"مسلم بن الحجاج" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
clean up, replaced: ابتدائ ← ابتدائی (2) using AWB
(ٹیگ: القاب)
سطر 26:
}}
[[File:Muslim Imams of Fiqh & Hadith.jpg|thumb|400px|نقشہ: اہلسنت والجماعت کی فقہ اور حدیث کے ائمہ کے مقامات پیدائش]]
'''مسلم بن الحجاج''' جو امام مسلم کے نام سے معروف ہیں، محدثین کرام میں جو بلند پایہ رکھتے ہیں وہ کسی سے مخفی نہیں۔ علمائے اسلام کا اگرچہ فیصلہ ہے کہ [[قرآن|قرآن مجید]] کے بعد پہلا مرتبہ [[صحیح بخاری]] شریف کا ہے اور پھر [[صحیح مسلم|صحیح مسلم شریف]] کا ، جس سے [[صحیح مسلم]] کے جامع حضرت [[امام مسلم]] رحمتہ اللہ علیہ کی عظمت کا کافی اندازہ ہو جاتا ہے لیکن بعض علما کا خیال یہ بھی ہے کہ [[صحیح مسلم]] شریف کا درجہ اگر [[صحیح بخاری]] شریف سے بلند نہیں تو مساوی ضرور ہے کیونکہ [[صحیح مسلم]] شریف کی [[حدیث|احادیث]] کافی تحقیقات کے بعد جمع کی گئی ہیں اور بعض اعتبارات سے تحقیقات میں حضرت [[امام مسلم]] رحمتہ اللہ علیہ کا درجہ [[امام بخاری]] سے بڑھا ہوا ہے۔
بہر نوع حضرت [[امام مسلم]] رحمتہ اللہ علیہ کا پایہ محدثین کرام رحمہم اللہ میں اس قدر بلند ہے کہ اس درجہ پر [[امام بخاری]] رحمتہ اللہ علیہ کے سوا کوئی دوسرا [[محدث]] نہیں پہنچا اور ان کی کتاب [[صحیح مسلم]] شریف اس قدر بلند پایہ کتاب ہے کہ [[صحیح بخاری]] کے سوا کوئی کتاب اس کے سامنے نہیں رکھی جا سکتی۔
 
== خاندان اور سلسلہ نسب ، پیدائش اور وفات ==
حضرت [[امام مسلم]] کا پورا نام ابوالحسین مسلم بن الحجاج بن مسلم القشیری بن دردین تھا۔ ابولحسین آپ کی کنیت تھی اور [[عساکر الدین]] لقب تھا۔ قبیلہ بنو قشیر سے آپ تعلق رکھتے تھے جو عرب کا ایک مشہور خاندان تھا اور [[خراسان]] کا مشہور شہر [[نیشاپور]] آپ کا وطن تھا۔ حضرت امام مسلم 203 ھ یا 206 میں باختلاف اقوال پیدا ہوئے لیکن اکثر علما اور مؤرخین کی تحقیق یہ ہے کہ آپ کا سنہ ولادت 206 ھ زیادہ معتبر ہے۔ حضرت [[امام نووی]] شارح [[صحیح مسلم]] لکھتے ہیں کہ حضرت [[امام مسلم]] 206 میں پیدا ہوئے ، ۵۵ سال کی عمر پائی اور 24 رجب 261ھ کو اتوار کے دن شام کے وقت وفات پائی اور نیشاپور میں دفن ہوئے۔
 
== تعلیم و تربیت ==
حضرت [[امام مسلم]] نے والدین کی نگرانی میں بہترین تربیت حاصل کی اور اس پاکیزہ تربیت ہی کا یہ اثر تھا کہ ابتدائےابتدائیے عمر سے آخری سانس تک آپ نے پرہیزگاری اور دینداری کی زندگی بسر کی، کبھی کسی کو اپنی زبان سے برا نہ کہا یہاں تک کہ کسی کی غیبت نہیں کی اور نہ کسی کو اپنے ہاتھ سے مارا پیٹا۔ ابتدائیابتدائیی تعلیم آپ نے نیشاپور میں حاصل کی۔ آپ کو اللہ تعالٰی نے غیر معمولی ذکاوت و ذہانت اور قوت حافظہ عطا کی تھی کہ بہت تھوڑے عرصہ میں آپ نے رسمی علوم و فنون کو حاصل کر لیا اور پھر احادیث نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تعلیم و تحصیل کی جانب توجہ کی۔
 
=== امام مسلم کے مشہور شاگرد ===
صاحب ترمذی ابو عیسی ترمذی، امام ابوبکر ابن خزیمہ امام ابوعوانہ، ابو حاتم رازی یحیی بن ساعدہ امام مسلم رح کے ان کے علاوہ اور بھی بہت سے ائمہ حدیث شاگرد ہیں ،
 
=== امام مسلم کی تصانیف===
امام مسلم کی سب سے مشہور ومعروف اور مقبول عام تصنیف تو یہی صحیح مسلم ہی ہے لیکن اس کے علاوہ امام مسلم رح نے اور بھی کافی کتابیں تصنیف کی ہیں جن میں چند تصانیف یہ ہیں (١) المسند الکبیر علی الرجا ل (٢) الا سماء والکنی (٣) کتاب الجامع علی الابواب (٤) الجامع الکبیر (٥) کتاب السیر (٦) کتاب علل(٧) کتاب الوجدان (٨) کتاب الا قران (٩) کتاب المشائخ ثوری (١٠) کتاب سوالا ت امام احمد بن حبنل (١١) کتاب حدیث عمر وبن شعیب (١٢) کتاب مشائخ مالک (١٣) کتاب مشائخ ثوری (١٤) کتاب مشائخ شعبہ (١٥) کتاب اولادصحابہ (١٦) کتاب اوہام المحدثین (١٧)کتاب رواہ الشا مین (١٨)کتاب رواۃ الا عتبار (١٩) کتاب المخغرمین
 
امام مسلم نے یہ شرط لگائی ہے کہ وہ اپنی صحیح میں صرف وہ حدیث بیان کر یں گے جس کو کم ازکم دوثقہ تابعین نے دوصحابیوں سے روایت کیا ہو اور یہی شرط تمام طبقات تابعین وتبع تابعین میں ملحوظ رکھی ہے یہاں تک کہ سلسلہ اسناد ان (مسلم ) تک ختم ہو۔ دوسرے یہ کہ راویوں کے اوصاف میں صرف عدالت پر ہی اکتفاء نہیں کرتے بلکہ شرائط شھادت کو بھی پیش نظر رکھتے ہیں۔
 
امام مسلم کی خدادا د صلاحیتوں نے خود امام مسلم کے اساتذہ اکرام کو بھی ان کا اس قدر گرویدہ بنالیا تھا کہ اسحاق بن راہویہ جیسے امام فن بھی پکار اٹھے کہ کہ لن نعدم الخیر ماابقاک اللہ للمسلمین یعنی جب تک اللہ تعالی آپ رح کو مسلمانوں کےلیے زندہ رکھے گا، بھلا ئی ہمارے ہاتھ سے نہیں جانے پائے گی (مقدمہ فتح الملہم)
 
امام مسلم فرماتے ہیں کہ میں نے تین لاکھ احادیث نبویہ میں منتحب کر کے یہ کتاب صحیح مسلم تیار کی ہے اللہ پاک ہمیں جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس کے ساتھ تعلق و محبت کے ساتھ ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین مبارکہ کو سمجھنے اور ان پر عمل کرنے کی تو فیق عطا فرمائے۔ ہر گمراہی سے ہماری حفاظت فرمائے آمین۔