"ام درداء کبری" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
نیا صفحہ: ام الدرداء الکبریٰ: آپ کا نام خیرہ بنت ابی حدرد ہے، یہ بھی کہا گیا کہ ان کا نام ہجیمہ ہےاسلمیہ ہیں،...
(ٹیگ: القاب)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: القاب)
سطر 1:
ام الدرداء الکبریٰ: آپ کا نام خیرہ بنت ابی حدرد ہے، یہ بھی کہا گیا کہ ان کا نام ہجیمہ ہےاسلمیہ ہیں، صحابیہ ہیں حضرت ابو الدرداء کی زوجہ ہیں،بڑی عالمہ زاہدہ فاضلہ صحابیہ ہیں،عبادات میں مشہور ابو الدرداء سے دو سال پہلے وفات پائی،خلافت عثمانیہ میں شام کے علاقہ میں فوت ہوئیں۔<ref> أسد الغابہ،مؤلف: أبو الحسن علی عز الدين ابن الأثير ،ناشر: دار الفكر بيروت</ref><ref>الاستیعاب ،کتاب النساء،باب الدال3584،أم الدرداء،ج4،ص488</ref>
حضرت ام درداء سے فرماتی ہیں ایک بار میرے پاس ابودرداء غصے میں آئے میں نے کہا آپ کو کس چیز نے غصہ دلایا فرمایا اﷲ کی قسم میں محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے کاموں میں سے صرف یہ پاتا ہوں کہ وہ نماز جماعت سے پڑھ لیتے ہیں
ام الدرداء حضرت ابو الدرداء کی بیوی ہیں ان کا نام خیرہ ہے۔ ابوالدرداء نے اپنے شہر والوں کی ان سے شکایت کی، اسی شہر والوں نے مسلمانوں کے سارے کام چھوڑ دیئے یا بدل دیئے صرف نماز باجماعت باقی تھی،اب ان میں بھی سستی کرنے لگے۔خیال رہے کہ حضرت ابو الدرداء بڑے زاہد،تارک الدنیا،روزہ دار،شب بیدار صحابی تھے حتی کہ ام الدرداء نے بناؤ سنگار چھوڑ دیا تھا،حضرت سلمان فارسی کے پوچھنے پر کہا کہ میں سنگار کس لیے کروں میرے خاوند کو عبادت سے فرصت ہی نہیں جو میری طرف توجہ کریں،آپ چاہتے یہ تھے کہ سارے مسلمان مجھ جیسے عابد و زاہد ہوں،جس شہر میں آپ تھے وہاں کے باشندے اس درجے کے زاہد نہ تھے، اس کی آپ شکایت کررہے ہیں کہ یہ لوگ نہ راتوں کو جاگتے ہیں نہ اشراق وغیرہ کی پابندی کرتے ہیں ہاں جماعت کے پابند ہیں تو اس میں بھی کمی کرنے لگے۔اس کا یہ مطلب نہیں کہ صحابہ دین کی ساری باتیں چھوڑ چکے تھے جیسا کہ روافض نے اس حدیث سے سمجھا وہ زمانہ خیر القرون میں سے تھا، اس کی بہتری کی گواہی قرآن و حدیث دے رہے ہیں۔<ref>مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح مفتی احمد یار خان جلد2 صفحہ303</ref>