"وشوناتھن آنند" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 12:
===تیسری بار===
گرینڈ ماسٹر وشوا ناتھن آنند نے [[بلغاریہ]] کے چیلنجر [[ویزلین ٹوپالوف]] کو عالمی چیمپئن شپ کے لئے شیڈول بارہویں اور آخری گیم میں شکست دے کر اپنے اعزاز کا دوسری مرتبہ دفاع کیا۔ بھارت کے عالمی شہرت کے چالیس سالہ گرینڈ ماسٹر شطرنج کے عالمی چیمپئن ہیں اور وہ عالمی درجہ بندی میں تیسرے مقام پر ہیں۔ وہ سن 2007ء میں بھی عالمی چیمپئن کے اعزاز کا پہلی مرتبہ کامیاب دفاع کر چکے ہیں۔<br />
عالمی چیمپئن شپ کے دوران کھیلی گئی ابتدائی گیارہ گیمز میں دونوں شاطروں نے دو گیمز جیتیں۔ بقیہ تمام برابری پر ختم ہوئیں۔ کھیل کے قواعد و ضوابط کے مطابق گیم جیتنے پر ایک اور برابر ختم ہونے پر آدھا پوائنٹ دیا گیا۔ اس طرح بارہویں گیم سے قبل دونوں کے ساڑھے پانچ پوائنٹس تھے۔ چیمپیئنچیمپئن شپ جیتنے کے لئے ساڑھے چھ پوائنٹ کا ہدف تھا۔<br />
12ویں گیم میں بھارتی گرینڈ ماسٹر نے چیلنجر ٹوپالوف کے دفاع کو توڑتے ہوئے بادشاہ کو 56 ویں [[چال (شطرنج)|چال]] میں [[شہ]] (چیک) دیتے ہوئے [[شہ مات]] دے دی۔ ٹوپالوف نے جارحانہ کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے 40ویں [[چال (شطرنج)|چال]] میں آنند کے بادشاہ کو اپنے [[رخ (شطرنج)|رخ]] (Rook) سے [[شہ]] دینے کی جو کوشش کی، وہی اُن کی [[مات]] کا سبب بنی۔ اس [[چال (شطرنج)|چال]] کو ٹوپالوف نے بعد میں اپنی غلطی کے طور پر تسلیم بھی کیا۔ بارہویں گیم میں چالیسویں [[چال (شطرنج)|چال]] سے قبل ایک مقام پر آنند نے چیلنجر ٹوپالوف کو گیم [[پات|برابری]] پر ختم کرنے کی پیشکش بھی کی تھی، جو ٹوپالوف نے مسترد کردی تھی۔<br />
وشواناتھن آنند نے چیمپئن شپ کی بارہویں گیم کو اپنے پیشہ ورانہ کیریئر کی انتہائی مشکل گیم قرار دیا۔ مبصرین کے مطابق آنند نے اپنے ٹھنڈے اور دھیمے مزاج کی وجہ سے اس گیم میں کامیابی حاصل کی۔ اس گیم سے قبل دونوں شاطروں نے سفید [[مہرہ (شطرنج)|مہروں]] کے ساتھ گیم جیت کر پوائنٹ حاصل کئے۔ بارہویں گیم میں ٹوپالوف کے پاس سفید مہرے تھے اور گمان تھا کہ وہ گیم جیت سکتے ہیں لیکن بھارتی [[شاطر]] نے سیاہ مہروں کے ساتھ دفاع پر مجبور ہوتے ہوئے شاندار انداز میں فتح کی چالیں ترتیب دیں۔<br />
عالمی چیمپئن شپ ایک بار پھر جیتنے پر وشواناتھن آنند کو بارہ لاکھ یورو کی انعامی رقم دی گئی ہے۔ چیلنجر بلغاریہ کے ویزلین ٹوپالوف کو آٹھ لاکھ یورو کی انعامی رقم ملی ہے۔ عالمی چیمپئن شپ کا انعقاد [[بلغاریہ]] کی شطرنج ایسوسی ایشن نے عالمی ادارے کی نگرانی میں کیا تھا<ref>[http://www.dw.de/%D9%88%D8%B4%D9%88%D8%A7%D9%86%D8%A7%D8%AA%DA%BE%D9%86-%D8%A2%D9%86%D9%86%D8%AF-%DA%A9%DB%8C-%DA%86%D8%A7%D9%84%DB%8C%DA%BA-%DA%86%D9%84-%DA%AF%D8%A6%DB%8C%DA%BA/a-5564842 وشواناتھن آنند کی [[چال (شطرنج)|چالیں]] چل گئیں]</ref>۔
===چوتھی بار===
===پانچویں بار===
سطر 27:
*[[شطرنج]] کی یہ سیریز [[ماسکو]] کی [[تریتیاکوف گیلری]] میں منعقد کی گئی تھی۔ شائقین کے مطابق اس کھیل کو دیکھ کر 85 - 1984ء میں [[گیری کاسپاروف]] اور [[اناتولی کارپوف]] جیسے شہرہ آفاق کھلاڑیوں کے درمیان اعصاب شکن مقابلے کی یاد تازہ ہو گئی۔<br />
واضح رہے کہ ماسکو کی تریتیاکوف گیلری میں 58 - 1984ء میں [[گیری کاسپاروف]] اور [[اناتولی کارپوف]] کے درمیان ہونے والا مقابلہ دونوں کھلاڑیوں کی صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے موقوف کر دیا گیا تھا۔<br />
*اس مقابلے میں اسرائیلی کھلاڑی نے انتہائی نفیس کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے چند بھرپور چالیں چلیں اور کسی حد تک وہ آنند کے دفاع کو نقصان پہنچانے میں بھی کامیاب رہے۔ تاہم عمومی طور پر ایسے مقابلوں میں نیلا لباس زیب تن کر کے [[بساط]] تک پہنچنے والے آنند نے نہایت دلجمعی سے مقابلہ کیا اور کسی بھی موقع پر دل چھوڑتے دکھائی نہ دیئے۔
<br />
*مقابلے کے دوران کئی مواقع پر اسرائیلی کھلاڑی گیلفنڈ اپنے ہاتھوں سے سر سہلاتے نظر آئے جب کہ کچھ مواقع پر اپنے پوزیشن پر غور کرنے کے لیے وہ [[بساط]] سے ہٹ کر واک کرتے بھی دکھائی دیئے<ref>[http://www.dw.de/%D8%B4%D8%B7%D8%B1%D9%86%D8%AC-%DA%A9%D8%A7-%D8%AA%D8%A7%D8%AC-%D9%BE%DA%BE%D8%B1-%D8%A8%DA%BE%D8%A7%D8%B1%D8%AA-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%B1/a-15987663 [[شطرنج]] کا تاج پھر بھارت کے سر]</ref>۔
*اس کامیابی کے لیے آنند کو پندرہ لاکھ ڈالر حاصل ہوئے جبکہ گیلفاند کے حصے میں دس لاکھ ڈالر آئے۔<br />
===چھٹی بار===