"حیات" کے نسخوں کے درمیان فرق

4 بائٹ کا ازالہ ،  8 سال پہلے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
* اس طرح ایک نظریہ اور بھی ہے جو خصوصی تخلیق کا نظریہ کہلاتا ہے ۔ اس کے مطابق روئے زمین پر کروڑوں جانداروں کی قسمیں اپنی اپنی جگہ اسی طرح کسی مافوق الفطرت طاقت یا طاقتوں نے پیدا کیں ہے ۔ کسی ایک خالق نے یا ان گنت دیوی دیوتاؤں نے پیدا کیں ہیں ۔ یہ سب قسمیں اپنی جگہ غیر مبتدل اور متعین ہیں اور باہمی رشتہ اور تعلق نہیں رکھتی ۔ یعنی ہر قسم اپنی اپنی جگہ ہمیشہ کے لیے قائم ہے اور اس میں تبدیلی کی گنجائش یا امکان نہیں ہے ۔ اس نظریہ کے حامی بعض بڑے بڑے اور قابل سائنس دان بھی رہے ہیں ۔
تاہم سائنس کی نت نئی تحقیقات اور ان پر زبردست تنقید کے نتیجے میں روز بروز جو صداقت زیادہ قوت سے سامنے آئی ہے وہ ارتقائ کا نظریہ ہے ۔ یعنی زندگی مادے کے اندر موجود اجتماع ضدین کے درمیان باہمی کشمکش کی حرکت کے نتیجے میں ظاہر ہوئی ہے ۔ ظہور زندگی کا سبب مادے کے اندر موجود ہے اور مادے کے اربوں سالوں پر پھیلے ارتقائ کے نتیجے میں زندگی ظہور آئی ہے ۔
<big>آغاز</big>
* متعدد سائنس دانوں کا خیال ہے قدیم فضائفضاء اوکسیجنآکسیجن کے بغیر تھی اور ایک ایسی فضا جو کہ ہائیڈوجن گیس ، آبی بخارات ، نوشادر گیس اور میتھین گیسوں کے مجموعہ پر مشتمل تھی ، برقی اخراج سے دوچار ہوئی اور اس پر ماورائے بنفشی روشنی پڑی تو اس میں خود بخود ہونے والی آمیزش سے چربیلے تیزابات ، ایملئنو تیزابات پیدا ہوئے ۔ پہلے یہ نامیاتی مرکبات تھے جو پرٹین کو جنم دینے کی بنیاد بنے ۔ سائنس دان اب یہ تسلیم کرتے ہیں کہ فاسفیٹ ، خمیرے سادہ مرکبات اور نیوکلیاتی تیزاب کو انتہائی قدیمی کرہ ارض پر ماروائے بنفشی روشنی توانائی کے زیر اثر وجود میں آئے تھے ۔ خمیرے سادہ مرکبات کو اندرونی آمزش کے ذریعہ پیچیدہ تر مرکبات بننے میں عمل انگیز کا کام کرتے ہیں اور نیوکلیاتی تیزاب پیدا کرتے ہیں ۔ یہ دونوں اعمال زندگی کا خاصہ ہیں ، اس لیے سائنس کے لیے یہ یقین کرنا غیر مناسب نہیں کہ زندگی اربوں سال پہلے کسی شوربہ کے پانی میں وجود آئی ہوگی ۔ بعد میں ارد گرد کے مرکبات نے اس زندہ وجود کے گرد ایک جھلی تان دی ہوگی ۔ اب اس جھلی کے اندر شوربہ کا خود بینی ذرہ کا ایک خلیہ بن گیا ہوگا ۔ یہی خلیہ زندگی نقطہ آغاز ہے ۔ گویا زندگی کا ابتدائی ارتقائ میں ہوگیا تھا ، مگر اس کا خلیاتی ارتقائ قدیم ترین سمندروں کے پانیوں میں ہوا ۔
<big>پلاٹو پلازم</big>
* زندگی کی بنیاد پروٹو پلازم ہے جو ایک زندہ مادہ ہے ، جو نیم مائع ، نیم ٹھوس حالت میں بغیر شکل کے ہوتا ہے ۔ اس میں سکڑنے کی صلاحیت ہوتی ہے اور یہ اندرونی طور پر ہم آہنگ ہوتا ہے ۔ یہی زندگی کی طبعی بنیاد ہے ۔ یہ کاربن ، ہائیڈروجن ، اوکسیجن ، نائٹروجن اور بہت سے کیمیائی عناصر اور پانی کی وافر مقدار پر مشتمل ہوتا ہے ۔ اس میں چھوٹے چھوٹے خلیے ہوتے ہیں ۔ ہر خلیہ اپنے طور پر زندہ اکائی ہوتا ہے اور سب خلیے مل کر ایک زندہ نظام کی ( زندہ وجود کو ) تشکیل کرتے ہیں ۔ زندہ اور ایک بے جان وجود میں بنیادی فرق کیمیائی اور خلیاتی ساخت کا ہے ۔ جہاں تک کیمائی اجزا کا تعلق ہے تو زندہ پرٹو پلازم میں ایسا کوئی سا کیمیائی جزو زیادہ نہیں ہوتا ہے جو بے جان اجسام میں نہ ہوتا ہے ۔ فرق صرف ترتیب کا ہے ۔ بغیر اس خاص ترتیب کہ عناصر مل کر کسی بھی غیر زندہ مادی شکل ، پتھر ، مٹی ، ہوا اور پانی کی شکل اختیار کرتے ہیں ۔ جب کہ وہی کیمیائی عناصر ایک دوسری مخصوص ترتیب اور آہنگ میں مجتمع ہو کر زندہ پلٹو پلازم بن جاتے ہیں ۔
* زندگی کیا ہے ہے عناصر کا ظہور ترتیب
22,227

ترامیم