"کوہ سیناء" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 16:
[[ملف:El-Tor. South Sinai. Egypt 03.jpg|تصغیر]]
''' [[کوہ سیناء]]''' یا '''[[طور سیناء]]''' یا '''[[جبل موسی]]''' یا '''کوہ طور''' ({{lang-ar|الطور}} {{transl|ar|''Aṭ Ṭūr''}}) [[جزیرہ نما سینا]]، [[مصر]] کی وہ مشہور پہاڑی ہے جس پر [[اللہ|خداوند تعالٰی]] نے [[موسیٰ علیہ السلام|حضرت موسیٰ علیہ السلام]] کو اپنی تجلی دکھائی تھی جس کے اثر سے حضرت موسٰی {{ع مذ}} بے ہوش ہو گئے تھے اور کوہ طور جل کر سرمے کی مانند سیاہ ہو گیا تھا۔
طور وہ پہاڑ ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کلام فرمایا تھا۔ سینین کے متعلق مختلف اقوال ہیں:۔
 
(1) ضحاک نے سینین کو نبطی لفظ قرار دیا ہے جس کے معنی ہیں خوبصورت۔ اچھا ۔
(2) مقاتل نے کہا ہے کہ جس پہاڑ پر پھل دار درخت ہوں اس کو نبطی زبان میں سینین اور سیناء کہتے ہیں۔
(3) عکرمہ کا قول ہے کہ وہ خط جہاں طور واقع ہے اس کو سینین اور سیناء کہتے ہیں۔
(4) بعض نے اس کو سریانی لفظ کہا ہے جس کے معنی ہیں گھنے درختوں کا پہاڑ۔
(5) کسی نے کہا ہے کہ حبشی لفظ ہے۔
(6) کلبی نے کہا ہے کہ اس کا معنی درخت ہے یعنی درختوں والا۔ پہاڑ۔
(7) بعض نے کہا ہے کہ یہ ایک خاص پتھر ہوتا ہے اس قسم کے پتھر کوہ طور کے قریب تھے۔
اس لئے طور کی اضافت سینین کی طرف کر دی گئی۔
میرے نزدیک عکرمہ کا قول صحیح تر ہے کہ جس خطے میں کوہ طور واقع ہے اور ترکیب اضافی کے مطابق طور سینین کا مطلب ہوگا سینین کے خطہ میں واقع کوہ طور۔ سینین بوجہ عجمہ و معرفہ منصرف ہے۔<ref>انوار البیان ،محمد علی سورۃ التین</ref>
ایک ہی پہاڑ کو قرآن میں ’’ طور سینا‘‘ بھی کہا گیا ہے اور ’’ طور سینین‘‘ بھی۔" سینین " دراصل جزیرہ نماۓ سینا ہی کا دوسرا نام ہے، اب چونکہ یہ سارا ہی علاقہ جس میں کوہ طور واقع ہے اور جو اب مصر کے قبضہ میں ہے، صحرائے سینا کے نام سے مشہور و معروف ہے۔<ref>تفسیر مدنی کبیر مولانا اسحاق مدنی ،سورۃ التین</ref>
طور سینین کو سورۃ المومنون کی آیت نمبر ٢٠ میں طور سیناء کہا گیا ہے۔ اور آج کل بھی سیناء کا نام سیناء ہی ہے۔ یہ ایک بلند پہاڑ ہے جو مصر سے مدین یا مدین سے مصر جاتے ہوئے راستہ میں پڑتا ہے۔ اسی پہاڑ کی ایک چوٹی کا نام طور ہے۔ اور اسی پہاڑ کے دامن میں وادی کا نام طویٰ ہے جسے قرآن میں وادی مقدس اور البقعۃ المبارکہ بھی کہا گیا ہے۔ اسی مقام پر موسیٰ (علیہ السلام) کو نبوت عطا کی گئی اور دو دفعہ اللہ تعالیٰ سے ہم کلامی کا شرف حاصل ہوا۔<ref> تفسیر تیسیر القرآن مولانا عبدالرحمن کیلانی سورۃ التین</ref>
سعید بن منصور نے ابو حبیب الحارث بن محمد رحمہ اللہ سے روایت کیا کہ چار پہاڑ اللہ تعالیٰ کے نزدیک مقدس ہیں طور زیتا، طور سینا، طور تینا اور طور تیما اور وہ اللہ تعالیٰ کا قول ہے آیت والتین والزیتون، وطور سینین، وہذ البلد الامین۔ قسم ہے انجیر کی اور زیتون کی اور طور سینا کی اور اس امن والے شہر کی۔ طور زیتا بیت المقدس ہے، طور سینا طور پہاڑ ہے اور طور تینا دمشق ہے اور طور تیما مکہ ہے۔ <ref>تفسیر در منثور جلال الدین سیوطی سورۃ التین</ref>
== موسم ==