"وشوناتھن آنند" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 7:
===دوسری بار===
2007ء میں [[جرمنی]] شہر [[بون]] میں [[شطرج]] کی [[عالمی چیمپئن]] شپ کا آغاز چودہ اکتوبر کو ہوا۔ اس چیمپئن شپ کے سلسلے میں مقابلے ماہ ستمبرکی دو تاریخ تک جاری رہے۔<br />
عالمی شطرنج چیمپئن شپ میں دفاعی عالمی چیمپئن وشوناتھن آنند کے مد مقابل سابقہ عالمی چیمپئن [[روس]] کے [[ولادی میر کرام نک]] تھے۔ روسی شاطر گزشتہ سال کے آزاد عالمی چیمپئن تھے<ref>شطرنج کی عالمی چیمپئن شپ میں سن اُنيس سو ترانوے (1993ء)سے لے کر سن دو ہزار چھ (2006ء) تک اختلاف پایا جاتا تھا۔ اور 2007ء اس متحدہ چیمپئن شپ کی ابتداء پر بھارتی شاطر وشوناتھن آنند نے عالمی اعزاز حاصل کیا تھا۔ سن اُنیس سو ترانوے میں سابق روسی کھلاڑی [[گیری کاسپاروف]] نے ایک اور کھلاڑی کی مدد سے عالمی سطح پر شطرنج کھیل میں قواعد و ضوابط میں پیدا ہونے والی بے ضابطگیوں کے بعد پرو فیشنل شطرنج ایسوسی ایشن قائم کر لی تھی جو بعد میں اُن کے سیاست میں فعال ہونے کے بعد غیر فعال ہو گئی۔</ref>۔ بھارتی کھلاڑی وشوناتھن آنند بھی سابقہ چیمپئن ہیں اور سن دو ہزار چھ میں کھیلی جانے والی عالمی چیمپئن شپ کے فاتح رہ چکے ہیں۔
<br />
پہلی دو گیمز بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گئیں۔ دوسری گیم میں وشواناتھن آنند کو ایک پیادے کی سبقت حاصل تھی مگر انجام کار یہ گیم بھی پہلی کی طرح ڈرا ہو گئی۔
سطر 15:
12ویں گیم میں بھارتی گرینڈ ماسٹر نے چیلنجر ٹوپالوف کے دفاع کو توڑتے ہوئے بادشاہ کو 56 ویں چال میں [[شہ]] (چیک) دیتے ہوئے [[شہ مات]] دے دی۔ ٹوپالوف نے جارحانہ کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے 40ویں چال میں آنند کے بادشاہ کو اپنے رخ (Rook) سے شہ دینے کی جو کوشش کی، وہی اُن کی مات کا سبب بنی۔ اس چال کو ٹوپالوف نے بعد میں اپنی غلطی کے طور پر تسلیم بھی کیا۔ بارہویں گیم میں چالیسویں چال سے قبل ایک مقام پر آنند نے چیلنجر ٹوپالوف کو گیم برابری پر ختم کرنے کی پیشکش بھی کی تھی، جو ٹوپالوف نے مسترد کردی تھی۔<br />
وشواناتھن آنند نے چیمپئن شپ کی بارہویں گیم کو اپنے پیشہ ورانہ کیریئر کی انتہائی مشکل گیم قرار دیا۔ مبصرین کے مطابق آنند نے اپنے ٹھنڈے اور دھیمے مزاج کی وجہ سے اس گیم میں کامیابی حاصل کی۔ اس گیم سے قبل دونوں شاطروں نے سفید مہروں کے ساتھ گیم جیت کر پوائنٹ حاصل کئے۔ بارہویں گیم میں ٹوپالوف کے پاس سفید مہرے تھے اور گمان تھا کہ وہ گیم جیت سکتے ہیں لیکن بھارتی [[شاطر]] نے سیاہ مہروں کے ساتھ دفاع پر مجبور ہوتے ہوئے شاندار انداز میں فتح کی چالیں ترتیب دیں۔<br />
عالمی چیمپئن شپ ایک بار پھر جیتنے پر وشواناتھن آنند کو بارہ لاکھ یورو کی انعامی رقم دی گئی ہے۔ چیلنجر بلغاریہ کے ویزلین ٹوپالوف کو آٹھ لاکھ یورو کی انعامی رقم ملی ہے۔ عالمی چیمپئن شپ کا انعقاد [[بلغاریہ]] کی شطرنج ایسوسی ایشن نے عالمی ادارے کی نگرانی میں کیا تھا۔تھا<ref>[http://www.dw.de/%D9%88%D8%B4%D9%88%D8%A7%D9%86%D8%A7%D8%AA%DA%BE%D9%86-%D8%A2%D9%86%D9%86%D8%AF-%DA%A9%DB%8C-%DA%86%D8%A7%D9%84%DB%8C%DA%BA-%DA%86%D9%84-%DA%AF%D8%A6%DB%8C%DA%BA/a-5564842 وشواناتھن آنند کی چالیں چل گئیں]</ref>۔
===چوتھی بار===
===پانچویں بار===