"تکذیب مرگ انبوہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م bot: removed {{Link GA}}, it is now given by wikidata |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1:
تجدید پسندان مرگ انبوہ محققین کا ایک گروہ ہے جو اس بات پر شک کا اظہار کرتے ہیں کہ [[مرگ انبوہ]] میں ساٹھ لاکھ سے زیادہ [[یہودی]] قتل ہوئے تھے۔ کچھ لوگ مرگ انبوہ کو سرے سے کہانی سمجھتے ہیں مگر زیادہ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ مرگ انبوہ پر نئے سرے سے تحقیق ہونا چاہئیے کہ اس میں مرنے والوں کی اصل تعداد کیا تھی۔ ان کے خیال میں یہ ساٹھ لاکھ سے بہت کم تھی اور اتنی بڑی تعداد کا ذکر پہلی دفعہ مرگ انبوہ کے کئی سال بعد سامنے
== تاریخ ==
سب سے پہلے نازی جرمنی کے لوگوں نے ہی اس بات کی مخالفت کی کہ انہوں نے یہودیوں کو خصوصی طور پر نشانہ بنایا
1964ء میں ایک مشہور فرانسیسی مؤرخ [[پال ریسینئے]] (Paul Rassinier) نے ایک کتاب لکھی جس کا نام 'یورپی یہودیوں کا ڈرامہ' (The Drama of the European Jews) تھا۔ [[پال ریسینئے]] خود ایک یہودی تھے اور کیمپ میں قید رہے تھے اور انہوں نے اپنی آنکھوں سے کافی کچھ دیکھا تھا اس لیے وہ مرگ انبوہ کے افسانے (بقول [[پال ریسینئے]] کے) کو تسلیم نہیں کرتے تھے۔<ref>Deborah E. Lipstadt, ''History on Trial'', Harcourt:2005 ISBN 0-06-059376-8</ref> اسی طرح آرتھر بٹز ( Arthur Butz) نے 1976ء میں ایک کتاب بنام 'بیسویں صدی کا افسانہ' ( The Hoax of the Twentieth Century) لکھی۔ اور 1977ء میں ڈیوڈ ارونگ نے اپنی مشہور کتاب '[[ہٹلر]] کی جنگ' (Hitler's War) لکھی جس میں مرگ انبوہ میں ساٹھ لاکھ کی تعداد سے انکار کیا گیا۔ 1979ء میں ایک فرانسیسی پروفیسر [[رابرٹ فوغیسوں]] (Robert Faurisson) نے، جن کا تعلق فرانس کی جامعہ لیوں (Université de Lyon) کے ادبیات کے شعبہ سے تھا، فرانس کے سب سے مشہور اخبار لو موند (Le Monde) کو ایک خط لکھا جس میں اس بات کا صریحاً انکار کیا گیا کہ یہودیوں کو قتل کرنے والے گیس چیمبروں کا کوئی وجود بھی تھا۔
سطر 73:
[[زمرہ:تکذیب]]
[[زمرہ:مرگ انبوہ]]
[[زمرہ:یہودیت]]
[[زمرہ:اسرائیل]]
|