"عمرانیات" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
درستی
سطر 1:
'''عُمرانیات''' یا '''سماجیات''' سماجی رویے، اس کے مآخذ، ترقی، تنظیم اور اداروں کے مطالعے کا علم ہے۔ یہ ایک ایسا سماجی علم ہے جو مختلف تجرباتی تفتیشی طریقوں اور تنقیدی جائزوں کے ذریعے معاشرتی نظم، بدنظمی اور معاشرتی تبدیلی کے بارے میں ایک علمی ڈھانچہ وضع کرتا ہے۔ ایک ماہر عمرانیات کا عمومی ہدف سماجی پالیسی اور فلاح کے لیے براہ راست لاگو ہونے والی تحقیق منعقد کرنا ہوتا ہے، تاہم عمرانیات کے علم میں معاشرتی عمل کی تصوراتی تفہیم کو بہتر بنانا بھی شامل ہے۔ موضوعاتی مواد کا احاطہ فرد کے کردار اور عمل سے لے کر پورے نظام اور سماجی ڈھانچے کی تفہیم تک جاتا ہے۔
 
عمرانیات کے روایتی موضوعات میں سماجی پرت بندی، سماجی طبقات، سماجی نقل و حرکت، مذہب،[[مذہب]]، سیکولر کاری، قانون،[[قانون]]، [[جنسیت]] اور انحراف وغیرہ شامل ہیں۔ سماجی ڈھانچے اور انفرادی کاوش کے مابین باہم ربط ضبط کا اثر انسانی سرگرمی کی تمام سطحوں پر پڑتا ہے؛ جیسا کہ طب، صحت، فوج، تعزیراتی ادارے، انٹرنیٹ، تعلیم، اور سائنسی علوم پر سماجی سرگرمی کا کردار۔
 
سماجی علمی طریقہ کار کی حدیں وسیع ہو رہی ہیں۔ سماجی محققین نے مقداری اور معیاری تکنیکوں کا ایک وسیع تنوع وضع کیا ہے۔ بیسویں صدی کے وسط کے لسانی اور ثقافتی موڑوں کی وجہ سے معاشرے کے تجزیہ کا انداز بہت زیادہ وضاحتی، مفسرانہ اور فلسفیانہ ہو گیا تھا۔ حالیہ عشروں میں مبنی بر مامور نمونہ بندی (agent-based modelling) اور سماجی جال کے تجزیے جیسی حسابیاتی، ریاضیاتی اور تجزیاتی تکنیکوں کو اقبال حاصل ہوا ہے۔
 
سماجی تحقیق سے سیاستدانوں، پالیسی سازوں، منصوبہ سازوں، قانون سازوں، منتظمین، ترقی دہندگان، تجارتی اداروں، ناظمین، سماجی کارکنوں، سول سوسائٹی اورسماجی معاملات عامہ میں دلچسپی رکھنے والے لوگوں کو معلومات فراہم کرتی ہے۔ سماجی تحقیق، منڈی کی تحقیق اور دیگر شماریاتی میدانوں سے معلومات اور تصورات کا تبادلہ بھی کرتی ہے۔
 
==طبقہ بندی==
عمرانیات / سماجیات کو معاشرتی علوم کے اس عام نصاب کے ساتھ گڈمڈ نہ کیا جائے، جن میں سماجیاتی تصورات اور سماجی تحقیقی طریقہ کار کا بہت کم باہمی تعلق ہوتا ہے۔ امریکہ کے قومی موسسہ سائنس نے عمرانیات کو ایک STEM میدان کا درجہ دیا ہے۔ STEM جن حروف کا مخفف ہے، وہ انگریزی کے چار الفاظ کی نمائندگی کرتے ہیں؛ سائنس، ٹیکنالوجی، انجنیئرنگ اور ریاضی۔
سطر 11 ⟵ 12:
عمرانیاتی استدلال کی رِیت، عمرانیات کے بطور علم تشکیل پانے کی نسبت پرانی ہے۔ مغرب کی علمی اور فلسفیانہ روایت میں سماجی تجزیوں کا ذخیرہ قدیم یونان سے آتا ہے، اور یہ کم از کم افلاطون کے زمانے سے جاری ہے۔ سروے کا آغاز، یعنی افراد کے ایک نمونے سے معلومات اکٹھا کرنے کا طریقہ 1086ء میں لکھی گئی کتاب Domesday Book میں ملتا ہے، جبکہ قدیم فلسفی کنفیوشس نے سماجی کردار کی اہمیت پر قلم اٹھایا ہے۔ قرون وسطی کے اسلامی عہد کے علمی ذخیرے میں بھی سماج کے تجزیاتی مطالعے کے شواہد ملتے ہیں۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ 14 ویں صدی عیسوی میں شمالی افریقی مسلمان دانشور ابن خلدون، علم عمرانیات کا باوا آدم ہے۔ اس کی کتاب مقدمہ (جو کہ اس کی تاریخ کی کتاب کا ابتدائیہ تھی، اب الگ سے مقدمہ ابن خلدون کے نام سے جانی جاتی ہے) سماجی ہم آہنگی اور سماجی تصادم کے بارے میں سماجی سائنسی استدلال سے کام لینے میں پہلا بڑا سنگ میل ہے۔ اس نے بدوی زندگی بمقابلہ حضری زندگی کا تصور وضع کیا، اس نے انسانی پَود، یا نسل کا تصور پیش کیا اور طاقت میں ناگزیر کمی کے نتیجے میں صحرائی جنگجووں کے شہروں میں آ گھسنے کے احوال بیان کیے۔ عرب دانشور ساطع الحسری کا کہنا ہے کہ مقدمہ کو عمرانیات کی چھ اہم ترین کتابوں میں سے شمار کر کے پڑھا جانا چاہیے۔ اس کتاب میں احاطہ کیے گئے موضوعات ہیں؛ سیاست، شہری زندگی، معاشیات اور علم۔ یہ علمی کام ابن خلدون کے مرکزی تصور "عباسیہ" کی بنیاد پر کھڑا ہے، جس سے مراد سماجی ہم آہنگی، گروہی یکجہتی، یا قبائلیت ہے۔ یہ سماجی وحدت قبائل اور چھوٹے رشتہ دار گروہوں میں پروان چڑھتی ہے؛ اسے مذہبی نظریات کے ذریعے وسعت دی جا سکتی ہے۔ ابن خلدون کا تجزیہ اس عمل پر روشنی ڈالتا ہے کہ کس طرح یہ وحدت مختلف گروہوں کو طاقت ور بناتی ہے، لیکن اپنے باطن میں اپنی طاقت کے زوال کے نفسیاتی، سماجی، معاشی اور سیاسی بیج بھی پالتی ہے، تاوقتیکہ کوئی اورقوی تر (یا کم از کم نیا اور تازہ دم) گروہ، سلطنت یا قبیلہ اس کی جگہ نہیں لیتا۔
 
لفظ عمرانیات [[عربی]] کے لفظ عمران سے نکلا ہے، جس کے معنی ہیں، آبادی، سماج، معاشرت، رہن سہن۔ سماج کے لیے عمران کا لفظ ابن خلدون نے استعمال کیا تھا<ref>1967ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، 420:3</ref>۔ اردو میں عمرانیات کی اصطلاح سب سے پہلے 1935ء میں علم الاخلاق میں ملتی ہے<ref> 1987ء، حصار، 11</ref>۔ اس کے لیے انگریزی میں لفظ Sociology مستعمل ہے، جس کی اصل لاطینی اور یونانی ہے۔ لاطینی لفظ "Socius" بمعنی ساتھی، سنگتی اور یونانی لفظ "Lógos" بہ معنی علم یا سخن۔سوشیالوجی کی اصطلاح کا سب سے پہلے فرانسیسی انشائیہ نگار عمانوئیل جوزف سیئیس (1748-1836) نے اپنے ایک غیر مطبوعہ قلمی نسخے میں استعمال کیا۔ بعد ازاں فرانسیسی سائنسی فلسفی اگستے کومتے (1798-1857) نے 1838ء میں آزادانہ طور پر اس کی تعریف وضع کی۔ کومتے نے اس کو سماج کے پرکھنے کے لیے ایک بالکل نئی نظر قرار دیا تھا۔ کومتے نے ابتدا میں اس کے لیے سماجی طبعیات (Social Physics) کا لفظ استعمال کیا تھا، لیکن بعد ازاں اس میں بہتری کی گنجائشیں نکالی جاتی رہیں، جن میں سب سے قابل زکر نام بلجیئن ماہر شماریات ایڈولف کوئتلے کا ہے۔ کومتے نے تاریخ، نفسیات اور معاشیات کو سائنسی فہم کے ذریعے سماجی میدان میں یکجا کر دیا۔ انقلاب فرانس کی بے چینی کے کچھ ہی بعد، اس نے تجویز کیا کہ سماجی برائیوں کو سماجی اثباتیت کے ذریعے ختم کیا جا سکتا ہے، اس نے اپنی کتاب "اثباتی فلسفے کا نصاب" (Cours de Philosophie Positive) مطبوعہ ۱۸۳۰-۱۸۴۲ اور "اثباتیت پر ایک عمومی نظر" (Discours sur l'ensemble du positivisme) مطبوعہ ۱۸۴۸ء میں ایک علمیاتی طرز فکر تشکیل دیا۔ کومتے کا ماننا تھا کہ ایک مثبت مرحلہ، ایک حتمی زمانہ ہو گا، جب وجدانی، روحانی اور مابعد الطبیعیاتی مراحل انسانی فہم کے ارتقاء کا ماضی بن جائیں گے۔ کومتے کے ہاں سائنس میں تصور اور مشاہدے کے باہم دائروی انحصار کے شعور اور علوم کی درجہ بندی کی روشنی میں، ہم اسے جدید معنوں میں پہلا سائنسی فلسفی قرار دے سکتے ہیں۔
 
{{اقتباس|کومتے نے عمرانیات کی ترقی کو ایک طاقتور امنگ بخشی، ایک ایسی امنگ جو انیسویں صدی کے آخری عشروں میں ثمربار ہوئی۔ یہ کہنے کا مطلب یہ دعویٰ کرنا بالکل نہیں ہے کہ دورخائیم جیسے فرانسیسی ماہر عمرانیات اثباتیت کے اس عظیم پیشوا کے نیازمند شاگرد تھے۔ بلکہ مراد یہ بتانا ہے کہ اس نے ان سبھی ناقابل تخفیف بنیادی سائنسی علوم کے اس علم العلوم پر لاگو کرنے پر زور دیا، جن کا رتبہ حفظ مراتب میں طے شدہ ہے، اور کومتے نے عمرانیات کی نوعیت کی، سماجی مظہر کے سائنسی مطالعے کے طور پر وکالت کی اور عمرانیات کو نقشے کا حصہ بنایا۔ یقینی طور پر شروعات کے ڈانڈے بہت پہلے، مثال کے طور پر مانٹیسکو، یا پھر کوندورسیت تک جاتے ہیں، اگر کومتے سے کچھ ہی پہلے گزرے سینٹ سائمن کو شمار نہ بھی کیا جائے۔ لیکن کومتے کے ہاں عمرانیات کا باقاعدہ سائنس کے طور پر واضح ادراک، اور اس کا اپنا کردار ہی تھا، کہ دورخائم نے اسے اس سائنس کا بانی اور باوا آدم قرار دیا، اس حقیقت کے باوجود کہ دورخائم عمرانیات کی جانب کومتے کے طرز فکر پر تنقید کرتا تھا، اور وہ اس کا تین حالتوں والا تصور تسلیم نہیں کرتا تھا۔
سطر 35 ⟵ 36:
{{اقتباس|مارکس اور اینگلز نے سرمایہ داری کے ترقی پانے کے ساتھ جدید معاشرے کے ابھرنے کا پتہ دیا؛ دورخائم کے نزدیک اس کا تعلق صنعت پذیری اور اس کے نتیجے میں سامنے آنے والی تقسیمِ محنت سے ہے۔ ویبر کے نزدیک یہ ایک ممتاز طرز فکر اور عقلی حساب کتاب سے متعلق ہے، جسے وہ پروٹسٹنٹ اخلاقیات سے جوڑتا تھا۔ ان سب کلاسیکی ماہرین عمرانیات کے کاموں کو گڈنز نے حال میں 'جدت کے اداروں پر کثیر جہتی نظر' قرار دیا ہے، جو کہ جدت کے کلیدی اداروں کے طور پر ناصرف صنعت پذیری اور سرمایہ داری کی تلقین کرتے ہیں، بلکہ 'نگرانی (یعنی معلومات پر قابو اور سماجی نگرانی) اور 'فوجی قوت' (جنگ کی صنعت پذیری کے لیے تشدد کے طریقوں پر قابو) کی بھی۔
جان ہیرس؛ دی سیکنڈ گریٹ ٹرانسفارمیشن؟ کیپیٹل ازم ایٹ دی اینڈ آف ٹونٹی اتھ سنچری: مطبوعہ ۱۹۹۲}}
 
==اثباتیت اور ضدِ اثباتیت==
===اثباتیت===
سطر 48 ⟵ 50:
 
عصرِ حاضر میں اثباتیت کی سب سے غالب سمجھی جانے والی شاخ آلاتی اثباتیت ہے۔ یہ طرز عمل طریقہ کار کی وضاحت، اعتبار، اعادہ پذیری اور سند کا خیال رکھنے کی وجہ سےعلمیاتی اور مابعدالطبیعیاتی معاملات (مثلا سماجی حقائق کی نوعیت) میں پڑنے سے گریز کرتا ہے۔ یہ اثباتیت کم و بیش 'مقداری تحقیق' کی ہم معنی ہے، اور پرانی اثباتیت کی واحد شاخ ہے جو ابھی تک عمل میں لائی جاتی ہے۔ چونکہ یہ طرز عمل کسی فلسفیانہ وابستگی کا حامل نہیں ہوتا، اس لیے اس کے ذریعے کسی بھی مکتب فکر کا محقق اس سے استفادہ کر سکتا ہے۔ اس طرز کی جدید عمرانیات کا سہرا کافی حد تک پال لیزرسفیلڈ کے سر جاتا ہے، جس نے بڑے پیمانے پر سروے مطالعات کی نیو رکھی اور ان کے تجزیے کا شماریاتی طریقہ تیار کیا۔
 
==حوالہ جات==