"زلزلہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
اضافہ تصویر/تصاویر، مواد کی نئی ترتیب
سطر 14:
صديوں پہلے لوگ زلزلے کے بارے ميں عجيب وغريب رائے رکھتے تھے، مثلاً عيسائی پادريوں کا خيال تھا کہ زلزلے خدا کے باغی اور گنہگار انسانوں کے لئے اجتماعی سزا اور تنبيہ ہوتے ہيں بعض قديم اقوام سمجھتی تھيں مافوق الفطرت قوتوں کے مالک ديوہيکل درندے جو زمين کے اندر رہتے ہيں، زلزلے پيدا کرتے ہيں قديم جاپانيوں کا عقيدہ تھا کہ ايک طويلِالقامت چھپکلی زمين کو اپنی پشت پر اُٹھائے ہوئے ہے اور اس کے ہلنے سے زلزلے آتے ہيں کچھ ايسا ہی عقيدہ امريکی ريڈ انڈينز کا بھی تھا کہ زمين ايک بہت بڑے کچھوے کی پيٹھ پر دھری ہے اور کچھوے کے حرکت کرنے سے زلزلے آتے ہيں سائیبيريا کے قديم باشندے زلزلے کی ذمّہ داری ايک قوی البحثّہ برفانی کتے کے سر تھوپتے ہيں، جو ان کے بقول جب اپنے بالوں سے برف جھاڑنے کے لئے جسم کو جھٹکے ديتا ہے تو زمين لرزنے لگتی ہے ہندؤں کا عقيدہ ہے کہ زمين ايک گائے کے سينگوں پر رکھی ہوئی ہے، جب وہ سينگ تبديل کرتی ہے تو زلزلے آتے ہيں۔
قديم يونانی فلسفی اور رياضی داں فيثا غورث کا خيال تھا کہ جب زمين کے اندر مُردے آپس ميں لڑتے ہيں تو زلزلے آتے ہيں۔ اس کے برعکس ارسطو کی توجيہہ کسی حد تک سائنسی معلوم ہوتی ہے، وہ کہتا ہے کہ جب زمين کے اندر گرم ہوا باہر نکلنے کی کوشش کرتی ہے تو زلزلے پيدا ہوتے ہيں۔ افلاطون کا نظريہ بھی کچھ اسی قسم کا تھا کہ زيرِ زمين تيز و تند ہوائيں زلزلوں کو جنم ديتی ہيں۔
تقريباً 70 سال پہلے سائنسدانوں کا خيال تھا کہ زمين ٹھنڈی ہورہی ہے اور اس عمل کے نتيجے ميں اس کا غلاف کہيں کہيں چٹخ جاتا ہے، جس سے زلزلے آتے ہيں۔ کچھ دوسرے سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ زمين کے اندرونی حصّے ميں آگ کا جہنم دہک رہا ہے اور اس بے پناہ حرارت کی وجہ سے زمين غبارے کی طرح پھيلتی ہے۔ ليکن آج کا سب سے مقبول نظريہ ”پليٹ ٹيکٹونکس“ کا ہے جس کی معقوليت کو دنيا بھر کے جيولوجی اور سيسمولوجی کے ماہرين نے تسليم کرليا ہے۔ <figure class="mw-default-size" role="presentation">[./ملف:Tsu02.jpg
[[ملفImage:Tsu02.jpg|link=thumb|220x220pxزمین کی پلیٹیں]]]<figcaption resource="ملف:Kashmir_earthquake.jpg" height width>
زمین کی پلیٹیں</figcaption></figure> کے اس نظرئيے کے مطابق زمين کی بالائی پَرت اندرونی طور پر مختلف پليٹوں ميں منقسم ہے۔ جب زمين کے اندرونی کُرے ميں موجود پگھلے ہوئے مادّے جسے جيولوجی کی زبان ميں ميگما Magma کہتے ہيں، ميں کرنٹ پيدا ہوتا ہے تو يہ پليٹيں بھی اس کے جھٹکے سے يوں متحرک ہوجاتی ہيں جيسے کنويئر بيلٹ پر رکھی ہوئی ہوں، ميگما ان پليٹوں کو کھسکانے ميں ايندھن کا کام کرتا ہے۔ يہ پليٹيں ايک دوسرے کی جانب سرکتی ہيں، اوپر ، نيچے، يا پہلو ميں ہوجاتی ہيں يا پھر ان کا درميانی فاصلہ بڑھ جاتا ہے۔ زلزلہ يا آتش فشانی عمل زيادہ تر ان علاقوں ميں رونما ہوتا ہے، جو ان پليٹوں کے Joint پر واقع ہيں۔
 
ارضی پليٹوں کی حالت ميں فوری تبديلی سے سطح ميں دراڑيں يا فالٹ Fault پيدا ہوتے ہيں جن ميں پيدا ہونے والے ارتعاش سے زلزلہ آتا ہے۔ زيرِزمين جو مقام ميگما کے دباؤ کا نشانہ بنتا ہے، اسے محور Focus اور اس کے عين اوپر کے مقام کو جہاں اس جھٹکے کے فوری اثرات پڑتے ہيں، زلزلے کا مرکز Epicentre کہا جاتا ہے۔
زلزلے کی لہريں پانی ميں پتھر گرنے سے پيدا ہونے والی لہروں کی طرح دائرے کی شکل ميں چاروں جانب يلغار کرتی ہيں۔ ان سے ہونے والی تباہی کا تعلق جھٹکوں کی ريکٹر اسکيل پر شدّت، فالٹ يا دراڑوں کی نوعيت، زمين کی ساخت اور تعميرات کے معيار پر ہوتا ہے۔ اگر زلزلہ زمين کی تہہ ميں آئے تو ا س سے پيدا ہونے والی بلند موجيں پوری رفتار کے ساتھ چاروں طرف چلتی ہيں اور ساحلی علاقوں ميں سخت تباہی پھيلاتی ہيں۔<figure class="mw-default-size" role="presentation">

[./ملف:Tsu03.jpg [[ملفImage:Tsu03.jpg|link=thumb|220x220px]]]<figcaption resource="ملف:Kashmir_earthquake.jpg" height width>پلیٹوں کی حرکات</figcaption></figure>]]
زلزلے دو قسم کے ہوتے ہيں، قدرتی وجوہات کی وجہ سے آنے والے زلزلوں کو ٹيکٹونک Tectonic زلزلے کہا جاتا ہے جبکہ انسانی سرگرميوں کی وجہ سے آنے والے زلزلے نان ٹيکٹونک Non Tectonic کہلاتے ہيں۔ ٹيکٹونک زلزلے انتہائی شدت کے بھی ہوسکتے ہيں۔ جبکہ نان ٹيکٹونک عام طور پر معمولی شدت کے ہی ہوتی ہيں۔ ايک ہی زلزلے کا مختلف علاقوں پر اثر مختلف ہوسکتا ہے چنانچہ کسی خطے ميں تو بہت زيادہ تباہی ہوجاتی ہے ليکن دوسرے علاقے محفوظ رہتے ہيں۔
زلزلے کی لہريں 25 ہزار کلوميٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پھيلتی ہيں۔ نرم مٹی اور ريت کے علاقے ميں يہ نہايت تباہ کن ثابت ہوتی ہيں۔ ان کی شدّت کا اندازہ ريکٹر اسکيل پر زلزلہ پيما کے ريکارڈ سے لگايا جاتا ہے۔ جبکہ ظاہر ہونے والی تباہی کی شدّت مرکلی اسکيل Mercally Intensity Scale سے ناپی جاتی ہے۔
زلزلے سمندر کی تہہ ميں موجود زمينی سطح پر بھی پيدا ہوتے ہيں اور حقيقت يہ ہے کہ زيادہ تر زلزلے سمندر کی تہہ ميں ہی پيد اہوتے ہيں۔ بحری زلزلوں يعنی سونامی سے سمندر ميں وسيع لہريں پيدا ہوجاتی ہيں۔