"ایمان بالکتب" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 36:
قرآن حکیم کے نزول کے بعد سابقہ کتابوں پر ایمان لانا ضروری ہے لیکن ان کے احکامات پر عمل کرنے کا حکم باقی نہیں رہا کیونکہ قرآن حکیم سے پہلے کوئی بھی آسمانی کتاب عالمگیر اور آفاقی ہونے کا دعویٰ نہیں کرتی۔ تمام سابقہ کتب ایک خاص قوم کی رہنمائی کے لئے آئی تھیں۔ نزول قرآن سے پہلے تمام مذاہب اختلافات کا شکار تھے اس وجہ سے ہر مذہب کے پیروکار اپنے ہی عقیدے کو صحیح سمجھتے تھے، لہٰذا اس وقت کا تقاضا تھا کہ کوئی ایسی کتاب نوع انسانی کی ہدایت کے لئے نازل ہو جو تمام بنی نوع انسان کے لئے ہو اور اس کے احکامات آفاقی ہوں۔ اس لیے قرآن حکیم میں اللہ تعالٰیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ :
 
{{اقتباس|{{ٹ}}{{ع}}إِنْ هُوَ إِلاَّ ذِكْرٌ لِّلْعَالَمِينَ{{ڑ}}{{ن}}<ref>[http://irfan-ul-quran.com/quran/urdu/contents/sura/ar/1/ur/1/ra/1/en/1/sid/12#104 القرآن، يوسف، 12 : 104]</ref>
 
’’یہ قرآن جملہ جہان والوں کے لئے نصیحت ہی تو ہے۔‘‘}}
 
لہٰذا قرآن حکیم قیامت تک آنے والے سب انسانوں کے لئے ہدایت و رہنمائی کی بے نظیر کتاب بن کر آئی۔
 
== حوالہ جات ==