"بخت نصر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: القاب ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
اضافہ مواد
(ٹیگ: القاب ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 7:
بخت نصر کا یہ مسخ سات سال تک ہوتا رہا لیکن اسکا دل انسان کا دل ہی رہا اسی وجہ سے وہ (بخت نصر) تمام مسخ شدہ صورتوں میں بهی انسانی سوچ اور طرز عمل کو اپنائے رہا اور حکومت کرتا رہا جو اس وقت بهی اسکے پاس تهی
پهر اللہ تعالی نے بخت نصر کو انسانی شکل عطاء کر دی تو اسکی روح بهی لوٹا دی
سدی لکهتے ہیں کہ جب بخت نصرکو حق تعالی نے دوبارہ انسانی شکل عطاء کی تو اسکو بادشاہت بهی لوٹا دی
چنانچہ اس وقت بخت نصر کے نزدیک حضرت دانیال علیہ السلام اور انکے ساتهی سب سے زیادہ باعزت تهے(جنکو بخت نصر اسیران بیت المقدس کے طور پر قید کر کے بابل(عراق) لے کرآیاتها) کیونکہ یہودیوں کو اس قربت سے شدید حسد تها پس یہودی امراء بخت نصر سے کہنے لگےکہ دانیال علیہ السلام جب پانی پی لیتے ہیں تو انکا پیشاب پر سے اختیار ختم ہو جاتا ہے (یہ بات اس وقت ان میں بہت عار معیوب سمجهی جاتی تهی) بنا بریں بخت نصر نے اس بات کو جاننے کی خاطر یہودی امراء و حضرت دانیال علیہ السلام کی دعوت کی پهر انہوں نے کهانا کهایا اور پانی پیا دوسری طرف بخت نصر نے دربان کو حکم دیا کے کهانا کهانے کہ بعد حاضرین میں سے سب سے پہلے جو بهی پیشاب کرنے کیلئے باہر نکلے اسے کلہاڑئےسے قتل کردینا چاہے وہ پیشاب کرنے والا یہ ہی کیوں نہ کہے کہ میں بخت نصر ہوں پس تم اس سے کہنا کہ تو جهوٹ بولتا ہے کیونکہ بخت نصر نے مجهے تیرئے قتل کا حکم دیا ہے چنانچہ کهانا ختم ہوا تو سب حاضرین میں سےبخت نصر پہلے پیشاب کی شدت کی وجہ سے بے قرار ہو کر سب سے پہلے کهڑا ہوا جوکہ اسکو اچانک ہی اتر آیا تها لہذاء وہ باہر نکلنے لگا تو دربان اس پر کم روشنی کی وجہ سے حملہ آور ہوا تو بخت نصر بولا میں بخت نصر ہوں تو دربان بولا تو جهوٹ بولتا ہے بادشاہ نے مجهے تیرئے قتل کا حکم دیا ہے اور اس پر کلہاڑئے کا وار کر دیا جس سے بخت نصر ہلاک ہو گیا
اسکے توحیدی ہونے کہ متعلق وہب بن منبہ فرماتے کہ بعض یہود و نصاری میں اختلاف پایا جاتا ہے کہ وہ (بخت نصر) موت سے قبل ایمان لے آیا تها یا نہں مگر بعض یہودی علماء کہتے ہیں کہ اس نے انبیاء کو قتل (شہید) کیا اور بیت المقدس کو تاراج (تباہ ) کیا لہذاء اللہ تعالی نے اسکی توبہ کو قبول نہ کیا اور وہ کافر ہی مرا
 
(رواه. الحیلتہ فی ترجمہ وہب بن منبہ)
 
[[زمرہ:562 ق م]]