"ناموسی قتل" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی
قطعے کا اضافہ
سطر 1:
ہرسال دنیا کے 31 سے زائد ممالک میں ہزاروں عورتوں کو ان ہی کے عزیزواقارب کی جانب سے خاندان کی عزت و آبرو کے تحفظ کے نام پر قتل کیا جاتا ہے۔ قاتلوں کا ایقان ہے ہوتا ہے کہ ان کی شناخت خاندان کے نام و شہرت سے جڑی ہے۔ اس کی وجہ سے جب بھی خاندان کو بدنامی کا اندیشہ ہوتا ہے، رشتے دار قاتل بنتے ہیں۔وہ قتل ہی کو صورت حال کا واحد حل تصور کرتے ہیں۔ یہ رسم [[بھارت]]، [[پاکستان]] اور [[عرب]] ممالک میں کافی حد تک پھیلی ہوئی ہے۔
 
پاکستان میں [[بلوچستان]] اور [[سندھ]] میں زیادہ عام تھی۔ انکے رسم و رواج کے مطابق اپنے خاندان کی مشتبہ طور پر گمراہ عورت اور اسکے شریک جرم کا قتل کرنا جائز تھا اور قاتل سزا سے صاف بچ جاتا تھا۔سندھ میں اسے کاروکاری کہتے ہیں۔ [[پنجاب]] میں یہ کالا کالی کہلاتی ہے۔ [[خیبرپختونخواہ]] میں طورطورہ جبکہ بلوچستان میں سیاہ کاری کہی جاتی ہے۔اس رسم کا غلط استعمال بھی بہت عام تھا۔ لوگ اپنے کسی دشمن کو تنہا پا کر مار دیتے تھے اور پھر اپنے ہی خاندان کی کسی عورت کو جو بڑھیا یا بچی بھی ہو سکتی تھی، کو مار کر دشمن کی لاش کے نزدیک ڈال دیتے تھے اور بیان دیتے تھے کہ انہیں غلط کام کرتے دیکھا گیا تھا اس لیے غیرت میں آ کران دونوں مار دیا گیا ۔
 
==قتل کے وجوہ==
خاندان کے قتل پر آمادہ ہونے کی وجہ دراصل کسی لڑکی کی کسی لڑکے سے بڑھنے والی قربت ہے۔ یہ معاملہ صرف ملاقاتوں تک محدود ہو سکتا ہے، جسمانی تعلقات تک آگے بڑھ سکتا ہے، یا جیساکہ اکثر ترقی پزیر ممالک "خانہ آبادی" کے نام سے شادی کو موسوم کیا گیا ہے، اسی منطقی حد تک پہنچ سکتا ہے۔ کئی جگہوں پر لڑکیوں کو اپنے شریک حیات کے انتخاب کا اختیار حاصل نہیں ہے۔ اگر لڑکی کبھی ذات، برادری یا مذہب سے باہر کے لڑکے کو چنتی ہے، تو یہ اور بھی فتنہ و فساد اور قتل وخون کی نوعیت لے سکتا ہے۔
 
==مزید دیکھیے==