"سلسلہ چشتیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 51:
 
 
== حوالہ جات بیرونی ==<noinclude><references/>
<sup>بالانص متن</sup>== اولیاء علماء کی نظر میں ==
 
( اسلام کے مجرم کون ) کے مصنف محمد حسین میمن اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ سلسلہ انبیاء کے منقطع ہونے کے بعد معرکہ دین علماء کے ہاتھآیا اور مزید اپنی کتاب میں سلسلہ ہائے تصوف کو فرقوں کا نام دیا ہے یعنی چشتیہ، قادریہ، قلندریہ، سہروردیہ، وغیرہ اورمزید لکھتے ہیں کہ جیسے جیسے فرقے پیدا ہوتے رہے انکا مقابلہ کرنے کے لیے علماء میدان میں آئے ـ مصنف نے اولیاء کا ذکر حقارت کے ساتھ کیا ہے اور اولیاء کا موازنہ قادیانی، چکڑالوی، پرویزی، ذکری، فکری وغیرہ سے کیا ہے بلکہ اصل حقیقت یہ ہے کہ محمد ﷺ کے وفات کےبعد اولیاء کا دور قابل ذکر ہے اور ان ادوار میں ارتقاء اسلام بے مثال رہی اور اولیاء نے جو خدمات سرانجام دیں وہ
آج بھی مستند ہیں ـ اولیاء کے کسی سلسلہ نے دوسرے سے اختلاف نہیں کیا اور اگر معمولی نوعیت کے اختلافات ہوے بھی ہوں تو انکوتکرار اور اسرار کا باعث نہیں بنایا گیا– اولیاء کے پاس جدید سائنسی سہولیات مثلاً
لاوڈ اسپیکر، انٹرنیٹ، ریڈیو، ٹی وی کی سہولیات نہیں تھیں مگر اسلام کی جو خدمت اولیاء کے دور میں ہوئی وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں تاریخ میں خواجہ مودود چشتی کے صرف خلفاء کی تعداد دس ہزار بتائی جاتی ہے اور مریدین بے شمار تھے خواجہ اجمیر چشتی نے ایک کروڑ ہندو مشرف بہ اسلام کئے جبکہ انسانی آبادیوں کا دور دور تک نام و نشان نہیں تھا اور یہ عین ممکن ہے کہ محترم مصنف کے اپنے اجداد بھی انہی اولیاء کے طفیل مشرف بہ اسلام ہوئے ہوں ـ اسکے برعکس علماءآج تک عیدین کی ایک تاریخ پر متفق نہ ہو سکے اولیاء کے فرقوں کا ذکر بہت تفصیل سے کیا گیا لیکن علماء کے فرقوں کا کوئی ذکرنہیں کیا گیا ایک عالم کو دوسرے عالم کے عقائد گمراہ کن کیوں لگتے ہیں اُمت کس کو درست اور کس کو غلط تصور کرے ـ بعض علماءنے اپنے فقہی اختلافات کے بنا پر اسلام دشمن قوتوں کی بھرپور مدد کی ہےحضرت عائشہؓ کے نکاح موضوع پر علماء کے متضاد رویئے کےباعث اسلام دشمنوں کے ہاتھ مضبوط ہوئے ہیں اور آج انٹرنیٹ پر توہین آمیز خاکوں اور کارٹونوں کی بھرمار ہے آج تبلیغ دین کے نام پر اپنے فقہ کی تبلیغ کی جاتی ہے اور جہاد کے نام پر غیر ملکی ایجنڈے پورے کئے جاتے ہیں ـ مسجدوں پر اسلحہ کے زور پر قبضہ کیا جاتا ہے،علماء کے رویوں نے غیر مسلموں کے دلوں میں اسلام کے لئے نفرت پیدا کی ہے بلکہ مسلمانوں کے ایمان کو کمزور کرنے کا باعث بنے ہیں-اﷲ تعالٰی نے اسلام کے اندر اسکے شکست و ریخت کے مرمت کا خودکار انتظام کر رکھا ہے اسلام کو آج ہمارے کسی تبلیغ یا جہاد کی ضرورت نہیں ہے-اگر علماء اسلام کی ارتقاء میں رکاوٹ کا باعث نہ بنیں تو اسکی اپنی اندرونی قوت ہر ملک کی سرحد عبور کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے ـماضی میں اسلامی حکمرانوں نے جو علاقے قبضہ کئے وہ آج موجود نہیں ہیں مگر اولیاء نے جن دلوں کو فتح کیا آج بھی انکی نسلیں مشرف بہ اسلام ہیں اولیاء کے مزارات پہ آج بھی غیر مسلموں کی کثیر تعدادنظر آتی ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ غیر مسلموں کو اسلام سے نہیں بلکہ علماء کے طریقہ کار اورنظریات سے اختلاف ہے–
[[Image:Symbol unrelated.svg|16px]] '''غیر متعلق'''<noinclude>
 
== حوالہ جات بیرونی ==
<references/>
 
== حوالہ جات ==