"شہاب الدین غوری" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 19:
 
ترائن یا تراوڑی کی دوسری جنگ (1192ء)
 
 
شہاب الدین کو اس شکست کا اتنا رنج ہوا کہ ایک سال تک اس نے عیش و آرام کی زندگی نہیں گذاری۔اس نے اپنے جرنیلوں سے بات چیت تک ترک کردی بعض جرنیلوں کو اس نے سخت سزائیں دیں بالآخر اس نے تمام جر نیلوں کو تربیت یافتہ فوج تیار کرنے کاحکم دیا کچھ عرصہ بعد اس کے بعد ایک بڑی فوج جس کی تعداد ایک لاکھ بیس ہزارجمع کرلی ،وہ اس فوج کو لے کر پچھلی شکست کا بدلہ لینے کے لئے دہلی کی طرف روانہ ہوا۔ ادھر سے پرتھوی راج بھی بھارت کے ڈھائی سو راجاؤں کی مدد سے 3 لاکھ سے زائد فوج اور کئی ہزار جنگی ہاتھی لے کر روانہ ہوا۔دونوں جرنیلوں کی افواج ایک بار پھر ترائن یا تراوڑی کے میدان میں آمنے سامنے ہوئیں۔راجہ پرتھوی راج چوہان نے محمد غوری کو خط لکھا اور نصیحت کی کہ اپنے سپاہیوں کے حال پر رحم کھاؤ اور انہیں لے کر غزنی واپس چلے جاؤ ہم تمہارا پیچھا نہیں کریں گے ۔ لیکن شہاب الدین غوری نے نہایت متانت سے جواب دیا کہ وہ اپنے بھائی کے حکم کے مطابق عمل کرتاہے اس لئے بغیر جنگ کے واپسی ناممکن ہے ۔اگلے دن دونوں افواج کا آمنا سامنا ہواجنگ سورج طلوع ہونے سے پہلے شروع ہوئی جبکہ ظہر کے وقت تک ختم ہوگئی ۔ شہاب الدین غوری کو فتح ہوئی اور پرتھوی راج کو شکست ہوئی اس نے میدان جنگ سے بھاگ کر جان بچائی مگر دریائے سرسوتی کے پاس سے گرفتا ہواسلطان محمد غوری کے حکم پر اسے قتل کردیا گیا ۔