"چندرگپت موریا" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
|||
سطر 45:
== فوجی نظام ==
اس عہد کی طرح موریہ بھی نیم فوجی حکومت تھی اور طاقت کا دارو مدار فوج پر تھا۔ وہ اپنی فوج کے بل پر ہی اپنی حکومت قائم کی اور لوگوں کے دلوں پر اپنی ہیبت قائم رکھ سکے۔ موریا عہد میں فوج کی تعداد میں اضافہ ہوا اور اس کی تعد بڑھ کر چھ لاکھ سے بھی تجاوز ہوگئی۔ پلینی Pliny کے بیان کے مطابق چندر گپت کی فوج میں چھ لاکھ 600000 پیادہ 30000 تیس ہزار سوار اور نو ہزار 9000 ہاتھی شامل تھے۔ مگھشنز کے بیان کے مطابق اس عظیم انشان فوج کی نگرانی ایک مجلس کے سپرد تھی جو تیس اراکین پر مشتمل تھی اور جو مزید چھ ذیلی مجلسوں میں تقسیم بٹی ہوئی تھی۔ ہر ذیلی مجلس کے سپرد فوج کا خاص حصہ تھا۔ پہلی امیر بحر کی ہمراہی میں بحری جنگ کے معاملات۔ دوسری
نیایت قدیم زمانے میں ہندی فوج عام طور پر چار حصوں یعنی سواروں، پیادے، ہاتھی اور رتھوں میں تقسیم کیا جاتا تھا اور طبعی طور پر فوج کے ہر حصہ ایک جدا گانہ افسر کے ماتحت ہوا کرتا تھا۔ مگر اس نظام میں رسد اور امیر بحر کا کے محکمے کا اضافہ چندر گپت کی جدت طبع معلوم ہوتی ہے۔ اس کا یہ فوجی نظام بظاہر مکمل تھا۔
چندر گپت کے فوجی نظام میں بھی کوئی یونانی اثر نہیں پایا جاتا ہے اور یہ مبنی ہے اس قدیم ہندی نمونے پر۔ یہ اس کی عظیم انشان فوج محض ایک ترقی یافتہ صورت اس عظیم فوج کی تھی جو کسی زمانے میں مگدھ میں موجود تھی۔ ہندی بادشاہ عموماً فتح کے لیے زیادہ تر ہاتھیوں پر اعتماد کرتے تھے۔ ان سے اتر کر جنگی رتھوں اور پیادہ فوج کی کثرت پر سوار فوج نسبتاً کم اور بیکار ہوتی تھی۔ اس کے برخلاف [[سکندر اعظم|سکندر]] نے نہ ہاتھیوں سے کام لیا اور نہ رتھوں سے بلکہ اس نے تمام انحصار نہایت اعلیٰ درجے کے قوائدداں رسالے پر کیا۔ جس کو وہ نہایات ہنر مندی اور جلاوت سے کام لاتا تھا۔ خاندان سلوکس کے بادشاہ بھی ایشائی طریقہ پر کار بند ہوئے اور اسی پر قناعت کی اور ہاتھیوں پر بھروسہ کرنے لگے۔
مگھیشنز کے بیان کی تصدیق کسی
== ملکی نظام ==
چندر گپت کی سلطنت کے اندورنی اور ملکی انتظامت کی جتنی تفصلیں ہم تک پہنچی ہیں اگرچہ وہ اتنی وسیع تو نہیں جتنی کہ چاہیے تھی مگر بہرحال اس قدر تو ہیں کہ ہم اس کے ذریعے سے اس زمانے سے اس کے زمانے کے سلسلہ حکومت کو کافی ددافی طور پر سمجھ سکیں۔
|