"حیات" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
* اس طرح ایک نظریہ اور بھی ہے جو خصوصی تخلیق کا نظریہ کہلاتا ہے ۔ اس کے مطابق روئے زمین پر کروڑوں جانداروں کی قسمیں اپنی اپنی جگہ اسی طرح کسی مافوق الفطرت طاقت یا طاقتوں نے پیدا کیں ہے ۔ کسی ایک خالق نے یا ان گنت دیوی دیوتاؤں نے پیدا کیں ہیں ۔ یہ سب قسمیں اپنی جگہ غیر مبتدل اور متعین ہیں اور باہمی رشتہ اور تعلق نہیں رکھتی ۔ یعنی ہر قسم اپنی اپنی جگہ ہمیشہ کے لیے قائم ہے اور اس میں تبدیلی کی گنجائش یا امکان نہیں ہے ۔ اس نظریہ کے حامی بعض بڑے بڑے اور قابل سائنس دان بھی رہے ہیں ۔
تاہم سائنس کی نت نئی تحقیقات اور ان پر زبردست تنقید کے نتیجے میں روز بروز جو صداقت زیادہ قوت سے سامنے آئی ہے وہ ارتقائ کا نظریہ ہے ۔ یعنی زندگی مادے کے اندر موجود اجتماع ضدین کے درمیان باہمی کشمکش کی حرکت کے نتیجے میں ظاہر ہوئی ہے ۔ ظہور زندگی کا سبب مادے کے اندر موجود ہے اور مادے کے اربوں سالوں پر پھیلے ارتقائ کے نتیجے میں زندگی ظہور آئی ہے ۔
* متعدد سائنس دانوں کا خیال ہے قدیم
* زندگی کی بنیاد پروٹو پلازم ہے جو ایک زندہ مادہ ہے ، جو نیم مائع ، نیم ٹھوس حالت میں بغیر شکل کے ہوتا ہے ۔ اس میں سکڑنے کی صلاحیت ہوتی ہے اور یہ اندرونی طور پر ہم آہنگ ہوتا ہے ۔ یہی زندگی کی طبعی بنیاد ہے ۔ یہ کاربن ، ہائیڈروجن ، اوکسیجن ، نائٹروجن اور بہت سے کیمیائی عناصر اور پانی کی وافر مقدار پر مشتمل ہوتا ہے ۔ اس میں چھوٹے چھوٹے خلیے ہوتے ہیں ۔ ہر خلیہ اپنے طور پر زندہ اکائی ہوتا ہے اور سب خلیے مل کر ایک زندہ نظام کی ( زندہ وجود کو ) تشکیل کرتے ہیں ۔ زندہ اور ایک بے جان وجود میں بنیادی فرق کیمیائی اور خلیاتی ساخت کا ہے ۔ جہاں تک کیمائی اجزا کا تعلق ہے تو زندہ پرٹو پلازم میں ایسا کوئی سا کیمیائی جزو زیادہ نہیں ہوتا ہے جو بے جان اجسام میں نہ ہوتا ہے ۔ فرق صرف ترتیب کا ہے ۔ بغیر اس خاص ترتیب کہ عناصر مل کر کسی بھی غیر زندہ مادی شکل ، پتھر ، مٹی ، ہوا اور پانی کی شکل اختیار کرتے ہیں ۔ جب کہ وہی کیمیائی عناصر ایک دوسری مخصوص ترتیب اور آہنگ میں مجتمع ہو کر زندہ پلٹو پلازم بن جاتے ہیں ۔
* زندگی کیا ہے ہے عناصر کا ظہور ترتیب
|