"اکرم خان درانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 21:
ستمبر 2007ء میں اے پی ڈی ایم نے فیصلہ کیا کہ سرحد اسمبلی کو تحلیل کر دیا جائے۔ تاکہ پرویز مشرف کے صدراتی انتخابات کو متنازعہ بنایا جاسکے۔ اس مقصد کے لیے وزیر اعلیٰ کو 2 اکتوبر کو گورنر کو اسمبلی تحلیل کرنے کا مشورہ دینا تھا۔ لیکن اس سے پہلے اپوزیشن پاکستان مسلم لیگ ق نے تحریک عدم اعتماد پیش کردی جس کی وجہ صدارتی انتخابات سے پہلے سرحد اسمبلی کو تحلیل نہیں کیا جاسکا۔ اس کے بعد ایم ایم اے کی اتحادی پارٹی جماعت اسلامی نے صدارتی انتخاب سے پہلے ہی استعفیٰ دے دیا۔ وزیراعلیٰ عدم اعتماد کا سامنا کرنا چاہتے تھے۔ لیکن ان استعفوں کے بعد ان کی اکثریت برقرار نہ رہ سکی۔ اس بنا پر جماعت اسلامی اور جمیعت علما اسلام کے درمیان شدید اختلافات سامنے آئے۔ اور آخر کار وزیراعلیٰ سرحد کو مجبوراً گورنر کو اسمبلی کی تحلیل کی سفارش کرنا پڑی۔ گورنر نے 10 اکتوبر 2007ء کو سرحد اسمبلی تحلیل کرکے شمس الملک کو نگران وزیر اعلیٰ مقرر کر دیا۔ اس پورے کھیل میں جمعیت علما کا کردار کافی متنازعہ رہا اور اسے کافی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ اور سیاسی حلقوں نے یہ الزام لگایا کہ صدر اور جمعیت کے درمیان پہلے سے ساز باز ہو چکی تھی اس لیے سرحد اسمبلی کو بروقت تحلیل نہ کیا جاسکا۔
 
== صوبائی قائد حزب اختلاف ==
[[زمرہ:سیاست دان]]
 
2008ء میں ان کی پارٹی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا اس لیے پیلپز پارٹی اور عوامی نیشنل پارتی کی مخلوط حکومت میں ان کو اپوزیشن کی پینچوں پر بیٹھنا پڑا۔ ان کو اپوزیشن پارٹیوں نے متفقہ طور پر قائد حزب اختلاف مقرر کیا۔
 
[[زمرہ:سیاست دانسیاستدان]]
[[زمرہ:بنوں]]