"ملا عمر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م Arif80s (تبادلۂ خیال) کی ترامیم واپس UsmanKhan کی گذشتہ تدوین کی جانب۔
سطر 1:
{{حذف|ملا عمر اور ان کے پیرو کار پاکستان اور اس کی عوام کے کھلے دشمن تھے اور ہیں۔ برائے مہربانی ملا عمر اور طالبان کو ہیرو بنا کر پیش نہ کیا جائے۔ ایسا مواد حذف کرکے مضموں کو بہتر بنایا جوئے ورنہ یہ مضمون 1 اکتوبر 2015ء تک حذف کریا جائے۔ اس مضمون میں ایسا مواد دیا جانا چاہئے جس کا مستند حوالہ موجود ہو اور کسی کی انفرادی رائے پر مبنی نہ ہو۔}}
{{ویکائی|}}
{{حوالہ دیں}}
سطر 29 ⟵ 28:
 
== ذاتی زندگی ==
بحیثیت حکمران انھوں نے [[افغانستان]] میں امن ‍ قائم کیا۔ اور منشیات کا خاتمہ کیا۔ یہ وہ کام ہیں جو ان کے علاوہ اور کوئی نہ کر سکا{{حوالہ درکار}}۔سکا۔ یاد رہے کہ [[طالبان]] [[کابل]] پر قبضے کے ایک سال بعد بامیان پر قبضہ کر پائے تھے۔
 
ملا عمر نے بہت کم انٹرویو دیۓ۔ اور ان کی ذاتی زندگی کے بارے میں بہت کم لوگوں کو پتہ ہے۔
 
ملا محمد عمر کی زندگی اور [[افغانستان]] کی سیاست میں [[1979ء]] کا سن کافی اہمیت رکھتا ہے- اسی برس ایک طرف تو افغانستان کے پڑوسی ملک ایران میں خمینی انقلاب آتا ہےاور مغربی ذرائغ ابلاغ میں لفظ فنڈامینٹلزم یعنی قدامت پرستی پہلی دفعہ سنائی دیتا ہے- دوسری طرف روسی افواج افغانستان میں داخل ہوتی ہیں- یہ سرد جنگ کا دور تھا- مغربی ممالک بالخصوص امریکہ پاکستان کے سہارے کمیونسٹ افواج کے خلاف [[افغانستان]] میں جنگجوؤں کی امداد کرتے ہیں{{حوالہ درکار}}- یہ جنگجوؤں کو اس وقت مجاہدین کہا جانے لگا تھا- انہیں میں بیس برس کا ایک نوجوان شامل تھا جسکا نام محمد عمر تھا-
 
== روس کی واپسی ==
سطر 45 ⟵ 44:
 
== کابل پر قبضہ ==
ملا محمد عمر کی قیادت میں پاکستان اور عربوں کی مدد سے طالبان نے 1996میں کابل پر قبضہ کر لیا{{حوالہ درکار}}۔لیا۔ اور افغانستان کو اسلامی امارات قرار دیکر ملا محمد عمر کو امیرالمومنین کے خطاب سے نوازا گیا- جلد ہی طالبان نے افغانستان کے نوے فیصدی حصے پر قبضہ کرلیا- افغانستان پرگزشتہ بائیس برسوں میں سے پانچ برس طالبان کا قبضہ رہا۔ تقریبًا سات برس لاقانونیت کی نظر تھے اور دس برس روسی افواج قابض تھیں۔
 
== حلیہ اور شخصیت ==
سطر 51 ⟵ 50:
 
== اسامہ اور عمر ==
اگرچہ مغربی میڈیا اسامہ بن لادن اور ملا محمد عمر کی سیاست میں زیادہ تفریق نہیں کرتے لیکن یہ بات اہم ہے کہ اسامہ بن لادن ذاتی طور پر مغربی ممالک کےخلاف لڑرہےچاہتے تھے جبکہ ملا محمد عمر نے عالمی سیاست میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی ہے- انہوں نے اپنا پہلا غیرملکی ریڈیو انٹرویو بی بی سی کی پشتو سروس کو 25 فروری 1998 کو دیا۔ ملا محمد عمر صرف ایک دفعہ افغانستان سے باہر گۓ ہیں- اور یہ واقعہ تب پیش آیا جب روسی افواج کے خلاف لڑتے وقت انکی ایک آنکھ میں چوٹ لگی تھی- اور انہیں پاکستان آنا پڑا {{حوالہ درکار}} جہاں عالمی امدادی ادارے ریڈ کراس کے ڈاکٹروں نے ان کی آنکھ کا آپریشن کیا- وہ آج بھی صرف ایک آنکھ سے ہی دیکھ سکتے ہیں۔
 
افغانستان پر امریکہ قبضے اور طالبان کے خاتمے کے بعد ملا عمر آج تک روپوش ہیں ان کے آڈیو بیانات سامنے آتے رہتے ہیں۔ لیکن ان کے متعلق آج تک کوئی نہیں جان سکا کہ وہ کہاں ہیں۔