"ورقہ بن نوفل" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: القاب)
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: القاب)
سطر 1:
ورقہ بن نوفل ، [[خدیجہ بنت خویلد|خدیجہ الکبری]] رضی اللہ عنہا کے چچازاد بھائی [[مکہ مکرمہ]] میں جاہلیت کے بہت بڑے عالم تھے،
==نام ==
اُن کا پورا نام ورقہ بن نوفل بن اسید بن عبدالعزی بن قصی آیا ہے۔
== تلاش حق ==
دین حق کی تلاش میں انجیل کا مطالعہ کیا متاثر ہو کر جوانی میں [[نصرانی]] مذہب اختیار کر لیا تھا۔ [[عربی زبان|عربی]] اور [[عبرانی زبان]] کا ماہر تھا۔جوانی میں ہی جوا شراب اور نشہ آور چیزوں سےکنارہ کشی اختیار کی۔
== پہلی وحی ==
نبی کریم {{درود}} پر جب پہلی دفعہ وحی نازل ہوئی اور وہ گھبرائے تو اُن کی زوجہ محترمہ [[خدیجہ بنت خویلد|خدیجہ الکبری]] رضی اللہ عنہا آپ {{درود}} کو لے کر اپنے چچا زاد بھائی ورقہ بن نوفل کے پاس لے گئیں، جنہوں نے [[بائبل]] میں پڑھی ہوئی پیشن گوئیوں کی مدد سے صاف پہچان لیا کہ آپ {{درود}} ہی نبی آخر الزمان {{درود}} ہیں۔ <ref>مختصر اردو دائرہ معارف اسلامیہ، صفحہ 876،دانش گاہ پنجاب لاہور</ref>
== حدیث میں ذکر ==
ورقہ بن نوفل کا ذکر احادیث کی ان روایات میں ہے:
#ام المومنین [[عائشہ صدیقہ]] رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ سب سے پہلی وحی جو رسول اللہﷺ پر اترنی شروع ہوئی وہ اچھے خواب تھے، جو بحالت نیند آپ ﷺ دیکھتے تھے، چنانچہ جب بھی آپ ﷺ خواب دیکھتے تو وہ صبح کی روشنی کی طرح ظاہر ہوجاتا، پھر تنہائی سے آپ ﷺ کو محبت ہونے لگی اور غار حرا میں تنہا رہنے لگے اور قبل اس کے کہ گھر والوں کے پاس آنے کا شوق ہو وہاں [[تحنث]] کیا کرتے، تحنث سے مراد کئی راتیں عبادت کرنا ہے اور اس کے لئے توشہ ساتھ لے جاتے پھرخدیجہپھر[[خدیجہ بنت خویلد|خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا]] کے پاس واپس آتے اور اسی طرح توشہ لے جاتے، یہاں تک کہ جب وہ غار حرا میں تھے، حق آیا، چنانچہ ان کے پاس فرشتہ آیا اور کہا پڑھ، آپ نے فرمایا کہ میں نے کہا کہ میں پڑھا ہوا نہیں ہوں، آپ ﷺ بیان کرتے ہیں کہ مجھے فرشتے نے پکڑ کر زور سے دبایا، یہاں تک کہ مجھے تکلیف محسوس ہوئی، پھر مجھے چھوڑ دیا اور کہا پڑھ! میں نے کہا میں پڑھا ہوا نہیں ہوں، پھر دوسری بار مجھے پکڑا اور زور سے دبایا، یہاں تک کہ میری طاقت جواب دینے لگی پھر مجھے چھوڑ دیا اور کہا پڑھ! میں نے کہا میں پڑھا ہوا نہیں ہوں، آپ ﷺ فرماتے ہیں کہ تیسری بار پکڑ کر مجھے زور سے دبایا پھر چھوڑ دیا اور کہا پڑھ! اپنے رب کے نام سے جس نے انسان کو جمے ہوئے خون سے پیدا کیا، پڑھ اور تیرا رب سب سے بزرگ ہے، رسول اللہ ﷺ نے اسے دہرایا اس حال میں کہ آپ کا دل کانپ رہا تھا چنانچہ آپ [[خدیجہ بنت خویلد]] کے پاس آئے اور فرمایا کہ مجھے کمبل اڑھا دو، مجھے کمبل اڑھا دو، تو لوگوں نے کمبل اڑھا دیا، یہاں تک کہ آپ کا ڈر جاتا رہا، [[خدیجہ بنت خویلد|خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا]] سے سارا واقعہ بیان کر کے فرمایا کہ مجھے اپنی جان کا ڈر ہے، [[خدیجہ بنت خویلد|خدیجہ رضی اللہ عنہا]] نے کہا ہرگز نہیں، خدا کی قسم، اللہ تعالیٰ آپ ﷺ کو کبھی بھی رسوا نہیں کرے گا، آپﷺ تو صلہ رحمی کرتے ہیں، ناتوانوں کا بوجھ اپنے اوپر لیتے ہیں، محتاجوں کے لئے کماتے ہیں، مہمان کی مہمان نوازی کرتے ہیں اور حق کی راہ میں مصیبتیں اٹھاتے ہیں، پھرخدیجہپھر[[خدیجہ بنت خویلد|خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ]] آپ ﷺ کو لیکر ورقہ بن نوفل بن اسید بن عبدالعزی کے پاس گئیں جوخدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے چچا زاد بھائی تھے، زمانہ جاہلیت میں نصرانی ہوگئے تھے اور عبرانی کتاب لکھا کرتے تھے۔چنانچہ [[انجیل]] کو [[عبرانی زبان]] میں لکھا کرتے تھے، جس قدر اللہ چاہتا، نابینا اور بوڑھے ہوگئے تھے، ان سے خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا اے میرے چچا زاد بھائی اپنے بھتیجے کی بات سنو آپ سے ورقہ نے کہا اے میرے بھتیجے تم کیا دیکھتے ہو؟ تو جو کچھ [[رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|رسول اللہ ﷺ]] نے دیکھا تھا، بیان کر دیا، ورقہ نے آپ سے کہا کہ یہی وہ ناموس ہے، جو اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام پر نازل فرمایا تھا، کاش میں نوجوان ہوتا، کاش میں اس وقت تک زندہ رہتا، جب تمہاری قوم تمہیں نکال دے گی، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا! کیا وہ مجھے نکال دیں گے؟ ورقہ نے جواب دیا، ہاں! جو چیز تو لے کر آیا ہے اس طرح کی چیز جو بھی لے کر آیا اس سے دشمنی کی گئی، اگر میں تیرا زمانہ پاؤں تو میں تیری پوری مدد کروں گا، پھر زیادہ زمانہ نہیں گذرا کہ ورقہ کا انتقال ہوگیا، اور وحی کا آنا کچھ دنوں کے لئے بند ہوگیا، ۔<ref>صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 3</ref>
#[[عائشہ بنت ابی بکر|عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا]] سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ دھڑکتے دل سے [[خدیجہ بنت خویلد|خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ]] کے پاس واپس آئے وہ آپ کو ورقہ بن نوفل کے پاس لے گئیں اور ورقہ نصرانی ہو گئے تھے انجیل کو [[عربی زبان|عربی]] میں پڑھا کرتے تھے تو ورقہ نے پوچھا آپ نے کیا دیکھا؟ آنحضرت نے انہیں سب بتا دیا تو ورقہ نے کہا یہ وہی ناموس (یعنی فرشتہ) ہے جو اللہ تعالیٰ نے [[موسیٰ علیہ السلام|موسیٰ]] پر نازل فرمایا تھا اور اگر مجھے تمہارا زمانہ ملے گا تو میں تمہاری زبردست مدد کروں گا الناموس یعنی وہ راز دار جسے آدمی اپنے ایسے راز بتا دے جنہیں وہ ہر ایک پر ظاہر نہیں کرتا۔<ref>صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 628</ref>
 
==بیرونی روابط==