"ذہین شاہ تاجی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: القاب)
سطر 24:
انہوں نے ابن عربی کی کتاب ۔۔"فصوص الحکم"۔۔ اور منصور بن حلاج کی مشہور تصنیف؛؛"الطوسین"۔۔ کا اردو ترجمہ کیا۔ جس میں خدا اور ابلیس (شیطان) کا مکالمہ بھی شامل ہے۔ ان کی سب سے اہم کتاب"تاج الاولیاء" بابا تاج الدین ناگوری کی سوانح عمری جو اردو اور فارسی میں لکھی گئی تھی۔ذہین شاہ تاجی نے سولہ (16) سے زائد کتابیں لکھیں۔عموما وہاں پر مذہبی اور علمی مباحث ہوا کرتی تھیں۔ تاجی بابا کی باتوں میں بلا کا کمال، جمال اور جلال ہوتا تھا ۔ ایک دن "سجدے" پر بحث شروع ہو گئی۔ انہوں نے سجدے کی کوئی دو/2 درجن اقسام گنوائی اور اس کی عام فہم تشریح بھی کی۔ ان کے گفتگو میں بہت علمیت ہوتی تھی اور عشا کی نماز کے بعد مشاعرہ بھی ہوتا تھا۔جس میں کراچی کے شعرا حصہ لیتے تھے۔
== حلقہ احباب ==
ان کا حلقہ احباب بہت وسیع تھا۔ ان کے علمی اور ادبی حلقے میں اے بی حلیم المعرف ابّا حلیم (سابق شیخ الجامعہ، جامعہ کراچی) ماہر القادری (مدیر فاران)پروفیسر غلام مصطفے، پروفیسر کراد حسین ( سابق وائس چانسلر ، بلوچستان یونیورسٹی)،حسرت کشگجوی، مولانا کوثر نیازی، رشید ترابی، جوش ملیح آبادی، ابو لخیر کشفی،اطہر نفیس، الیاس عشقی، رئیس امرہوی، ڈاکٹر محمود احمد ( سابق صدر شعبہ فلسفہ، جامعہ کراچی)، ڈاکٹر علی احمداشرف( سابق صدر شعبہ انگریزی، جامعہ کراچی، 1971 میں بنگلہ دیش چلے گئے تھے) ڈاکٹر منظور احمد (وائس چانسلر، ہمدرد یونیورسٹی کراچی)، سید محمد تقی اور سلیم احمد شامل تھے ( فہرست طویل ہے)۔ 60 کی دہائی میں کراچی میں شاعر اطہر نفیس کے سوتیلے بھائی کنور اصغر علی خان کے گھرواقع نشتر روڈ (سابقہ لارنس روڈ) پر ذہین شاہ تاجی آیا کرتے تھے۔ ذہین شاہ تاجی پان بہت شوق سے کھاتے تھے۔
== تصنیفات ==
* لمحات ِ جمال