیوں سے منع کرتی ہے سجدہ کا فلسفہ غرور و تکبر، خود خواہیخودخواہی اور سرکشی کو خود سے دور کرنا اور خدائے وحدہ لا شریک کی یاد میں رہنا اور گناہوں سے دور رہنا ہے۔
=== نماز عقل و وجدان کے آئینہ میں ===
اسلامی حق کے علاوہ کہ جو مسلمان اسلام کی وجہ سے ایک دوسرے کی گردن پر رکھتے ہیں ایک دوسرا حق بھی ہے جس کو انسانی حق کھا جاتا ہے جو انسانیت کی بنا پر ایک دوسرے کی گردن پر ہے۔ انہیں انسانی حقوق میں سے ایک حق، دوسروں کی محبت اور نیکیوں اور احسان کا شکر یہ اداکرنا ہے اگر چہ مسلمان نہ ہوں۔ دوسروں کے احسانات اور نیکیاں ہمارے اوپر شکریے کی ذمہ داری کو عائد کرتی ہیں اور یہ حق تمام [[لسان|زبانوں]]، [[ذات|ذاتوں]]، [[ملت|ملتوں]] اور [[ملک|ملکوں]] میں یکساں اور مساوی ہے۔ لطف اور نیکی جتنی زیادہ اور نیکی کرنے والا جتنا عظیم و بزرگ ہو شکر بھی اتنا ہی زیادہ اور بہتر ہونا چاہیے۔
سطر 105 ⟵ 103:
=== دین کا ستون ===
ہر عبادت کا ایک ستون اور پایہ ہوتا ہے جس پر پوری عمارت کا دارو مدار ہوتا ہے، اگر کبھی اس ستون پر کوئی آفت آجائے تو پوری عمارت زمیں بوس ہو جاتی ہے۔ اسی طرح سے نماز ایک دیندار انسان کے دین و عقائد کےلئے ایک ستون کے مانند ہے۔ [[علی ابن ابی طالب|حضرت علی]] علیہ السلام تمام مسلمانوں اور مومنین کو وصیت کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
{{اقتباس| {{ع}} اوصیکم بالصلوة ، و حفظھا فانھا خیر العمل و ہیھی عمود دینکم {{ڑ}} {{سطر}}'''ترجمہ:''' میں تم سب کو نماز کی اور اسکی پابندی کی وصیت کرتا ہوں اس لئے کہ نماز بہترین عمل اور تمہارے دین کا ستون ہے۔ }}
 
امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں :
{{اقتباس| {{ع}} بنی الاسلام علی خمسة: الصلوة و الزکاۃالزکاة و الحج و الصوم و الولایة{{ڑ}} {{سطر}} ترجمہ:اسلام کی عمارت پانچ چیزوں پر استوار ہے: نماز، زکوٰۃ، حج، روزہ اور اہلبیت علیہم السلام کی ولایت۔}}