"معجزات نبوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م حرف کی تبدیلی
(ٹیگ: القاب)
لفظ کی تبدیلی
(ٹیگ: القاب)
سطر 16:
* [[نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم]] کی دائی [[حلیمہ سعدیہ]] جب [[مکہ|مکے]] آرہی تھیں تو انکا گدھا سب سے رک رک کر چل رہا تھا۔ دائی حلیمہ کے شوہر کو ڈانٹتے کہ گدھا تیز چلاؤ۔ جب یہ قافلہ واپس آ رہاتھا اور محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دائی حلیمہ کی گود میں تھے تویہی مریل گدھا سب سے آگے بھاگتا تھا۔ [[نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم]] کی برکت سے دائی حلیمہ کے قبیلے بنواسد میں جب یہ مبارک بچہ پہنچ گیا تو اس قبیلے کے جانوروں کے تھن ایسے ہوگئے جیسے جاگ گئے ہوں، برتن بھربھرکر دودھ جیسے امڈنے لگا۔دوسرے قبائل کے لوگ اپنے لڑکوں کو ڈانٹتے تھے کہ تم بھی وہیں جانور چراؤ جہاں اس گھرانے کے بچے چراتے ہیں، وہ لڑکے کہتے کہ وہیں تو چراتے ہیں لیکن دودھ اتنا نہیں نکلتا۔انہیں کیا معلوم یہ کسی گھاس یا خوراک کی وجہ سے دودھ نہیں نکل رہا بلکہ یہ تو معجزہ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔
* [[نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم]] کی پیشن گوئیاں بھی سچ ثابت ہوتی تھیں۔ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کعبة اﷲ سے ٹیک لگائے بیٹھے تھے کہ ایک مسلمان نے اپنی کمر دکھائی جو کافروں کے تشدد کے باعث بری طرح جھلس کر زخمی ہو چکی تھی اس نے عرض کیا کہ ان کے لیے بددعا کیجئے۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سیدھے ہو کر بیٹھ گئے اور ارشاد فرمایا کہ اﷲ تعالٰی کی قسم ایک وقت آئے گا کہ صنعا سے حضرموت(عرب کے دو کونے) تک سونے سے لدی پھندی ایک نوجوان عورت تن تنہا سفر کرے گی اور اسے سوائے خدا کے کسی کا خوف نہ ہوگا۔ حضرت سلیمان منصور پوری نے اپنی کتاب ”رحمة اللعالمین“میں ایسی کئی روایات کونقل کیا ہے جن میں کسی نوجوان خاتون کا ذکر کیاگیا ہے جو ایک شتر پر سوار ہو کر تن تنہا صنعا سے حضرموت تک گئی اور اسکے جسم پر سونے کے زیورات گویا لدے ہوئے تھے۔
*ہجرت مدینہ کے سفر میں جب سراقہ بن مالک نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوآن گھیراتوآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سراقہ کیا حال ہوگا جب قیصر و قصرٰی کے کنگن تجھے پہنائے جائیں گے۔ دور فاروقی رضی تعالیٰ عنہ میں جب ایران فتح ہوا تو اس وقت کے بادشاہ لوگ اپنے ہاتھوں میں قیمتی دھاتوں کے کنگن پہنا کرتے تھے، اسی طرح کے کنگن ایران سے مدینہ لائے گئے تو حضرت عمر نے سراقہ بن مالک کو بلوا بھیجاان کے آنے پر اسے بادشاہ کے کنگن پہنائے گئے اور اسکےان کے دونوں بازو کندھوں تک ان قیمتی کنگنوں سے بھر گئے۔
*اسی سفر کے دوران جب آپ ام معبد کے خیمے میں پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سمیت پورے قافلے کوشدید بھوک لاحق تھی،اس خاتون کے ہاں ایک مریل بکری بندھی تھی۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہمیں کچھ کھانے کو دو تو اس نے عرض کی کچھ میسر ہوتاتو مانگنے کی نوبت نہ آتی،اس بکری کے بارے میں استفسار ہوا توام معبد نے کہا اس میں دودھ کاکیاسوال یہ تو چلنے کے قابل ہی نہیں کہ ریوڑ کے ساتھ جاتی۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس بکری کی کمرپر اپنا دست مبارک پھیرا اور اس خیمے کاسب سے بڑابرتن لا کراس میں دودھ دوہنا شروع کیاگیا۔ مریل بکری جو چلنے سے قاصر تھی دست نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے معجزے کے باعث اسکے تھنوں سے نکلنے والے دودھ سے وہ سب سے بڑا برتن لبالب بھرگیا۔
*غزوہ احزاب جسے جنگ خندق بھی کہتے ہیں ،اس جنگ سے قبل جب خندق کھودی جارہی تھی توایک بہت بڑا اور سخت پتھر حائل ہوگیا، بہت زور لگایاگیالیکن نہ ٹوٹا۔تب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اطلاع کی گئی،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اورکدال سے ایک ضرب لگائی، چنگاریاں نکلیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا روم فتح ہوگیا، پھر دوسری ضرب لگائی چنگاریاں نکلیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایران فتح ہوگیا پھر تیسری ضرب لگائی اور چنگاریاں نکلیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا خدا کی قسم بحرین کے سرخ محلات میں اپنی آنکھوں سے دیکھ رہاہوں۔ بعد میں آنے والے دنوں میں روم اور ایران تو بہت جلد فتح ہوگئے اور روم کے بھی متعدد علاقے زیراسلام آگئے صرف [[قسطنطنیہ]] کا شہر باقی رہ گیا۔اس شہر کو فتح کرنے کے لیے اور نبی علیہ السلام کی پیشین گوئی پوری کرنے کے لیے کم و بیش چودہ بادشاہوں نے لشکر کشی کی اور آٹھ سو سال بعد قسطنطنیہ کا یہ شہر بھی اسلام کا زیرنگیں آ گیااور سچے نبی کی پیشین گوئی پوری ہو گئی۔