"فرض کفایہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
اضافہ وتوسیع
سطر 1:
جس میں عامل کے بجائے عمل مطلوب ہوتا ہے، اگر کسی کے جانب سے یہ فرض ادا ہو جائے تو سب کے ذمہ سے عمل کی فرضیت ساقط ہو جاتی ہے۔ جیسے: [[نماز جنازہ]]، [[امر بالمعروف]]، [[علم شرعی|علوم شرعیہ]] کا حصول وغیرہ۔<br />
فرض کفایہ کے معنیٰ یہ ہیں کہ قوم کے چند افراد یا کسی جماعت نے ان ضرورتوں کو پورا کردیا تو دوسرے مسلمان سبکدوش ہوجاتے ہیں اور اگر کسی نے بھی نہ کیا تو سب گنہگار ہوتے ہیں<ref>تفسیر معارف القرآن مفتی محمد شفیع ،المائدہ،12</ref><br />
 
اگر دشمنان دین مسلمانوں پر چڑھائی کریں تو مسلمانوں پر جہاد فرض عین ہے ورنہ فرض کفایہ بشرطیکہ جملہ شرائط جہاد جو کتب فقہ میں مذکور ہیں پائی جائیں۔<ref>تفسیر عثمانی مفسر مولانا شبیر احمد عثمانی،سورۃ البقرہ،آیت216</ref><br />
جہاد فی سبیل اللہ، عام حالات میں فرض کفایہ ہے اگر ایک جماعت اس فرض کو انجام دے رہی ہے تو دوسروں کو اجازت ہے کہ وہ دیگر کاموں میں دینی خدمت انجام دیں، البتہ اگر کسی وقت امام المسلمین ضروری سمجھ کر اعلان عام کا حکم دے اور سب مسلمانوں کو شرکت جہاد کی دعوت دے تو پھر سب پر جہاد فرض عین ہوجاتا ہے قرآن کریم نے سورۂ توبہ میں ارشاد فرمایا : ’’ یٰآیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا مَا لَکُمْ اِذَا قِیْلَ لَکُمُ انْفِرُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللہِ اثَّاقَلْتُمْ‘‘ اے مسلمانو ! تمہیں کیا ہوگیا کہ جب تم سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی راہ میں نکلو تو تم بوجھل ہوجاتے ہو۔
اس آیت میں اسی نفیر عام کا حکم مذکور ہے، اسی طرح اگر خدانخوستہ کسی وقت کفار کسی اسلامی مملک پر حملہ آور ہوں اورمدافعت کرنے والی جماعت ان کی مدافعت پر پوری طرح قادر نہ ہو تو اس وقت بھی یہ فریضہ اس جماعت سے متعدی ہو کر پاس والے سب مسلمانوں پر عائد ہوجاتا ہے اور اگر وہ بھی عاجز ہوں تو اس کے پاس والے مسلمانوں پر یہاں تک کہ پوری دنیا کے ہر ہر فرد مسلم پر ایسے وقت جہاد فرض عین ہوجاتا ہے، قرآن مجید کی مذکورہ بالا تمام آیات کے مطالعہ سے جمہور فقہاء و محدثین نے یہ حکم اخذ کیا ہے کہ عام حالات میں جہاد فرض کفایہ ہے۔
مسئلہ : اسی لئے جب تک جہاد فرض کفایہ ہو تو اولاد کو والدین کی اجازت کے بغیر جہاد میں جانا جائز نہیں۔
مسئلہ : جس شخص کے ذمہ قرض ہو اس کے لئے جب تک قرض ادا نہ کر دے فرض کفایہ میں حصہ لینا جائز نہیں، البتہ اگر نفیر عام کی وجہ سے جہاد فرض عین ہوجائے تو پھر کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں رہتی۔<ref>تفسیر جلالین،جلال الدین سیوطی ،سورۃ البقرہ،آیت217</ref><br />
اسی لئے اللہ تعالیٰ نے جہاد نفس کو فرض عینی اور جہاد کفار کو فرض کفایہ قرار دیا ہے۔<ref>تفسیر مظہری قاضی ثناءاللہ پانی پتی ،سورۃ النساء،77</ref><br />
شریعت نے حج اور روزہ اور زکوٰۃ اور عدت وغیرہ کا مدار قمری حساب پر رکھا ہے حج اور زکوٰۃ میں قمری حساب کا اعتبار ہے شمسی حساب کا اعتبار نہیں شریعت میں مہینہ اور سال قمری ہی معتبر ہے اور اس کا استعمال مسلمانوں کے لیے فرض کفایہ ہے اگرچہ دنیوی معاملات میں شمسی حساب کا استعمال جائز ہے لیکن اگر سب کے سب قمری حساب کوترک کردیں تو گناہ گار ہوں گے جیسا کہ فرض علی الکفایہ کا حکم ہے۔<ref>تفسیر معارف القرآن مولاناادریس کاندہلوی،سورۃ البقرہ،آیت189</ref><br />
اگر کوئی دوسرا گواہ نہ ہو تو شہادت دینا اس گواہ کے لیے فرض عین ہے ورنہ فرض کفایہ ہے<ref>تفسیر مظہری قاضی ثناءاللہ پانی پتی ،سورۃ البقرہ۔آیت282</ref><br />
و لتکن منکم امۃ اور تم میں سے بعض لوگوں کی ایک جماعت ہونی چاہئے من تبعیضیہ ہے کیونکہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر فرض کفایہ ہے ہر شخص پر فرض نہیں ہے وجہ یہ ہے کہ امر ونہی کیلئے علم شریعت اور احتساب کی قدرت ضروری ہے (اور یہ بات سب لوگوں میں نہیں ہوسکتی بعض میں ہوتی ہے) آیت میں خطاب اہل اسلام کی پوری جماعت کو ہے مگر مکلف بعض کو کیا مطلب یہ ہوا کہ اگر کوئی اس فرض کو انجام نہ دے گا تو فرض جماعت ادا نہ ہوگا اور سب گناہگار ہونگے (کیونکہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر جماعت کا فرض ہے) اور اگر بعض نے کرلیا تو سب کے سر سے قرض ادا ہوجائے گا من بیانیہ بھی ہوسکتا ہے اس وقت ہر شخص پر ممنوع امر سے باز داشت کرنی لازم ہوگی (خواہ ہاتھ سے ہو یا زبان سے اور یہ بھی ممکن نہ ہو تو) کم سے کم دل سے ہی اس فعل سے نفرت ہو۔<ref> تفسیر مظہری قاضی ثناءاللہ پانی پتی،آل عمران ،آیت 104</ref><br />
ابتداء میں سَلَامٌ عَلَیْکَ کرنا سنت کفایہ ہے جس کا مطلب یہ ہے جماعت میں سے ایک شخص نے بھی سلام کرلیا تو کافی ہے اگر نہ کیا تو ایک سنت کا ترک ہوا اور سلام کا جواب دینا فرض کفایہ ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ جماعت میں سے ایک شخص نے بھی جواب دے دیا تو سب کے ذمہ سے فرض ادا ہوگیا۔ ورنہ سب گنہگار ہوں گے۔<ref>تفسیر احسن التفاسیر ۔ حافظ محمد سید احمد حسن،النساء،86</ref>
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
 
[[زمرہ:مذہبی اصطلاحات]]