"خواجہ ابو احمد ابدال" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
گروہ زمرہ بندی: حذف از زمرہ:مشائخ چشت
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: القاب)
سطر 1:
خواجہ ابو احمد ابدال چشتی<br />
 
(پیدائش:260ھ﴾<br />
﴿وفات:355 ھ)<br />
آپ حسنی حسینی سادات عظام میں سے تھے اوروالد حضرتکا خواجہنام سلطان فرسنانہ یا فرغانہ تھا اور[[ابو اسحق شامی]] قدس سرہ کے خلیفۂ اکبر تھے۔آپ {{رح مذ}} کا لقب قدوۃ الدین تھا۔ آپ {{رح مذ}} جمال ظاہری و باطنی کے پیکر تھے۔ آپ {{رح مذ}} فرمانروائے فرغانہ کے بیٹے تھے آپ {{رح مذ}} کا نسب چند واسطوں سے حضرت حسن مثنیٰ علیہ السلام سے ملتا ہے۔
== ولادت ==
 
6 رمضان260 ہجری میں چشت میں پیدا ہوئے یہ دور خلیفہ معتصم باللہ کا تھا
== نسب نامہ ==
آپ کا نسب نامہ یوں ہے:<br />
سطر 15 ⟵ 16:
آپ کی کرامات کی شہرت مشرق و مغرب میں پھیلی تو علما کو آپ سے حسد ہونے لگا۔ آپ کی مجلس سماع کے خلاف فتویٰ بازی ہونے لگی اور علماء نے ایک محضر نامہ تیار کرکے حاکم وقت امیر نصیر کو پیش کیا۔ امیر نے ملک بھر کے علماء کی مجلس بلائی جس میں کئی ہزار علماء جمع ہوئے خواجہ ابو احمد ابدال کو بھی اس مجلس میں پیش کیا گیا آپ کے ساتھ ایک خادم محمد خدا بندہ بھی تھا جس کو قرآن حکیم میں سے سورہ فاتحہ اور سورہ اخلاص کے علاوہ کچھ بھی یاد نہ تھا۔ جب آپ اپنے خادم کے ہمراہ امیر نصیر کی بلائی ہوئی مجلس علماء میں پہنچے تو علماء جو پہلے سے یہ طے کیے بیٹھے تھے کہ خواجہ ابو احمد آئیں گے تو علماء میں سے کوئی بھی نہ تو ان کا استقبال کرے گا اور نہ ہی انکی عزت افزائی کی جائے گی، بے ساختہ و بے ارادہ آپ کی تعظیم کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے‘ استقبال کر کے مجلس میں ایک بلند و نمایاں مسند پر بٹھایا اور مسئلہ سماع پر گفتگو شروع کر دی۔ جب علماء اپنا نکتہ نظر بیان کر چکے تو آپ {{رح مذ}} نے اپنے خادم محمد خدابندہ کو اشارہ فرمایا کہ ان علمائے کرام کے اعتراضات کے جوابات دو وہ خادم ان پڑھ اور جاہل تھا لیکن ایک نگاہ کرم سے اس پر علم کے دروازے کھلتے چلے گئے اور وہ نہایت فصیح و بلیغ انداز میں قرآن و حدیث سے علمائے کرام کے اعتراضات کا جواب دینے لگا اور بزرگان سلف کے طریقہ کو بھی بیان کرنے لگا۔ علمائے کرام اس خادم کے جوابات سن کر دنگ رہ گئے اور بعض تو شرمندگی سے سرجھکائے بیٹھے رہے۔
=== وفات ===
یکم ماہ3 جمادی الثانی355 کو انتقال فرمایا قصبہ چشت میں دفن ہوئے۔
 
== حوالہ جات ==
 
( خزینۃ الاصفیاء: مفتی غلام سرور لاہوری {{رح مذ}})
تاریخ مشائخ چشت از محمد زکریا المہاجر المدنی صفحہ 153 تا155ناشر مکتبہ الشیخ کراچی
 
[[زمرہ:تصوف]]
[[زمرہ:صوفیاء]]