"مظہر عباس" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 13:
 
1992 میں وہ پاکستان ٹیلی ویژن سے جڑ گئے مگر طباعتی ذرائع کا کام جاری رکھا۔ 2002 میں انہوں نے اے آر وائی کے تبصراتی پروگراموں کی میزبانی کرنے لگے اور اسی سال انہوں نے وال اسٹریٹ جرنل ساؤتھ ایشیا بیورو کے صدر [http://daily.urdupoint.com/featured_10730_1_6.html ڈانیل پرل] کے اغوا اور قتل کو اے ایف پی کے کرسپانڈنٹ کے طور پر دنیا کے آگے پیش کیا۔ 2007 میں وہ اے آر وائی ون ورلڈ سے ہمہ وقت جڑے جو کہ اب اے آر وائی نیوز کے نام سے جانا جاتا ہے۔ وہ نائب ناظم بن گئے۔ انہوں نے ”اسپاٹ لائٹ” کے نام سے ہم ٹی وی پر ایک شو کی میزبانی کی۔ اس کے بعد وہ اے آر وائی کے لیے ایک ہفتہ وار شو دو ٹوک کیے جس میں انہوں نے ملک کی فوجی شخصیات کا انٹرویو لیا۔ بعد میں وہ ایکسپریس نیوز میں حالات حاضرہ کے ناظم بنے۔
 
2009 میں انہیں اعزازی میسوری میڈل (Missouri Medal of Honor) ان کی صحافت کے شعبے میں خدمات کے اعتراف دیا گیا تھا۔ وہ ان پانچ صحافیوں سے ایک تھے جنہیں بین الاقوامی آزادی صحافت انعام (International Press Freedom Award) سال 2007 میں دیا گیا تھا۔ یہ انعام ان صحافیوں کو دیا جاتا ہے جنہوں نے صحافت کی آزادی کو حملوں، دھمکیوں اور قیدوبند کی صورت میں بھی برقرار رکھنے کی کوشش کی۔ 2010 میں انہیں ایک انعام پاکستان کی انسانی حقوق سوسائٹی کی جانب سے آزادی صحافت کی کوششوں کے لیے دیا گیا۔ 35 سالہ صحافت کے دوران انہوں نے 5000 مضامین لکھے اور 400 ٹی وی شوز کا حصہ بنے۔
 
==حوالہ جات==