"مجموعہ تعزیرات پاکستان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
اضافہ
اضافہ
سطر 15:
'''مجموعہ تعزیرات پاکستان''' کا بنیادی ماخذ تعزیرات ہند ہے۔ تعزیرات ہند سے بھارت کا اہم ضابطہ فوجداری مراد ہے۔ یہ فوجداری قوانین کا ایک جامع مجموعہ ہے جس کا مقصد [[قانون فوجداری]] کے تمام اہم مسائل کا احاطہ کرنا ہے۔ اس قانون کا مسودہ 1860ء میں تیار کیا گیا تھا جس کے پیچھے [[برطانوی بھارت]] کے پہلے قانونی کمیشن کی سفارشات کارفرما تھیں۔ یہ کمیشن 1834ء میں چارٹر ایکٹ 1833ء کے تحت [[تھامس باربنگٹن میکالے]] کی صدارت میں قائم ہؤا تھا۔<ref name="judicial book">{{cite book|title=Universal's Guide to Judicial Service Examination|publisher=Universal Law Publishing|isbn=9350350297|page=2|url=http://books.google.co.in/books?id=D0xQqCxpXhQC&printsec=frontcover&source=gbs_ge_summary_r&cad=0#v=onepage&q&f=false}}</ref><ref>{{cite book|last1=Lal Kalla|first1=Krishan|title=The Literary Heritage of Kashmir|publisher=Mittal Publications|location=Jammu and Kashmir|page=75|url=http://books.google.co.in/books?id=mzozRa9wJ9kC&pg=PA75&lpg=PA75&dq=ranbir+penal+code+maharaja+ranbir+singh&source=bl&ots=6yB1cN0cL0&sig=dOkzZdp6_SNGp5_EX0e220oIGIA&hl=en&sa=X&ei=qgocVMnYOYLhuQSikILABQ&ved=0CDsQ6AEwBQ#v=onepage&q=ranbir%20penal%20code%20maharaja%20ranbir%20singh&f=false|accessdate=19 ستمبر 2014}}</ref><ref name="Law Comm">{{cite web|title=Law Commission of India - Early Beg۔innings|url=http://www.lawcommissionofindia.nic.in/main.htm|publisher=[[Law Commission of India]]|accessdate=19 ستمبر 2014}}</ref> یہ فوجداری قانون [[برطانوی بھارت]] میں 1862ء نافذ کیا گیا تھا۔ تاہم یہ قوانین [[نوابی_ریاستیں|نوابی ریاستوں]] میں نافذ نہیں کی گئیں، ان کے پاس 1940ء کی دہائی تک ان کی اپنی عدالتیں اور قانونی نظام تھے۔ تعزیرات ہند ہی پر مبنی [[جموں و کشمیر]] میں ایک علیحدہ ضابطہ فوجداری نافذ کیا گیا جسے [[رنبیر ضابطہ تعزیرات]] کہا جاتا ہے۔
 
انگریزوں کی واپسی کے بعد، تعزیرات ہند [[پاکستان]] کو ورثے میں ملا۔ اس کے علاوہ پاکستان میں کچھ اسلامی قوانین بھی شامل کیے گئے تھےتھے۔
 
==مختلف سزائیں==
===قتل===
تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 302 قتلِ عمد میں عائد کی جاتی ہے جس کے تحت دو طرح کی سزائیں ممکن ہیں: (الف) قصاص: یہ ایک اسلامی سزا ہے جس کے تحت ریاست کو اختیار ہے کہ مقتول کی جان بدلے قاتل کی جان لے لی جائے۔ (ب) عمرقید: اگر قتل کے ثبوت ناکافی ہوں یا کسی مخصوص حالات کے تحت مجرم کو قصاص کے بجائے عمر قید کی سزا دی جاتی ہے جو کہ عموماً 14 سال کی ہوتی ہے لیکن 25سال تک بڑھائی جاسکتی ہے۔
 
 
 
 
 
==حوالہ جات==