"اقلیدس" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: القاب)
سطر 4:
 
== زندگی ==
 
ایک یونانی حکیم کا اسم مبارک جسکے نام سے کتاب اقلیدس مشہور ہے یہ اسکا لقب یا عرف معلوم ہوتا ہے نام کچھ اور ہوگا کیوں کہ غیب کی خبر کسےتھی کہ یہ آگے چل کر علم ہندسہ کا بانی یا ماہر ہوگا . ہماری تاریخیں اسکے سنہ ولادت سنہ وفات عہد سلطنت سے بری ہیں کوئی نہیں لکھتا کہ وہ کسکا بیٹا کسکا شاگرد ہےنہایت تجسس کے بعد اس قدر پتا چلتا ہے کہ وہ فرمانرواۓ مصر شاہ پوٹالمی کے عہد حکومت میں موجود تھا جو حضرت عیسی علیہ سلام سے ٣٢٦ برس قبل سے لے کر ٢٨٥ تک حکمران رہا . اس سے قیاس کرکے کہ سکتے ہیں کہ اقلیدس اب سے بائیس سو برس بیشتر ہوگا ۔ وہ دیکھنے میں کیسا لگتا تھا اس بارے میں کوئی حقائق نہیں ہیں۔ اس لیے اس کی ساری تصویریں مصور کا تخیل ہیں۔
اقلیدس نے شہرسکندریہ میں علم اقلیدس کا باقاعدہ مدرسہ جاری کیا تھا . یہ وہ شخص ہے جس نے سب سےپہلے ریاضی میں کلام کیا اور کتاب لکھی اسکا قول ہے کہ خط ہندسہ روحانی ہے جو آلہ جسم سے ظاہر ہوا (مطلب ریاضی روح کا ایک علم ہے جو جسم کے زریعے ظاہر ہوا ) کسی نے اس سے کہا کہ تیرے تکلیف دینے میں اس قدر جان لڑاؤں گا کہ تو مر جاۓ گا اس نے کہا کہ اتنی کوشش کرونگا کہ تیرا غصہ ہی جاتا رہے گا . شوقین طلبہ کا غلام تھا ، معاشرے میں حلیم بردبار مرنج و مرجاں آدمی تھا . کتاب اقلیدس کے علاوہ کتاب المعقمات ، کتاب المراط و المناظر ، کتاب ظاہرات الفلک اور کتاب التعبیر اسکی تصنیفات سے بیان کی جاتی ہیں . ایک کتاب ہندسہ کا نام جس میں اشکال ریاضی پیمائش مجسمات و مصطحات سے بحث ہے اس کتاب کے پندرہ مقالے ہیں بعض مورخوں کا بیان ہے کہ حکیم اقلیدس کی بڑی خوش نصیبی ہے کہ یہ کتاب اسکے نام سے شہرت پا گئی ورنہ در حقیقت حکیم ابونیوس نے اس کے مقالے لکھے تھے اس حکیم کے زمانہ سے بہت بعدجب اسکندریہ کے ایک بادشاہ کو اس فن کا شوق ہوا تو ان مقالوں کی ترتیب و توضیح کا کام اقلیدس کو سونپ دیا گیا اور اسی سے اسکا نام ہو گیا لیکن اقلیدس نے صرف تیرہ مقالوں کی ترتیب و توضیح کی تھی پچھلے دومقالوں کی توضیح و ترتیب اسکے شاگرد حکیم اسقلاو کے ہاتھ سے ہوئی . جو بادشاہ کے حکم سے پہلے مقالوں کے ساتھ شامل کر دی گئی . اس کتاب کے یونانی سے عربی میں خلفاۓعباسیہ کے زمانہ میں کئی تراجم ہوے . دو ترجمے تو صرف حکیم حجاج بن یوسف کوفی نے کۓ جن میں سے ایک کو ہارونی اور دوسرے کو مامونی کہتے ہیں . حنین بن اسحاق عبادی عیسائی نےبھی اسکا ترجمہ کیا یہ مترجم ٢٦٤ ہجری میں فوت ہوا. اسکے علاوہ اور بہت سے فاضلوں نے یہ کام کیا بلکہ اب تو تقریبا ہر ایک زبان میں اسکا ترجمہ ہو گیا.