"عثمان ہارونی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
±درستی اندرونی ربط/روابط
سطر 1:
خواجہ عثمان ہارونی طریقت اور شریعت کے علوم میں [[امام العصر]] تھے اور اپنے وقت کے قطب الاقطاب مانے جاتے تھے۔ <br />
== نام ونسب ==
نام عثمان کنیت ابو النور تھی آپ ہارون کے رہنے والے تھے یہ [[نیشا پور]] کا ایک گاؤں ہےجس کی وجہ سے آپ کے نام کے ساتھ ہارونی لکھا جاتا ہے۔
== مرشد کی عنایات ==
جس دن عثمان ہارونی کو [[خرقہ خلافت]] ملا تو آپ کے پیرومرشد شریف زندنی نے کلاہ چار ترکی بھی آپکے سر پر رکھا اور فرمایا کہ اس چار ترکی کلاہ سے مراد چار چیزوں کو ترک کردینا ہے:
# ۔ ترک دنیا۔
# ۔ ترک عقبیٰ۔ یعنی اللہ کی ذات کے سوا کوئی بھی مقصود نہ ہونا
سطر 9:
# ۔ ترک خواہش نفس۔ یعنی جو کچھ نفس کہے اس کے خلاف کیا جائے۔<ref>خزینۃ الاصفیاءجلد دوم، غلام سرور لاہوری،صفحہ 57مکتبہ نبویہ لاہور</ref>
== آتش پرستوں کی بستی ==
[[معین الدین چشتی]] سے روایت ہے کہ ایک دن عثمان ہارونی کے ہمراہ دوران سفر ہم ایک ایسی جگہ پہنچے جہاں آتش پرستوں کی بستی تھی وہاں ایک آتش کدہ تھا جس کی آگ کسی دن بھی سرد نہیں ہوئی تھی۔ عثمان ہارونی نے لوگوں سے کہا کہ تم لوگ خدا کی پرستش کیوں نہیں کرتے جس نے اس آگ کو پیدا کیا ہے۔ انہوں نے جواب دیا کہ ہمارے مذہب میں آگ کو بڑا مانا گیا ہے۔عثمان ہارونی نے فرمایا کیا تم اپنے ہاتھ پاؤں کو آگ میں ڈال سکتے ہو۔ انہوں نے کہا کہ آگ کا کام جلانا ہے یہ کس کی مجال ہے کہ اس کے قریب بھی جائے۔ یہ بات سن کرعثمان ہارونی نے ایک بچہ جو کہ ایک [[آتش پرست]] کی گود میں تھا لیا اور بچے سمیت آگ میں کود گئے اور چار گھنٹے کے بعد باہر آئے۔ نہ تو آپ کا [[خرقہ]] آگ سے جلا اور نہ ہی بچےپر آگ کا کوئی اثر ہوا۔ آپ کی یہ کرامت دیکھ کر تمام آتش پرست مسلمان ہوگئے اور آپ کے حلقہ ادارت میں شامل ہوگئے۔ آپ نے ان کے سردار کا نام عبداللہ اور اس چھوٹے بچے کا نام ابراہیم رکھا۔<ref>خزینۃ الاصفیاءجلد دوم، غلام سرور لاہوری،صفحہ 59مکتبہ نبویہ لاہور</ref>
طریقت اور شریعت کے علوم میں امام العصر تھےانہیں خواجہ حاجی [[شریف زندنی]] سے خرقہ خلافت حاصل ہوا۔جبکہ خواجہ مودود چشتی سے بھی فیضیاب ہوئے
آپ کے چار خلفاء تھے
* خواجہ معین الدین چشتی سنجری
سطر 18:
=== وصال ===
آپ کا وصال 5 شوال 617 ہجری کو ہوا اس وقت انکی عمر 91 سال تھی<ref>خزینۃ الاصفیاءجلد دوم، غلام سرور لاہوری،صفحہ 57مکتبہ نبویہ لاہور</ref>
آخری وقت میں مکہ مکرمہ میں چلے گئے اور جنت المعلیٰ کے قریب دفن ہوئے۔ ان کی بارگاہ میں خواجہ معین الدین چشتی 32 سال رہے۔ 20 سال کی عمر میں آئے اور 52 سال کی عمر میں خلافت سے نوازے گئے۔ ان ایام میں اپنے مرشد نے جو ملفوظات فرمائے انہیں [[انیس الارواح]] کے نام سے تحریر کیا <ref>بہار چشت ذکر خواجہ عثمان ہارونی</ref>