"سریہ علی ابن ابی طالب (یمن)" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
اضافہ مواد
سطر 24:
}}
محمد {{درود}} نے [[علی بن ابی طالب]] کو بذات خود [[جھنڈا]] باندھا، اپنے ہاتھ سے انہیں [[عمامہ]] پہنایا اور فرمایا:{{اقتباس|ان کے علاقے میں قیام کرو، جب تک وہ خود لڑائی نہ شروع کریں، تم نہ کرنا۔}}
علی المرتضی کو 10 رمضان المبارک کی یمن میں علاقہ مذحج (یہ ایک شخص کا نام تھا جو قبیلہ کا مورث اعلیٰ تھا) کی طرف بھیجا انہیں جھنڈا عطا کیا سر پر عمامہ باندھا علی المرتضی سےروایت ہے جب مجھ کو رسول اﷲ ﷺ نے یمن کی طرف قاضی بنا کر بھیجنا چاہا میں نے عرض کی، یارسول اﷲ! ﷺ آپ ﷺ مجھے بھیجتے ہیں اور میں نو عمر شخص ہوں اور مجھے فیصلہ کرنا آتا بھی نہیں یعنی میں نے کبھی اس کام کو نہیں کیاہے ارشاد فرمایا :''اﷲ تعالیٰ تمہارے قلب کو رہنمائی کریگا اور تمھاری زبان کو حق پر ثابت رکھے گا۔ جب تمہارے پاس دو شخص معاملہ پیش کریں تو صرف پہلے کی بات سن کر فیصلہ نہ کرنا جب تک دوسرے کی بات سن نہ لو کہ اس صورت میں یہ ہو گا کہ فیصلہ کی نوعیت تمہارے لیے ظاہر ہو جائے گی فرماتے ہیں کہ اس کے بعد کبھی مجھے فیصلہ کرنے میں شک و تر دد نہ ہوا۔'' <ref>''سنن أبی داؤد،کتاب القضاء،الحدیث:3582</ref>
علی المرتضی 300گھڑ سواروں کو لیکر گئے اپنے ساتھیوں کو پھیلا دیا ایک جماعت کو اسلام کی دعوت دی انہوں نے انکار کیا جس پر اس جماعت پر حملہ کیا ان کے 20 آدمی مارے گئے باقی بھاگ گئے یہ یمن کی پہلی فتح تھی جس سے کافی مال غنیمت ہاتھ آیا اس مال غنیمت پر بریدہ بن مصیب کو نگران مقرر فرمایاپھر دعوت اسلام دی جس کے نتیجے میں اس جماعت کے درداروں نے اسلام قبول کیا اس کے بعد علی المرتضی واپس آکر حج کیلئے مکہ پہنچ گئے<ref> مواہب اللدنیہ جلد اول احمد بن محمد قسطلانی صفحہ 486 فرید بکسٹال لاہور</ref><ref>سیرت حلبیہ جلد سوم صفحہ136 دار الاشاعت کراچی</ref>
 
==واقعات==