"سدوم وعمورہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
نیا صفحہ: سدوم قوم لوط کا وہ مقام جہاں عذاب ہوا تھا بیت المقدس اور نہر اردن کے درمیان آج بھی یہ قطعہ زمین بحر...
 
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
سدوم
قوم لوط کا وہ مقام جہاں عذاب ہوا تھا({{انگریزی نام|1=Sodom}})
بیت المقدس اور نہر اردن کے درمیان آج بھی یہ قطعہ زمین بحر لوط یا بحر میت کے نام سے موسوم ہے۔ اس کی زمین سطح سمندر سے بہت زیادہ گہرائی میں ہے اور اس کے ایک خاص حصہ پر ایک دریا کی صورت میں ایک عجیب قسم کا پانی موجود ہے جس میں کوئی جاندار مچھلی، مینڈک وغیرہ زندہ نہیں رہ سکتا۔ اسی لئے اس کو بحر میت بولتے ہیں۔ یہی مقام سدوم کا بتلایا جاتا ہے<ref> تفسیر معارف القرآن مفتی محمد شفیع الاعراف84</ref>
الٹائی ہوئی بستیوں سے مراد سیدنا لوط (علیہ السلام) کی قوم کی بستیاں ہیں۔ سیدنا جبریل نے بحکم الٰہی ان بستیوں کو اپنے پر کے اوپر اٹھایا اور بلندیوں پر لے جا کر انہیں اٹھا کر زمین پر دے مارا تھا۔ پھر بھی اس قوم پر اللہ کا غضب کم نہ ہوا تو ان پر پتھروں کی بارش برسائی گئی۔ سیدنا لوط کا مرکز تبلیغ سدوم کا شہر تھا۔ اور یہ الٹائی ہوئی بستیاں غالباً آج کل بحیرہ مردار میں دفن ہوچکی ہیں۔<ref>تفسیر تیسیر القرآن مولانا عبدالرحمن کیلانی التوبہ70</ref><br />
سیدنا لوط (علیہ السلام) کی تبلیغ کاعلاقہ بحر میت یا بحر لوط کے اردگرد سدوم کا شہر اور اردگرد عمورہ کی بستیاں تھا آپ کی قوم شرک اور دوسری بد اخلاقیوں کے علاوہ لواطت میں گرفتار بلکہ اس بدفعلی کی موجد بھی تھی۔ لوط کے سمجھانے پر بھی یہ لوگ اپنی کرتوتوں سے باز نہ آئے بلکہ الٹا سیدنا لوط (علیہ السلام) اور معدودے چند مسلمانوں کو اپنے شہر سے نکل جانے کی دھمکیاں دینے لگے۔ آخر فرشتے اس قوم پر قہر الٰہی ڈھانے کے لیے نازل ہوئے سیدنا جبریل نے ان کی بستیوں کو اکھاڑ کر اپنے پروں پر اٹھایا اور بلندی پر لے جا کر اور اٹھا کر نیچے پٹخ دیا۔ پھر اوپر سے پتھروں کی بارش برسائی گئی۔ چنانچہ یہ خطہ زمین سطح سمندر سے چار سو کلومیٹر نیچے چلا گیا اور اوپر پانی آ گیا۔ اسی پانی کے ذخیرہ کو بحر مردار، بحر میت یا غرقاب لوطی کہا جاتا ہے۔<ref>تفسیر تیسیر القرآن، عبدالرحمن کیلانی،الانعام،86</ref>
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}