"سدوم وعمورہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: القاب)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: القاب)
سطر 1:
سدوم وعمورہ<br />
قوم لوط کاکے وہ مقاممقامات جہاں عذاب ہوا تھا({{انگریزی نام|1=Sodom and Gomorrah}})
قوم لوط کا مسکن : شہر سدوم اور عمورہ بحر مردار کے ساحل پر واقع تھے اور قریش مکہ اپنے شام کے سفر میں برابر اسی راستہ سے آتے جاتے تھے ان آبادیوں کی ہلاکت کا زمانہ جدید تحقیق کے مطابق ٢٠٦١2061 ق م ہے۔ (ماجدی)<ref>تفسیر جلالین، جلال الدین سیوطی،سورۃ ہود،69</ref>
اور لوط (علیہ السلام) کو بھی حق تعالیٰ نے نبوت عطا فرما کر اردن اور بیت المقدس کے درمیان مقام سدوم کے لوگوں کی ہدایت کے لئے مبعوث فرمایا۔ یہ علاقہ پانچ اچھے بڑے شہروں پر مشتمل تھا۔ جن کے نام سدوم، عمورہ، ادمہ، صبوبیم اور بالع یا صوغر تھے ان کے مجموعہ کو قرآن کریم نے موتفکہ اور موتفکات کے الفاظ میں کئی جگہ بیان فرمایا ہے۔ سدوم ان شہروں کا دار الحکومةالحکومت اور مرکز سمجھا جاتا تھا۔ حضرت لوط (علیہ السلام) نے یہیں قیام فرمایا۔ زمین سرسبز و شاداب تھی ہر طرح کے غلے اور پھلوں کی کثرت تھی۔ (یہ تاریخی تفصیلات بحر محیط، مظہری، ابن کثیر، المنار وغیرہ میں مذکور ہیں)۔<ref> تفسیر معارف القرآن مفتی محمد شفیع الاعراف80</ref>
بیت المقدس اور نہر اردن کے درمیان آج بھی یہ قطعہ زمین بحر لوط یا بحر میت کے نام سے موسوم ہے۔ اس کی زمین سطح سمندر سے بہت زیادہ گہرائی میں ہے اور اس کے ایک خاص حصہ پر ایک دریا کی صورت میں ایک عجیب قسم کا پانی موجود ہے جس میں کوئی جاندار مچھلی، مینڈک وغیرہ زندہ نہیں رہ سکتا۔ اسی لئے اس کو بحر میت بولتے ہیں۔ یہی مقام سدوم کا بتلایا جاتا ہے<ref> تفسیر معارف القرآن مفتی محمد شفیع الاعراف84</ref>
الٹائی ہوئی بستیوں سے مراد سیدنا لوط (علیہ السلام) کی قوم کی بستیاں ہیں۔ سیدنا جبریل نے بحکم الٰہی ان بستیوں کو اپنے پر کے اوپر اٹھایا اور بلندیوں پر لے جا کر انہیں اٹھا کر زمین پر دے مارا تھا۔ پھر بھی اس قوم پر اللہ کا غضب کم نہ ہوا تو ان پر پتھروں کی بارش برسائی گئی۔ سیدنا لوط کا مرکز تبلیغ سدوم کا شہر تھا۔ اور یہ الٹائی ہوئی بستیاں غالباً آج کل بحیرہ مردار میں دفن ہوچکی ہیں۔<ref>تفسیر تیسیر القرآن مولانا عبدالرحمن کیلانی التوبہ70</ref><br />