"احمدیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
←اسلام میں مسیح موعود: clean up, replaced: ابتدائ ← ابتدائی using AWB (ٹیگ: القاب) |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں (ٹیگ: القاب) |
||
سطر 1:
[[ملف:Liwa-e-Ahmadiyya 1-2.svg|تصغیر|300px|لواے احمدیت (احمدیہ جماعت کا پرچم)]]
== تاریخ ==
مرزاغلام احمد کے اجداد سولہویں صدی [[مغلیہ سلطنت|سلطنت مغلیہ]] ([[ظہیر الدین محمد بابر|بابر]]) کے عہد میں [[وسط ایشیا|وسط ایشیاء]] سے ہندوستان آکر بسے تھے اور وسیع جائداد رکھتے تھے؛ اس آبائی جائداد کو اٹھارویں صدی میں [[سکھ]] مثلداروں نے فتح کر لیا تھا لیکن پھر مہاراجہ [[مہاراجہ رنجیت سنگھ|رنجیت سنگھ]] اپنے آخری ایام میں پانچ گاؤں (بشمول قادیان) غلام احمد کے والد مرتضٰی غلام احمد کو دے دیے تھے <ref>History and Culture of Panjab: Mohinder singh</ref>۔ [[برطانوی راج]] کے دور میں بھی مرزا غلام احمد کے والد مرزا غلام مرتض{{ا}}ی حیثیت کے مالک تھے جو انہیں برطانوی حکومت (بطور خاص [[1857ء]]) سے وفاداری کے سبب حاصل تھی۔۔۔۔۔
سطر 5 ⟵ 6:
مرزا نے [[عربی زبان|عربی]] اور [[فارسی]] کی تعلیم بھی حاصل کی اور سترہ سال کی عمر میں کچھ عرصہ [[سیالکوٹ]] میں ملازمت کے دوران [[چرچ آف سکاٹ لینڈ]] کے افراد سے شناسائی بھی حاصل رہی۔ یہاں سے چار سال بعد مرزا کی [[قادیان]] واپسی ہوئی اور [[1880ء]] میں مرزا کی کتاب [[براہین احمدیہ]] کا پہلا حصہ سامنے آیا<ref>{{حوالہ جال | ربط =http://www.alislam.org/urdu/library/1459/page12.html| عنوان = جماعت احمدیہ مسلم پر براہین احمدیہ تاریخ اشاعت}}</ref>، پھر [[1889ء]] میں مرزا کو [[الہام]] میں اپنے [[مرید]]وں سے [[بعیت]] لینے کی اجازت ملی اور مرزا کے گرد عقدت مندوں کا ایک گروہ پیدا ہونا شروع ہوا۔
=== سنیوں میں احمدی ظہور ===
[[تصویر:Hadhrat Mirza Ghulam
[[1891ء]] میں مرزا نے وہ [[مسیح موعود]] اور [[امام مہدی|مہدی]] ہونے کا دعوی{{ا}} کیا جس کے ([[حدیث|احادیثی]] نا کہ [[قرآن|قرآنی]] بنیادوں پر) [[مسلمان]] منتظر تھے (ہیں) اور جماعت احمدیہ کا پہلا جلسۂ سالانہ وقوع پذیر ہوا<ref>{{حوالہ جال | ربط =http://www.thepersecution.org/facts/chronology.html| عنوان = Chronology of Important Events}}</ref> ، یہیں سے راسخ العقیدہ مسلم علماء کے ساتھ کشمکش شدید ہوئی۔ [[بہائی مت]] کی ابتداء کو [[اہل تشیع|شیعوں]] میں [[امامت]] کے جاری رہنے اور [[غیبت صغرٰی]] و [[غیبت کبرٰی]] سے منسلک ہونے سے انکار نہیں کیا جاسکتا اور یہاں [[اہل سنت|سنیوں]] میں مرزا غلام احمد کے ظہور کو احادیث کی بنیاد پر قائم سنی تفرقے کے نظریۂ مہدی سے جدا نہیں کیا جاسکتا۔ مرزا کو عربی اور بسا اوقات [[انگریزی زبان|انگریزی]]<ref>{{حوالہ جال | ربط =http://www.farooqia.com/ar/node/149| عنوان = انبیاء کا معلم ، رب کائنات}}؛ جامعہ فاروقیہ کراچی</ref> میں بھی الہام نازل ہونے لگے؛ ان الہاموں کے بارے میں غیرمسلم مورخین یہ خیال پیش کرتے ہیں کہ [[نفسیات|نفسیاتی]] تجزیے سے محسوس ہوتا ہے مرزا کو خود ان تخیلات کے الہامی ہونے کے بارے میں کامل یقین تھا اور ان کی حیثیت مذاہب عالم کے اعتبار سے سطحی اور اِستِيعاب المعرفت میں ناقص تھی جبکہ انگریزی کو بھی منقوص قرار دیتے ہیں<ref name=walter>{{حوالہ کتاب|نام=The Ahamadiya Movement-1918|مصنف=H. A. Walter|ناشر=Manohar 1991}} [http://books.google.com/books?id=U3fzPAAACAAJ&dq=H.A.+Walter&cd=1 روئے خط کتاب]</ref>۔ بیسویں صدی کی ابتداء تھی اور اب مرزا پر جسمانی نقاہت کا دور شروع ہوا اور [[1905ء]] کی اپنی وصیت میں مرزا نے کہا
{{اقتباس|قادر مطلق خدا نے مجھے یکے بعد دیگرے متعدد الہاموں میں مطلع کیا ہے کہ میری موت قریب ہے، اور اس ضمن میں آنے والے الہام اس قدر تعداد میں اور اس قدر تسلسل میں ہیں کے انہوں نے میرے وجود کو بنیادوں سے ہلا دیا ہے اور اس زندگی سے مجھے خاصا بے اعتنا کر دیا ہے۔ لہٰذا میں نے یہ بہتر جانا کہ میں اپنے دوستوں اور دیگر افراد کے لیئے اپنی تعلیمات سے استفادے کی خاطر لازماً کچھ ہدایتی الفاظ لکھوں<ref>{{حوالہ جال | ربط =http://www.muslim.org/books/f-ahm-mv/ch7.htm| عنوان =Final Days |زبان = انگریزی|ترجمہ عنوان = آخری وصیت}}؛ لاہوری احمدیہ تحریک
سطر 12 ⟵ 13:
=== اسلام سے قربت ، اسلام سے دوری ===
حکیم نورالدین ([[1841ء]] تا [[1914ء]]) کی پہلی ملاقات مرزا سے [[1885ء]] میں ہوئی اور مرزا کی وفات کے بعد چھ سال ، [[1908ء]] سے اپنی وفات [[1914ء]] تک ، احمدیوں کے پہلے خلیفۃ المسیح کی حیثیت حاصل رہی۔ اسی زمانے میں احمدیہ میں ایسے افراد بھی تھے جو احمدیہ کو واپس اسلام راسخ سے قریب لانا چاہتے تھے، ان میں [[لاہور]] کے [[خواجہ کمال الدین]] ([[1870ء]] تا [[1932ء]]) اور [[مولانا محمد علی (احمدیہ)|مولانا محمد علی]] ([[1874ء]] تا [[1951ء]]) کے نام آتے ہیں جبکہ [[قادیان]] والے (جن میں اکثریت امراء اور تجارتکاروں کی تھی جیسے [[سید احسان امروہی]] اور اور [[نواب محمد علی خان]]) احمدیہ جماعت کو انہی مرزائی خطوط پر الگ قائم رکھنا چاہتے تھے۔ لاہوری کہلائے جانے والے گروہ نے خود کو قادیان والے گروہ سے الگ کر لیا اور مولانا محمد علی کو اپنا امیر بنایا جبکہ قادیان والوں نے مرزا غلام احمد کے بڑے بیٹے [[مرزا بشیر الدین]] ([[1898ء]] تا [[1965ء]]) کو اپنا دوسرا خلیفۃ المسیح منتخب کرا۔ اول الذکر کو [[احمدیہ انجمن اشاعت اسلام]] یا لاہوری احمدیہ جبکہ بعد الذکر (قادیان والوں) کو [[احمدیہ مسلم جماعت]] کہا جاتا ہے۔ اس تقسیم سے قبل ہی احمدیہ بیرونی ممالک میں اپنی تبلیغ کی سرگرمیاں متحرک کر چکی تھی، خواجہ کمال الدین نے [[انگلستان]] میں اس سلسلے میں سرگرمی دکھائی<ref>{{حوالہ کتاب | نام =Islam in the African-American experience| مصنف =Richard Brent Turner| ناشر =Indiana University Press}} [http://books.google.com/books?id=CGS5ryA7ow0C&printsec=frontcover&hl=ja&source=gbs_navlinks_s#v=onepage&q=&f=false روئے خط کتاب]</ref>۔ گو لاہوری گروہ مرزا کے لیئے اس قسم کے شدید تصورات اور الفاظ استعمال نہیں کرتا جیسا کہ قادیان والوں کا گروہ کرتا ہے اور لاہوری گروہ کے مطابق مرزا کی حیثیت نبی یا رسول کی نہیں بلکہ ایک مہدی یا مسیح موعود یا مجتہد کی ہے لیکن اس کے باوجود علماء کے مطابق اسلام راسخ کی رو سے ان کے نظریات باطل ہیں<ref>{{حوالہ جال | ربط =http://www.islamonline.net/servlet/Satellite?pagename=IslamOnline-English-Ask_Scholar/FatwaE/FatwaE&cid=1119503543500| عنوان =الاحمدیہ : آغاز و عقائد (انگریزی)}} اسلام آن لائین نیٹ پر ایک فتویٰ</ref>۔ یہاں سے وہ زمانہ شروع ہوتا ہے کہ جب احمدیہ (واحد) کی تاریخ منطقی اعتبار سے اپنے انجام کو پہنچتی ہے اور اس کے بعد سے احمدیہ (منقسم) کی تاریخ کی ابتداء ہوتی ہے جس میں اس کے مذکورہ بالا دو حصے ہوئے اور اس تاریخ کا مقام یہ مضمون نہیں بلکہ ان کے اپنے مخصوص صفحات ہیں۔
[[تصویر:Qadian c.1899.jpg|thumb|370px|مرزا غلام احمد ( وسط) اپنے بعض پیروکاروں کے ساتھ]]
== عقائد کا تقابلی جائزہ ==
احمدیہ عقائد کے بارے میں اسلام سے منسلک افراد کی معلومات عموما{{دوزبر}} غیرکامل اور سطحی پائی جاتی ہیں جبکہ غیرمسلم افراد میں احمدیہ کی تبلیغی سرگرمیوں (اور احمدیہ تبلیغ کے لیئے اسلامی اصطلاحات اختیار کرنے) کے باعث احمدیہ اور اسلام میں فرق کی تمیز باقی نہیں رہتی؛ اس وقت تک کہ جب تک وہ متعلقہ شخص خود عالمانہ اور فاضلانہ مستند کتب اور مواد کا مطالعہ نا کرے؛ یہ بات اس لیئے بھی قابل ذکر ہے کہ اس کا موازنہ مہدی (قائم) کے تصور کی بنیادوں پر ہی قائم ہونے والے ایک اور مت ، [[بہائی مت]] ، سے کیا جائے تو صورتحال (موجودہ عہد میں) اس قدر ابہام کا شکار نہیں ہوتی کیونکہ بہائی مت والوں نے خود کو واضح طور پر اسلام راسخ سے الگ مذہب قرار دے دیا ہے۔ کسی بھی عقیدے (یا مذہب) میں جب ذیلی عقائد رکھنے والے افکار نمودار ہو جائیں تو اس مذہب کا اجتماعی (اکثریتی) حصہ ذیلی افکار رکھنے والوں کی مخالفت یا تصحیح کی کوشش کرتا ہے اور اس ذیلی عقیدے (عموماً اقلیتی) کے عقائد کو قابل توجہ نہیں سمجھتا جبکہ وہ ذیلی عقیدہ رکھنے والے افراد اقلیتی نفسیات کے باعث ناصرف اپنے ذیلی (الگ) عقیدے میں مستحکم بلکہ (مقابل آنے کی خاطر) اکثریتی عقیدے کے عقائد سے بھی کامل آگاہی حاصل کرتے ہیں ؛ اور ایسا ہی معاملہ اسلام اور احمدیہ والوں کے مابین عام آدمی کی سطح پر دیکھنے میں آتا ہے۔ قبل اس کے کہ احمدیہ عقائد پر بات کی جائے اور انکا تقابل اسلام سے کیا جائے اسلامی عقائد کا مطالعہ (جو مضمون اسلام کے قطعات ، [[اسلام#اجزاۓ ایمان|اجزاۓ ایمان اور ارکانِ اسلام]] میں بھی درج ہیں) لازم آتا ہے۔
|