"تصوف" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
clean up, replaced: ابتدائ ← ابتدائی (5) using AWB (ٹیگ: القاب) |
clean up, replaced: ابتدائ ← ابتدائی (5) using AWB (ٹیگ: القاب) |
||
سطر 1:
{{اسلامی تصوف}}
'''تصوف''' کا لفظ اس طریقۂ کار یا اسلوب{{زیر}} عمل کے لیے اختیار کیا جاتا ہے جس پر کوئی صوفی (جمع: صوفیاء) عمل پیرا ہو۔ اسلام سے قربت رکھنے والے صوفی، لفظ تصوف کی تعریف یوں کرتے ہیں کہ ؛ تصوف کو قرآنی اصطلاح میں تزکیۂ نفس <ref>[http://www.irfan-ul-quran.com/quran/ur.php?contents=sura&ar=1&ur=1&en=1&sid=62#2 القرآن، سورۃ الجمعۃ، آیت 2]</ref> اور حدیث کی اصطلاح میں احسان <ref name=tazkiyah>صوفیوں کی جانب سے اکثر استعمال کی جانے والی [http://minhajbooks.com/books/index.php?mod=btext&cid=2&bid=35&btid=499&read=txt&lang=ur#ihsan لفظ احسان کے بارے میں حدیث]</ref> کہتے ہیں۔ تصوف کی اس مذکوہ بالا تعریف بیان کرنے والے افراد تصوف کو قرآن و سنت کے عین مطابق قرار دیتے ہیں؛ اور
{{اقتباس|مختصر یہ کہ وہ مسلم علماء جنہوں نے اپنی توانائیاں جسم کے لیئے معیاری خطوط{{زیر}} راہنمائی کو سمجھنے پر مرکوز کیں وہ فقہی کہلائے ، اور وہ جنہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سب سے اہم [[مہم|مہم (task)]] ، درست فہم تک رسائی کیلئے[[عقل]] کی تربیت ہے وہ پھر تین مکتبوں میں تقسیم ہوئے ۔ ماہرین [[الٰہیات]]، [[فلسفہ|فلاسفہ]] اور صوفیاء۔ یہاں ہمارے پاس اس انسانی وجود سے متعلق تیسرا [[ساحہ (ضدابہام)|ساحہ]] رہ جاتا ہے، (یعنی) [[روح]]؛ متعدد مسلم، جنہوں نے اپنی زیادہ تر کوششیں انسانی شخصیت کی (ان) روحانی [[بُعد|ابعاد]] کی پرورش کیلئےمختص کردیں وہ صوفی کے نام سے جانے گئے (اصل عبارت کے لیے ربط دیکھئے)<ref>Mysticism in Islam: In short, Muslim scholars who focused their energies on understanding the normative guidelines for the body came to be known as jurists, and those who held that the most important task was to train the mind in achieving correct understanding came to be divided into three main schools of thought--theology, philosophy, and Sufism. This leaves us with the third domain of human existence, the spirit. Most Muslims who devoted their major efforts to developing the spiritual dimensions of the human person came to be known as Sufis [http://meti.byu.edu/mysticism_chittick.html (روئے خط مضمون)]</ref>۔}}
سطر 10:
تصوف کا لفظ ، اسلامی ممالک (بطور خاص [[برصغیر]] ) میں [[روحانیت]] ، ترکِ دنیا داری اور [[اللہ]] سے قربت حاصل کرنے کے مفہوم میں جانا جاتا ہے اور مسلم علماء میں اس سے معترض اور متفق ، دونوں اقسام کے طبقات پائے جاتے ہیں؛ کچھ کے خیال میں تصوف [[شریعت]] اور [[قرآن]] سے انحراف کا نام ہے اور کچھ اسے شریعت کے مطابق قرار دیتے ہیں۔ اس لفظ تصوف کو متنازع کہا بھی جاسکتا ہے اور نہیں بھی؛ اس کی وجہ یہ ہے کہ جو اشخاص خود تصوف کے طریقۂ کار سے متفق ہیں وہ اس کو روحانی پاکیزگی حاصل کرنے کے لیئے [[قرآن]] و [[شریعت]] سے عین مطابق قرار دیتے ہیں اور جو اشخاص تصوف کی تکفیر کرتے وہ اس کو [[بدعت]] کہتے ہیں اور شریعت کے خلاف قرار دیتے ہیں یعنی ان دونوں (تصوف موافق و تصوف مخالف) افراد کے گروہوں کے نزدیک تصوف کوئی متنازع شے نہیں بلکہ ان کے نزدیک تو معاملہ صرف توقیر اور تکفیر کا ہے۔ دوسری جانب وہ افراد ، عالم یا محققین (مسلم اور غیرمسلم) کہ جو مسلمانوں میں موجود تمام فرقہ جات کا تقابلی جائزہ لیتے ہوئے تصوف کا مطالعہ کرتے ہیں تو ان کے نزدیک تصوف کا شعبہ مسلمانوں کے مابین ایک متنازع حیثیت رکھتا ہے<ref name=distorted>Tasawwuf - the distorted image [http://www.inter-islam.org/faith/Tswfdstd.html انٹراسلام . آرگ نامی موقع]</ref>۔
==کوزے میں دریا==
ایک مضمون میں تمام پہلوؤں کو شامل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ سب سے پہلے تو یہ دیکھا جائے کہ آخر تصوف ہے کیا؟ یعنی تصوف کی تعریف کیا ہے؟ اور پھر اس کے بعد اس تصوف کے آغاز (تاریخ آغاز) سے آگاہ ہونا ضروری ہے۔ اس
* تصوف کا تصور مختلف فرقوں کے مابین متنازع کیوں ہے؟
تصوف آج صرف اسلامی دنیا تک محدود نہیں رہا بلکہ غیرمسلم دنیا میں بھی صوفیت (sufism) اپنی جگہ بنا چکا ہے، تو پھر غیرمسلم اس تصوف کو کس انداز میں دیکھتے ہیں؟ کیا غیرمسلموں کے نزدیک تصوف کوئی اسلامی چیز ہے یا اسلام سے الگ؟ کیا تصوف کو اسلامی [[غامضیت]] (islamic [[معرفت]]) کہا جاسکتا ہے؟ اور کیا تصوف کو حقیقی یا جھوٹی (کاذب) اقسام میں تقسیم کر کہ دیکھا جاسکتا ہے؟ تصوف اور اسلام میں فرق ہے؟ پھر تصوف کے شعبے کی اہم شخصیات (صوفیاء کرام) ان کی تحاریر و کتب اور ان کتب کے (منفی و مثبت) اثرات کا جائزہ لینا۔
سطر 25:
تصوف کے لیے [[احسان]] اور [[روح]] کے علاوہ بھی متعدد الفاظ بطور متبادل استعمال میں دیکھے جاتے ہیں؛ مثال کے طور پر صوفیاء کے نزدیک [[تزکیۂ نفس]] ، [[علم السلوک]] اور [[تہذیب نفس]] بھی تصوف کے ہی مختلف نام ہیں۔ مذکورہ بالا تمام افکار و طریقہ ہائے کار اصل میں پیغمبر اسلام{{ص}} اور صحابہ اکرام کے زمانے سے ہی رائج ہیں اور ان کو اسلام ہی کی تعلیمات کہا جاتا تھا۔<br>
===ردعملِ دنیا پرستی===
حضرت [[عمر بن خطاب|عمر]]{{رض}} کے زمانے سے تیزرفتاری سے وسعت اختیار کرنے والی اسلامی حکومت میں نومسلمین (غیرعرب) کی کثیر تعداد شامل ہوتی جارہی تھی جس بارے میں صحابہ اور علماء ہمیشہ فکرمند بھی رہتے تھے کہ اچانک اسلام سے آشنا ہونے والے نومسلمین کی تربیت کا مقصد کس طرح حاصل کیا جائے کہ اسلامی افکار میں ان علاقوں کے قبل از اسلام کے افکار شامل نہ ہونے پائیں جو نئے فتح ہوئے تھے۔ [[661ء]] میں حضرت [[علی بن ابی طالب|علی]]{{رض}} کی شہادت کے بعد، امت کے افکار میں افتراق وسیع ہونے لگے۔ [[خلافت راشدہ]] کے بعد آنے والے حکمران اپنے پیشروؤں جیسی اسلامی حکومت کی مثال قائم نہ رکھ سکے اور متعدد علماء ان سے بدظن ہونے لگے۔ یہ علماء ، مسلمانوں میں آنے والی دولت و آسائش طلب زندگی کو اچھا نہیں سمجھتے تھے اور
===حبسِ اسلامِ راسِخ===
سطر 78:
==اسلام اور صوفیت==
قرآن میں صوفی یا تصوف و صوفیت نام کی کوئی اصطلاح نہیں ملتی اور جیسا کہ
سکتا ہے کیونکہ جب سب کچھ قرآن اور سنت کے مطابق ہی ہے تو پھر اسے تصوف کیوں کہا جائے کہ اس کے لیئے تو شریعت کی اصطلاح حضرت محمد{{ص}} کے قریب ترین زمانے سے موجود ہی تھی۔ لیکن پھر اس میں اسلام حکومت کی وسعت کے ساتھ قبل از اسلام کے ایرانی و یونانی فلسفیانہ خیالات شامل ہونے لگے؛ انسان اور کائنات کا تعلق، اللہ سے قربت، دنیا داری سے کنارہ کشی، انسان کی لاچارگی وغیرہ جیسے تصورات شامل ہونے کے بعد صوفیت اپنی شکل اختیار کرنے لگی؛ اس قسم کی روحانی پاکیزگی اور عبادت کے تصور کو قرآن کی سورت [[الحدید]] کی آیت 27 میں رہبانیت (monasticism) کا نام دیا گیا ہے اور اسے خود انسان کی تخلیق کہا گیا ہے<ref>ایک روئے خط قرآن [http://www.asanquran.com/ShowPage.cfm?locPage_ID=949 اردو ترجمے کے ساتھ]۔</ref> اور کہا گیا ہے کہ؛ نہیں فرض کیا تھا ہم (اللہ) نے اسے ان پر۔ <br> اردو کے ایک مفکر اور شاعر ، [[محمد اقبال|اقبال]] نے اسلام میں تصوف کے تصور کو اسلام کی زمین پر ایک بدیسی / اجنبی (alien) تصور قرار دیا ہے جو کہ غیر عرب (اسلام کی وسعت کی وجہ سے) اور (قبل از اسلام کے) ایرانی عقلیت پسند ماحول میں پروان چڑھا، اقبال نے یہ تصوف کے بارے میں یہ رائے [[سید سلیمان ندوی]] کے نام تیرہ [[نومبر]] [[1917ء]] کو اپنے ایک مکتوب میں ان الفاظ میں تحریر کی۔۔۔۔۔
{{د}}Even th ہرconcept of tasawwuf is an alien plant on the soil of Islam, one which has been brought up in the intellectual climate of Ajamis (non-Arabs, specially Persians).<
سطر 178:
==کاذب تصوف==
گویا کہ
{{اقتباس|میں نہیں جانتا فارسی کون ہے اور ابوسلمان کون اور انہوں نے کیا کیا اور کیا کہا۔ لیکن جو شخص تحقیق اور توحید کے خلاف چلتا ہے، اس کو دین میں کچھ نصیب نہیں ہوتا اور جب دین جو اصل ہے مضبوط نا ہو تو تصوف جو اس کی شاخ ہے کس طرح مفید ہو سکتا ہے<ref>آب کوثر: شیخ محمد اکرام ؛ ادارۃ ثقافت اسلامیہ لاہور [http://www.scribd.com/doc/21195648/Aab-e-Kausar روئے خط کتاب]</ref>۔}}
|