"راکھ (ناول)" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
[[مستنصر حسین تارڑ]]، راکھ کے بارے میں کہتے ہیں، {{اقتباس| ”راکھ“ ایک ایسے المیے کے بارے میں تھا، جس نے پورے ملک کو متاثر کیا۔ جس نے مسلمانوں کی، پاکستانیوں کی تاریخ بدل ڈالی۔ ایسے بڑے سانحے پر ایک دم نہیں لکھا جاسکتا۔ مسعود مفتی ڈھاکا کے ڈی سی رہے۔ سقوط کے بعد دو برس وہاں قید کاٹی۔ وہاں کے متعلق لکھا بھی۔ اُنھوں نے ”راکھ“ پڑھا، تو بہت تعریف کی۔ مجھ سے سوال کیا کہ آپ کبھی وہاں گئے ہیں؟ میں نے کہا؛ نہیں، میں کبھی مشرقی پاکستان نہیں گیا، مگر اس خطے سے میری روحانی وابستگی ہے۔ میں آج بھی کہتا ہوں کہ میرے اندر مشرقی پاکستان کی علیحدگی کا گھاﺅ ہے۔<ref>https://ijrakarachi.wordpress.com/2014/04/29/%D9%85%D9%85%D8%AA%D8%A7%D8%B2-%D9%86%D8%A7%D9%88%D9%84-%D9%86%DA%AF%D8%A7%D8%B1%D8%8C-%D9%85%D8%B3%D8%AA%D9%86%D8%B5%D8%B1%D8%AD%D8%B3%DB%8C%D9%86-%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DA%91/</ref>۔}}
کتاب کے مصنف[[ مستنصر حسین تارڑ]] [[اُردو]] ادب کی دنیا میں ایک مشہورو معروف لکھاری ہیں ۔ ان کی کتابوں کی مجموعی تعداد ساٹھ60 سےتجاوزکرچکی ہیں۔ [[مستنصر حسین تارڑ]] سفرنامہ نگار، ناول نگار، افسانہ نگار، ڈرامہ نویس، ایکٹر، میزبان اور کالم نگار ہیں <ref>http://www.mustansarhussaintarar.com/</ref>۔
[[مستنصر حسین تارڑ]] [[پاکستان]] کے سب سے زیادہ پڑھے جانے والے ادیب ہیں۔ آپ کی تازہ ترین کتا ب "15-کہانیاں" ہے جو افسانوں کا مجموعہ ہے۔
|