"شیخ فرید الدین عطار" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م روبالہ:اضافہ سانچہ ناوبکس {{خراسان کی شخصیات}}
سطر 35:
==سوانح حیات==
===ابتدائی حالات===
عطار کی زندگی بارے بہت کم معلومات دستیاب ہیں۔ ان کے بارے میں صرف دو ہی مواقع پر معلومات ملتی ہیں، جو کہ ان کے ہم عصر حضرات اوافی اور [[طوسی]] نے بیان کیں ہیں۔ تمام تر معلومات بہرحال اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ شیخ فرید الدین عطار کا تعلق نیشا بور سے تھا، جو کہ عظیم تر [[خراسان]] میں واقع ایک بڑا شہر تھا۔ یہ علاقہ اب [[ایران]] کے شمال مشرقی علاقے میں شامل ہے۔ اوافی کے مطابق، فرید الدین عطار کا تعلق عظیم سلجوک سلطنت کے زمانے سے ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ شیخ فرید الدین عطار اپنی زندگی میں اتنے معروف شاعر نہیں رہے ماسوائے اپنے آبائی علاقے کے اور ان کی تصانیف، شاعری، نظریات اور دانش کو پندرہویں صدی تک کوئی پذیرائی حاصل نہیں ہوئی۔ <ref>{{حوالہ جال| مصنف = | ربط =http://www.iranica.com/articles/attar-farid-al-din-persian-poet-and-sufi | تاریخ اشاعت = | عنوان =عطار بارے ایرانی انسائیکلوپیڈیا پر مضمون | ترجمہ عنوان = | ناشر = | زبان =انگریزی }}</ref>
===حالات زندگی===
[[Image:Attar mausoleum0.jpg|left|380px|شیخ فرید الدین عطار کا مقبرہ، [[نیشاپور|نیشابور]], [[ایران]]]]
عطار غالباً اپنے دور کے بہترین [[کیمیاءدان]] کے فرزند تھے جنھوں نے اپنے والد سے کئی مضامین میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ ان کے ادبی کام اور ان کے بارے معلوم تاریخ سے حالات زندگی کا علم نہیں ہوتا، اس تمام مواد سے صرف یہ اخذ ہوا ہے کہ شیخ فرید الدین عطار نے [[دوا|ادویات]] سے متعلق [[پیشہ]] اپنایا اور ان کے [[مطب]] کی دور دور تک مشہوری تھی۔<ref>{{حوالہ کتاب | نام = ایرانی انسائیکلوپیڈیا| مصنف = | صفحہ = | صفحات = | باب = | ناشر =ایرانیکا | جلد = | مقام اشاعت = | تاریخ اشاعت = | سال اشاعت = }}</ref> کہا جاتا ہے کہ شیخ فرید الدین عطار کے مریض انھیں اپنی مشکلات، مصیبتوں اور درپیش جسمانی و روحانی تکالیف سے آگاہ رکھتے، جس کا ان کی سوچ پر گہرا اثر مرتب ہوا۔ اس کا اثر یہاں تک گہرا تھا کہ انھوں نے اپنا مطب بند کر دیا اور دور دراز کے مقامات جیسے [[بغداد]]، [[بصرہ]]، [[کوفہ]]، [[مکہ]]، [[مدینہ منورہ|مدینہ]]، [[دمشق]]، [[خوارزم]]، [[ترکستان]] اور [[بھارت]] تک کا سفر کیا اور وہاں صوفیائے کرام سے ملاقاتیں کیں۔ اس سفر کے بعد ان کی سوچ اور نظریات مکمل طور پر صوفیائے کرام کے انداز میں ڈھل چکے تھے۔<ref>{{حوالہ جال| مصنف =حراج بشیری | ربط =http://www.angelfire.com/rnb/bashiri/Poets/Attar.html | تاریخ اشاعت = | عنوان =فرید الدین عطار | ترجمہ عنوان = | ناشر =اینجل فائر | زبان =انگریزی }}</ref><br />
شیخ فرید الدین عطار کا صوفی نظریہ عرصہ دراز تک سوچ و وچار کا نتیجہ اور پختہ ذہنی ساخت کا حامل ہے۔ جن صوفیائے کرام کے بارے میں خیال ہے کہ وہ عطار کے اساتذہ میں شامل ہیں، ان میں سے صرف [[مجدد الدین بغدادی]] واحد ایسی شخصیت ہیں جن کے صوفی نظریات اور خیالات عطار کی سوچ اور صوفی نظریات کی عکاسی کرتے ہیں۔ اس بارے واحد ثبوت عطار کے اپنے الفاظ میں ایسے بیان ہوئے ہیں کہ، “ان کی خود سے ملاقات ہوئی۔“<ref>{{حوالہ کتاب | نام = | مصنف =شیخ فرید الدین عطار| صفحہ =1، 6، 21 | صفحات = | باب =“تا“ | ناشر = | جلد = | مقام اشاعت = | تاریخ اشاعت = | سال اشاعت = }}</ref><br />
شیخ فرید الدین کا انتقال [[اپریل]] [[1221ء]] میں ہوا، جب [[مغول سلطنت|منگولوں]] نے حملہ کیا اور اس وقت ان کی عمر ستر برس تھی۔ ان کا مزار نیشابور میں واقع ہے اور اس کو سولہویں صدی میں علی شیر نوائی نے تعمیر کروایا۔<br />
 
سطر 49:
 
==علمی خدمات==
تمام تر میسر معلومات سے عیاں ہے کہ عطار کو بچپن سے ہی صوفی نظریات سے انسیت تھی اور ان کے مطابق ان نظریات کو پروان چڑھانے میں ان کو اپنے والد کی مکمل حمایت حاصل رہی۔ شیخ فریدالدین کے مطابق انھیں صوفیائے کرام کے احوال زندگی سے انتہائی لگاؤ تھا اور وہ اپنی زندگی ان صوفیائے کرام کے فرمان کے عین مطابق گزارنے کے خواہاں رہے اور یہی صوفیائے کرام زندگی میں ہر موڑ پر ان کی رہنمائی اپنے فرمودات اور نظریات سے کرتے رہے۔ <ref>{{حوالہ کتاب | نام = | مصنف =شیخ فرید الدین عطار| صفحہ =1، 55، 23 | صفحات = | باب =“تا“ | ناشر = | جلد = | مقام اشاعت = | تاریخ اشاعت = | سال اشاعت = }}</ref><br />
 
===علمی وراثت===
سطر 78:
* [http://ganjoor.net/ عطار کا علمی حصہ، فارسی میں] گنجور فارسی کتب خانہ پر
 
{{خراسان کی شخصیات}}
[[زمرہ:1140ء کی دہائی کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:بارہویں صدی کے شعراء]]