"اہرام مصر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م bot: removed {{Link FA}}, it is now given by wikidata
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: القاب بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 3:
 
=== امام احمد رضا خان کی تحقیق ===
یہاں یہ بتانا ضروری ہے ملفوظات مجدد مات حاضرہ میں جو تحقیق [[احمد رضا خان بریلوی|احمد رضا خان بریلوی]] کی درج ہے وہ بھی کافی عمدہ ہے. فرماتے ہیں: -<blockquote>ان کی تعمیر حضرت [[آدم علیہ السلام|آدم]] علیٰ نبینا علیہ الصلوٰۃ والسلام سے چودہ ہزار (١٤٠٠٠) برس پہلے ہوئی۔ [[نوح علیہ السلام|نوح]] علیہ السلام کی امت پر جس روز عذابِ طوفان نازل ہوا ہے پہلی رجب تھی، بارش بھی ہورہی تھی اور زمین سے بھی پانی ابل رہا تھا۔ بحکم رب العٰلمین [[نوح علیہ السلام]] نے ایک [["کشتی نوح|کشتی]] تیار فرمائی جو ١٠ [[رجب]] کو تیرنے لگی۔ اس کشتی پر ٨٠ آدمی سوار تھے جس میں دو نبی تھے(حضرت آدم وحضرت نوح علیہم السلام)۔ حضرت نوح علیہ السلام نے اس کشتی پر حضرت آدم علیہ السلام کا تابوت رکھ لیا تھااور اس کے ایک جانب مرد اور دوسری جانب عورتیں بیٹھی تھیں۔ پانی اس پہاڑ سے جو سب سے بلند تھا ٣٠ ہاتھ اونچا ہوگیاتھا۔ [[دسویں محرم]] کو چھ(٦) ماہ کے بعد سفینہ مبارکہ [[جودی]] پہاڑ پر ٹہرا۔ سب لوگ پہاڑ سے اترے اور پہلا شہر جو بسایا اس کا ”سوق”[[سوق الثمانین”الثمانین]]” نام رکھا۔ یہ بستی [[نہاوند|جبل نہاوند]] کے قریب متصل ”موصل” شہر ([[عراق]]) میں واقع ہے۔ اس طوفان میں دو عمارتیں مثل گنبد ومنارہ باقی رہ گئی تھیں جنہیں کچھ نقصان نہ پہنچا۔ اس وقت روئے زمین پر سوائے ان (دو عمارتوں) کے اور عمارت نہ تھی۔ امیر امومنین [[علی بن ابی طالب|حضرت علی]] کرم اللہ تعالٰیٰ وجہہ الکریم سے انہیں عمارتوں کی نسبت منقول ہے۔</blockquote>”بنی الھرمان النسر فی سرطان”
یہاں یہ بتانا ضروری سمجھتا ہوں کے ملفوظات مجدد مات حاضرہ میں جو تحقیق احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کی درج ہے وہ بھی کافی عمدہ ہے اس کو درج کر دیتا ہوں فرماتے ہیں
 
یعنی دونوں عمارتیں اس وقت بنائی گئیں جب ”ستارہ نسر” نے ”برج”[[برج سرطان”سرطان]]” میں تحویل کی تھی، نسر دوستارے ہیں: ”نسر واقع” و ”نسر طائر” اور جب مطلق بولتے ہیں تو اس سے ”نسر واقع” مراد ہوتا ہے۔ ان کے دروازے پر ایک [[گدھ]] (نما) کی تصویر ہے اور اس کے پنجے میں گنگچہ (گرگٹ، کھنکھجورہ، [[بچھو]]) ہے جس سے تاریخ تعمیر کی طرف اشارہ ہے۔ مطلب یہ کہ جب ”نسر واقع برج سرطان میں آیا اس وقت یہ عمارت بنی جس کے حساب سے (١٢٦٤٠) بارہ ہزار چھ سو چالیس [[سال]] ساڑے آٹھ مہینے ہوتے ہیں۔ ستارہ (نسر واقع) (٦٤) چونسٹھ برس قمری (٧)مہینے، [[مہینہ|مہینے]]، (٢٧)ستائیس [[دن]] میں ایک درجہ طے کرتا ہے اور اب (ستارہ نسر واقع) [[برج جدی]] کے سولہویں(١٦) درجہ میں ہے توجبتو جب سے چھ (٦) برج ساڑھے پندرہ درجے سے زائد طے کرگیا۔
ان کی تعمیر حضرت آدم علیٰ نبینا علیہ الصلوٰۃ والسلام سے چودہ ہزار (١٤٠٠٠) برس پہلے ہوئی۔ نوح علیہ السلام کی امت پر جس روز عذابِ طوفان نازل ہوا ہے پہلی رجب تھی، بارش بھی ہورہی تھی اور زمین سے بھی پانی ابل رہا تھا۔ بحکم رب العٰلمین [[نوح علیہ السلام]] نے ایک [["کشتی نوح|کشتی]] تیار فرمائی جو ١٠ رجب کو تیرنے لگی۔ اس کشتی پر ٨٠ آدمی سوار تھے جس میں دو نبی تھے(حضرت آدم وحضرت نوح علیہم السلام)۔ حضرت نوح علیہ السلام نے اس کشتی پر حضرت آدم علیہ السلام کا تابوت رکھ لیا تھااور اس کے ایک جانب مرد اور دوسری جانب عورتیں بیٹھی تھیں۔ پانی اس پہاڑ سے جو سب سے بلند تھا ٣٠ ہاتھ اونچا ہوگیاتھا۔ دسویں محرم کو چھ(٦) ماہ کے بعد سفینہ مبارکہ جودی پہاڑ پر ٹہرا۔ سب لوگ پہاڑ سے اترے اور پہلا شہر جو بسایا اس کا ”سوق الثمانین” نام رکھا۔ یہ بستی جبل نہاوند کے قریب متصل ”موصل” شہر (عراق) میں واقع ہے۔ اس طوفان میں دو عمارتیں مثل گنبد ومنارہ باقی رہ گئی تھیں جنہیں کچھ نقصان نہ پہنچا۔ اس وقت روئے زمین پر سوائے ان (دو عمارتوں) کے اور عمارت نہ تھی۔ امیر امومنین حضرت علی کرم اللہ تعالٰیٰ وجہہ الکریم سے انہیں عمارتوں کی نسبت منقول ہے۔
 
آدم علیہ السلام کی تخلیق سے بھی (٥٧٥٠سال) پونے چھ ہزار برس پہلے کے بنے ہوئے ہیں کہ ان کی (سیدنا آدم علیہ السلام) کی آفرینش کو (٧٠٠٠) سات ہزار برس سے کچھ زائد ہوئے لاجرم یہ [[جنوری|قوم جن]] کی تعمیر ہے کہ پیدائش آدم علیہ الصلوٰۃ والسلام سے پہلے (٦٠٠٠٠) ساٹھ ہزار برس زمین پر رہ چکی ہے۔” <ref name= ملفوظات مجددماۃ حاضرہ حصہ اول ص٧٣۔٧٤> ملفوظات مجددماۃ حاضرہ حصہ اول ص٧٣۔٧٤"</ref>
”بنی الھرمان النسر فی سرطان”
 
یعنی دونوں عمارتیں اس وقت بنائی گئیں جب ”ستارہ نسر” نے ”برج سرطان” میں تحویل کی تھی، نسر دوستارے ہیں: ”نسر واقع” و ”نسر طائر” اور جب مطلق بولتے ہیں تو اس سے ”نسر واقع” مراد ہوتا ہے۔ ان کے دروازے پر ایک گدھ (نما) کی تصویر ہے اور اس کے پنجے میں گنگچہ (گرگٹ، کھنکھجورہ، بچھو) ہے جس سے تاریخ تعمیر کی طرف اشارہ ہے۔ مطلب یہ کہ جب ”نسر واقع برج سرطان میں آیا اس وقت یہ عمارت بنی جس کے حساب سے (١٢٦٤٠) بارہ ہزار چھ سو چالیس سال ساڑے آٹھ مہینے ہوتے ہیں۔ ستارہ (نسر واقع) (٦٤) چونسٹھ برس قمری (٧)مہینے، (٢٧)ستائیس دن میں ایک درجہ طے کرتا ہے اور اب (ستارہ نسر واقع) برج جدی کے سولہویں(١٦) درجہ میں ہے توجب سے چھ(٦)برج ساڑھے پندرہ درجے سے زائد طے کرگیا۔
 
آدم علیہ السلام کی تخلیق سے بھی (٥٧٥٠سال) پونے چھ ہزار برس پہلے کے بنے ہوئے ہیں کہ ان کی (سیدنا آدم علیہ السلام) کی آفرینش کو (٧٠٠٠) سات ہزار برس سے کچھ زائد ہوئے لاجرم یہ قوم جن کی تعمیر ہے کہ پیدائش آدم علیہ الصلوٰۃ والسلام سے پہلے (٦٠٠٠٠)ساٹھ ہزار برس زمین پر رہ چکی ہے۔” <ref name= ملفوظات مجددماۃ حاضرہ حصہ اول ص٧٣۔٧٤> ملفوظات مجددماۃ حاضرہ حصہ اول ص٧٣۔٧٤"</ref>
{{Commonscat|Pyramids of Egypt}}
== حوالہ جات ==