"علاؤ الدین عطار" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: القاب)
سطر 1:
ولادت718 -وفات802) ہجری
خواجہ علاؤالدین عطارآپ کا نام محمد بن محمد البخاری ہےاورعلاؤالدین عطار کے نام سے معروف ہیںہیں۔جب آپ کے والد ماجد نے وفات پائی تو ااپ نے ان کے ترکہ سے کوئی چیز قبول نہ کی اور حالت تجرید میں بخارا کے ایک مدرسے میں داخل ہو گئے۔شروع ہی سے آپ کی طبیعت فقر کی طرف مائل تھی۔
ایک دن شاہ نقشبند اس مدرسے میں تشریف لائےجہاں آپ تعلیم حاصل کر رہے تھے۔آپ نے شاہ نقشبند کی نورانی شکل دیکھی تو اٹھکر آپ کی تعظیم کے لیے کھڑے ہو گئے۔شاہ نقشبند نے آپ میں بزرگی کے آثار دیکھ لیے تھے اسی لیےلڑکپن ہی سے آپ پر شاہ نقشبند کی خصوصی نظر عنایت رہی۔شاہ نقشبند آپ سے اس قدر متاثر ہوئے کہ تھوڑے ہی عرصے بعد اپنی صاحبزادی کا نکاح آپ سے کر دیا۔شاہ نقشبندکی آپ پر خاص نظر تھی مجالس میں آپ کو اپنے پاس بٹھاتے اور بار بار آپ کی طرف متوجہ ہوتے۔بعض لوگوں نے اس کا سبب دریافت کیا تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ میں اس کو اس لئے اپنے پاس بٹھاتا ہوں تا کہ ان کو بھیڑیا نہ کھا جائے۔ ان کے نفس کا بھیڑیا گھات لگا ئے بیٹھا ہے اس لئے ہر لحظہ ان کا حا ل دریافت کرتا رہتا ہوں۔ چنانچہ ان کی خاص توجہ سے آپ بہت جلد درجہ کمال پر پہنچ گئے۔<ref>http://www.hazratmuradali.com/_ur/naqshbandia/17%20ala%20uddin%20attar.htm</ref>
شاہ بہاؤالدین نقشبند بانی [[سلسلہ نقشبندیہ]] کے قریبی دوست اور سب سے پہلے خلیفہ ہیں۔شاہداماد بہاؤالدیناور جانشین ہیں۔لڑکپن ہی سے آپ پر حضرت شاہ نقشبند نےاپنیکی زندگیخصوصی میںنظر ہیعنایت رہی۔ درجہ کمال پر فائز ہونے کے بعد اپنے مریدینسامنے ہی طالبان طریقت کی تربیت خواجہ علاؤالدین عطار کے سپرد کر دی تھی اور فرماتے تھے کہ علاؤالدین نے ہمارا بوجھ کم کر دیا۔ یہی وہ چیز ہے کہ انوار و ولایت کے آثار بہت پہلےہی سے موجود تھے ۔اور انکی صحبت سے بہت سے سالکین مرتبہ کمال تک پہنچ گئے۔انہی میں شریف الدین جرجانی بھی شامل تھے۔تھے۔جو آپ کے متعلق فرماتے ہیں۔ ”و اللہ ما عرفت الحق سبحانہ وتعالیٰ کما ینبغی مالم اصل الیٰ خدمۃ العطار البخاری“ کہ خدا کی قسم میں نے اللہ سبحانہ وتعالیٰ کو جیسا چاہیے نہیں پہچانا تھا جب تک کہ میں حضرت علاؤالدین عطار کی خدمت میں نہ پہنچا۔
 
آپ کی وفات 20ربیع الاول 802ہجری بمطابق 20 نومبر 1399عیسوی کو ہوئی۔<ref>باقیات جہان امام ربانی جلد دوم،صفحہ 359 ،امام ربانی فاؤنڈیشن کراچی</ref><ref>نفحات الانس ،عبد الرحمن جامی،صفحہ 419،شبیر برادرز اردو بازار لاہور</ref>
مزار مبارک موضع جفانیاں ماوراء النہر کے علاقہ میں ہے۔
 
[[زمرہ:نقشبندی خواجگان صوفیاء]]