"اصطلاحات علم تصوف" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م نے زمرہ:تصوف کا اضافہ کیا فوری زمرہ بندی کے ذریعہ
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
[[اصطلاحات]] (terms) اصطلاحا[[صطلاح]] کی جمع ہے ایسالفظ جس کے خاص معنی اسی شعبہ کےماہرین نے مقرر کئے ہوں۔
== اصطلاحات کیا ہیں؟ ==
ہر زبان میں بعض الفاظ بطور اصطلاح مروج ہوتے ہیں جنہیں اہل زبان خوب جانتے ہیں ۔ مثلاً لفظ '''[[اخبار']]'' کا لغوی معنی محض '''خبریں''' ہے مگر اس کا اصطلاحی مفہوم وہ پرچہ (Newspaper) جس میں خبروں کے علاوہ اور بھی بہت کچھ درج ہوتا ہے۔ اسی طرح کچھ اصطلاحیں فنی اور تکنیکی ہوتی ہیں ۔ جنہیں صرف اہل علم و فن ہی جانتے ہیں ۔ [[لغت]] چونکہ '''[[زبان]]'''کے الفاظ کے معنی بیان کرتی ہے لہذا ایسی اصطلاحات کا مفہوم بیان کرنا اس کے دائرہ سے خارج ہوتا ہے اور ایسی اصطلاحات کے لئے الگ کتابیں لکھی جاتی ہیں ۔ مثلاً خبر واحد، طول بلد، سرایت حرارت، کشش ثقل وغیرہ وغیرہ ایسی اصطلاحات ہیں جن کے مفہوم کو عام اہل زبان نہیں جانتے۔ قرآن چونکہ [[علوم شرعیہ]] کا منبع ہے لہذا اس میں بےشمار ایسی اصطلاحات مثلاً دین،[[دین]]، [[الٰہ،]] عبادت،[[عبادت]]، صلٰوۃ،[[صلٰوۃ]]، [[زکوٰۃ،]] معروف،[[معروف]]، منکر،[[منکر]]، حج،[[حج]]، عمرہ،[[عمرہ]]، [[آخرت]] وغیرہ استعمال ہوئی ہیں ۔ ایسی اصطلاحات کا مفہوم متعین کرنا بھی اللہ اور اس کے رسول کا کام ہے۔ شرعی اصطلاحات کا جو مفہوم اللہ اور اس کے رسول نے بیان کیا ہو وہی [[قرآن]] کا بیان کہلاتا ہے اور یہی بیان امت کے لیے قابل قبول ہوسکتا ہے<ref>تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب زیر آیت17 سورۃ القیامۃ </ref>۔
== اصطلاحات کی ضرورت ==
کسی بھی شعبہ کے علم کےحصول کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ اوّلاً اس علم یا فن کی بنیا دی اصطلاحات اور ان کی تعریفات کو جانا جائے ۔پھر تفصیلی مسائل سمجھے جائیں اور اس کے بعد ہی دلائل و علل اور قیل و قال کی طرف متوجہ ہوا جائےمگر عموماً ایسا ہوتا ہے کہ طلبہ آغاز ہی میں کسی علم یا فن کی اصطلاحات کو علی وجہ البصیرت سمجھے بغیر مسائل اور دلائل اور علل و ابحاث میں پڑ جاتے ہیں۔علم تصوف بھی مکمل ایک شعبہ فن ہے اس کی اصطلاحات سے واقفیت بھی ضروری ہے
=== وجد ===
[[وجد]] (Ecstasy)تصوف و سلوک میں استعمال ہونے والی ایک خاص اصطلاح ہےیہ ایک کیفیت ہے جو ذکر و نعت کے وقت طاری ہوتی ہے یہ کیفیت عموما اولیاء کاملین کی محافل اور صحبت کا خاصہ ہے جسے اللہ کی محبت کی علامت تصور کیا جاتا ہے
کسی [[صوفی]] صاحب کو جب کسی بات پر جوش میں آتا ہے تو اس سے کچھ غیر اختیاری حرکات سرزد ہونے لگتی ہیں مثلاً رونا ،اچھلنا ،کودنا وغیرہ ۔یہ غیر اختیاری ہوں تو کوئی بات نہیں لیکن اگر اختیارسے ایسا کیا جائے تو یہ معیوب ہوتا ہے ۔ان چیزوں سے چونکہ شہرت ہوتی ہے اس لئے بعض لوگ ایسا قصداً بھی کرلیتے ہیں ۔بزرگوں سے منسوب بعض لوگ اس قسم کی حرکتیں کرتے ہیں اور ان کو بزرگوں کے ساتھ منسوب کرلیتے ہیں ۔
=== اَوراد و وظائف ===
وِردۡ مفرد ہے۔ جو مقررہ وظیفے کو کہتے ہیں ۔ اس کی جمع اَوراد ہے۔حضرت عبدالقادر عیسٰی شاذلی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ مریدین کو بعدِ نمازِ فجر ( یا مختلف اوقات میں) جن اَورادوو ظائف کے پڑھنے کی مشائخ کرام تلقین کرتے ہیں ,وہ اہلِ طریقت کے نزدیک، اَوراد و وظائف کہلاتے ہیں۔ لُغْت میں اَوراد کے معنی( آنے والا) ہے۔ مشائخ کرام کی اصطلاح میں قلب پرانوارِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ کے نزول کو وارِد کہتے ہیں۔ جس کے سبب قلوب متحرّک ہوتے ہیں۔
مشائخ کرام نے راہ طریقت اختیار کرنے والوں کو بڑی سختی سے اَوراد وظائف کی پابندی کی تلقین کی ہے اور انہیں سستی یا فراغت کے انتظارسے بڑا ڈرایا ہے۔ کیونکہ عمْر جلد ختْم ہونے والی ہے اور دنیاوی مشاغل ختْم ہونے کی بجائے بڑھتے رہتے ہیں۔عطاء اللہ علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں ! فراغت ملنے تک اعمال و" اَوراد" کو چھوڑنا شیطانی مکرو فریب ہے<ref>حقائق عن التصوف ، الباب الثانی ،الذکر ، ورد الصوفیۃ ودلیلہ من الکتاب والسنۃ، ص ۲۳۳</ref>۔
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}