"فی کس آمدنی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م روبالہ: منتقلی 24 بین الویکی روابط، اب ویکی ڈیٹا میں d:q45918 پر موجود ہیں
Added links
(ٹیگ: ترمیم از موبائل ترمیم از موبائل ایپ)
سطر 1:
'''فی کس آمدنی''' (Per Capita Income) کسی ملک کے افراد کی اوسط سالانہ آمدنی کو کہتے ہیں۔ یعنی ملک کی کل سالانہ آمدنی کو اگر [[آبادی]] پر تقسیم کر دیا جائے تو اسے فی کس آمدنی کہیں گے۔ اب مشکل یہ ہے کہ کونسی قسم کی آمدنی لی جائے جس پر اعداد و شمار اور مواد مل جائے؟ تو اس کا ایک عمومی حل یہ ہے کہ [[خام ملکی پیداوار]] کو آبادی پر تقسیم کیا جائے۔ اسی لیے فی کس آمدنی کو فی کس خام ملکی پیداوار(Per Capita GDP) بھی کہا جاتا ہے۔ اس وقت کے اعداد و شمار کے مطابق [[لکسمبرگ]] کی فی کس آمدنی دنیا میں سب سے زیادہ ہے جو 80,471 امریکی ڈالر سالانہ ہے۔
فی کس آمدنی کو عموماً سالانہ بنیادوں پر امریکی ڈالر میں دکھاتا جاتا ہے۔ اس کے لیے کسی ملک کی آمدنی کو پہلے موجودہ شرح تبادلہ کے حساب سے ڈالر میں تبدیل کیا جاتا ہے۔
فی کس آمدنی کی دو بنیادی قسمیں ہیں۔ ایک یہ کہ فی کس آمدنی کو موجودہ قیمتوں میں دکھایا جائے۔ اسے عمومی فی کس آمدنی کہا جا سکتا ہے۔ لیکن اس میں مسئلہ یہ ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ عموماً قیمتیں بڑھتی چلی جاتی ہیں اور عمومی فی کس آمدنی سے کسی قوم کی اصل قوت خرید کا پتہ نہیں چلتا۔ اس کے علاوہ مختلف ممالک میں [[افراط زر]] کی شرح مختلف ہوتی ہے۔ اس لیے اس طریقہ سے مختلف ممالک کا آپس میں تقابلی جائزہ ان کی حالت کی صحیح عکاسی نہیں کرے گا۔ ایک اور مسئلہ ممالک کی [[زرمبادلہ|زر مبادلہ]] کی [[زر مبادلہ کی شرح|شرح تبادلہ]] ہے۔ ہر ملک کی یہ شرح تبادلہ تبدیل ہوتی رہتی ہے اور یہ تبدیلی مختلف ممالک کے لیے یکساں نہیں ہوتی اور یہی نہیں بلکہ یہ شرح تبادلہ عوام کی قوت خرید پر مبنی نہیں ہوتی۔
 
ان مسائل کا حل یہ ہے کہ فی کس آمدنی کو ڈالر میں عام شرح تبادلہ پر تبدیل نہ کیا جائے بلکہ مساوی قوتِ خرید شرح تبادلہ (PPP:Purchasing Power Parity) کو استعمال کیا جائے۔ مثال کے طور پر اگر پاکستانی روپیہ کی شرح تبادلہ ڈالر کے ساتھ 60 روپے فی ڈالر ہے مگر پاکستان میں 40 روپے میں اتنی اشیاء خریدی جا سکتی ہیں جتنی ایک امریکی ڈالر میں، تو شرح تبادلہ 40 روپے کے حساب سے آمدنی کو ڈالر میں تبدیل کیا جائے گا نہ کہ اصل شرحِ تبادلہ میں۔ اس سے عوام کی درست قوتِ خرید کا اندازہ ہو سکے گا۔ اس طریقہ سے حاصل کردہ فی کس آمدنی کو مساویِ قوتِ خرید فی کس آمدنی (Purchasing Power Parity Per Capita Income) کہا جا سکتا ہے۔
 
 
== پہلے دس ممالک بلحاظ فی کس آمدنی ==