"ایمان بالقدر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م clean up, replaced: ← (4) using AWB
سطر 2:
یہ عقیدہ کہ انسان کے تمام اعمال و افعال خدا کی طرف سے پہلے سے طے کردہ ہوتے ہیں بہت قدیم ہے۔ اس عقیدے کے آثار [[سمیری]]، [[مصر|مصری]] اور اشوری تہذیبوں میں بھی ملتے ہیں۔ ان قوموں کے عقیدہ کے مطابق انسان بالکل مجبور ہے اور خدا نے نیکی، بدی، خوش حالی، مفلسی پہلے سے انسان کے لئے طے کر رکھی ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہو سکتی۔
 
== اسلام میں عقیدۂ تقدیر ==
 
اسلام میں تقدیر بارے 3 قسم کے نظریات پائے جاتے ہیں:
 
=== 1. جبریہ کا عقیدہ ===
[[واصل ابن عطا]] [[جبریہ]] فرقے کا بانی تھا۔ اس کے عقیدہ کے مطابق انسان اپنے ہر عمل میں تقدیر کا پابند ہے اور وہ جو کچھ کرتا ہے اپنی تقدیر کی وجہ سے وہ سب کرنے پر مجبور{{زیر}} محض ہے۔
 
:نتیجہ: انسان اپنے کسی بھی عمل کا حساب دینے کا پابند نہیں، خواہ وہ اس نے کسی بھی وجہ سے کیا ہو۔
 
=== 2. قدریہ کا عقیدہ ===
[[جہم بن صفوان]] [[قدریہ]] فرقے کا بانی تھا۔ اس کے عقیدہ کے مطابق انسان اپنے ہر عمل میں آزاد اور خودمختار ہے، اور وہ جو کچھ کرتا ہے سب اپنی مرضی سے کرتا ہے۔
 
:نتیجہ: انسان اپنے ہر عمل کا حساب دینے کا پابند ہے، خواہ وہ اس نے کسی بھی وجہ سے کیا ہو۔
 
=== 3. معتدل عقیدہ ===
[[جبریہ]] اور [[قدریہ]] کے برخلاف [[اشاعرہ]] اور [[ماتریدیہ]] کا مسلک متوازن ہے۔ ان کے مطابق انسان اپنے بعض اعمال میں مجبور ہے اور بعض میں مختار ہے۔