"اسامہ بن لادن" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م clean up, replaced: ← (78) using AWB
سطر 2:
 
{{Infobox person
|name = '''اسامہ بن لادن'''<br />{{lang|ar|أسامة بن لادن}}
|image = Osama bin Laden portrait.jpg|200px‎
|caption =
|birth_name =
|birth_date = {{Birth date|1957|3|10|df=y}}
|birth_place = [[ریاض]], [[سعودی عرب]]
|death_date = {{Death date and age|2011|5|2|1957|3|10|df=y}}<!-- Date of death (May 2) is given in local (Pakistan) time, where Osama died -->
|death_place = [[ایبٹ آباد]]، [[پاکستان]]
|residence = ایبٹ آباد, پاکستان
|occupation =
|religion = [[اہل سنت|سنی]] ([[قطبی]])<ref>{{حوالہ خبر | عنوان =The label of Catholic terror was اسامہ بن لادن (2007ء) | مصنف =سوزین مردیکو | مصنف ربط = | ربط http://www.guardian.co.uk/politics/2005/jul/11/northernireland.july7 | اخبار =guardian.co.uk | تاریخ = 2005-07-11| صفحہ = | صفحات = | زبان =انگریزی}}</ref>
years_active = 1979–2011
|death_cause = ایبٹ آباد فوجی آپریشن
|successor = [[ایمن الظواہری]]
|children = [[عبداللہ لادن]]<br />[[سعد بن لادن]]<br />[[عمر بن لادن]]<br />[[حمزہ بن لادن]]<br />([[بن لادن خاندان]])
|module = {{Infobox military person|embed=yes
|allegiance = [[القاعدہ]]
|branch =
|placeofburial = شمالی[[بحیرہ عرب]]
|placeofbirth = [[ریاض]], سعودی عرب
|placeofdeath = [[ایبٹ آباد]], پاکستان {{coord|34|10|9|N|73|14|33|E|type:event}}
|serviceyears =
|rank =
|battles = افغانستان میں روسی جنگ<br />دہشت پر جنگ
* افغان جنگ (2001ء–تا حال)
** تورا بورا کی لڑائی
سطر 33:
}}
 
'''اسامہ بن لادن''' کا مکمل نام اسامہ بن محمد بن عوض بن لادن۔ اسامہ بن لادن 10 مارچ [[1957ء]] کو [[سعودی عرب|سعودیہ عرب]] کے دارالحکومت [[ریاض]] میں پیدا ہوئے۔ [[امریکہ]] کی دہشت گردوں کی فہرست میں ان کا نام شامل ہے۔ امریکیوں کا کہنا ہے کہ اس کی فوج نے اسامہ بن لادن کو یکم مئی [[2011ء]] کو [[ایبٹ آباد]] میں قتل کر دیا۔
 
== سوانح ==
سطر 46:
 
=== عملی میدان ===
80 کے عشرے میں اسامہ بن لادن مشہور عرب عالم دین [[شیخ عبد اللہ عظائم]] کی تحریک پر اپنی تمام خاندانی دولت اور عیش و آرام کی زندگی کو خیر باد کہہ کر کمیونسٹوں سے جہاد کرنے کے لیے [[افغانستان]] آگئے۔ جب [[مجاہدین]] کے ہاتھوں [[روس]] کی شکست کے بعد جب مجاہدین کی قیادت افغانستان میں اقتدار کے حصول کے لیے آپس میں جھگڑ پڑی تو اسامہ بن لادن مایوس ہو کر سعودی عرب چلے گئے۔ جب اسامہ بن لادن سعودی عرب میں تھے تو [[صدام حسین]] نے 1991ء میں [[کویت]] پر حملہ کر کے اس پر قبضہ کر لیا۔ اس موقع پر جہاں دنیا کے اکثر ممالک نے [[عراق]] کے اقدام کو کھلی جارحیت قرار دیا وہاں باقی عرب ممالک عراق کے اس قدم کو مستقبل میں اپنی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھنے لگے۔ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہو جہاں امریکہ نے ایک طرف [[کویت]] کا بہانہ بنا کر [[عراق]] پرحملہ کردیا تو دوسری طرف وہ سعودی عرب کی سلامتی کو لاحق خطرات کا بہانہ بنا کر [[فہد بن عبدالعزیز|شاہ فہد]] کی دعوت پر [[مکہ|مقدس سرزمین]] میں داخل ہوگیا۔ تاہم اس موقع پر اسامہ بن لادن نے مقدس سرزمین پر امریکی فوجیوں کی آمد کی پر زور مخالفت کی اور شاہ فہد کو یہ تجویز دی کہ عراق کے خطرات سے نمٹنے کے لیے ایک اسلامی فورس تشکیل دی جائے اور امید دلائی کہ وہ اس کام کے لیے اپنا اثر و رسوخ بھی استعمال کریں گے تاہم خادم حرمین الشرفین شاہ فہد نے شیخ اسامہ کے مشورے کو یکسر نظر انداز کرکے امریکیوں کو مدد کی اپیل کر دی۔ جس کے نتیجے میں شاہی خاندان اور اسامہ کے مابین تلخی پیدا ہوگئی اور بالآخر 1992ء میں اسامہ بن لادن کو اپنا ملک چھوڑ کر [[سوڈان]] جانا پڑا۔
 
اسامہ بن لادن نے سوڈان میں بیٹھ کر مقدس سرزمین پر ناپاک امریکی وجود کے خلاف عرب نوجوانوں میں ایک تحریک پیدا کی اور اس کے ساتھ دنیا بھر میں جاری دیگر اسلامی تحریکوں سے رابطے قائم کئے۔ اسی دوران اسامہ بن لادن نے دنیا بھر میں امریکی مفادات پر حملوں کا مشہور فتویٰ بھی جاری کردیا۔ جس کو ساری دنیا میں شہرت ملی یہاں تک کہ اسامہ بن لادن کی امریکہ مخالف جدوجہد کی بازگشت امریکی ایوانوں میں سنائی دینے لگی۔ یہ وہ وقت جب [[تنزانیہ]] اور [[نیروبی]] میں امریکی مفادات پر کامیاب حملوں کے بعد سوڈانی حکومت اسامہ بن لادن کی سوڈان میں موجوگی پر شدید امریکی دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔
 
اسی دوران طالبان پاکستانی ایجینسیوں کی مدد سے [[کابل]] فتح کر کے تقریباً 60 فیصد [[افغانستان]] پر قدم جما کر ایک مستحکم حکومت قائم کر چکے تھے۔ اسی سال یعنی 1996ء میں اسامہ بن لادن اپنے ایک پرائیویٹ چارٹرڈ جہاز کے ذریعے افغانستان پہنچے جہاں انہیں طالبان کے امیر ملا محمد عمر اخوند کی جانب سے امارات اسلامیہ افغانستان میں سرکاری پناہ حاصل ہوگئی۔ اسامہ بن لادن نے افغانستان کے مانوس ماحول میں بیٹھ کر اپنی تنظیم القاعدہ کو ازسر نو منظم کیا اور دنیا بھر میں آمریکی مفادات کو نشانہ بنانے کی کاروائیاں تیز کردیں۔ اسامہ بن لادن نے اپنے جہادی ٹھکانے زیادہ تر [[جلال آباد]] سے قریب [[تورا بورا]] میں قائم کئے۔ 1997ء میں امریکی صدر [[بل کلنٹن]] نے اسامہ بن لادن کی حوالگی کے لیے طالبان پر دباؤ ڈالا مگر [[طالبان]] نے اپنے مہمان کو امریکہ کے حوالے کرنے سے انکار کردیا۔ جس کے بعد طالبان اور امریکہ میں تلخی کافی بڑھ گئی۔
سطر 62:
 
القاعدہ کے رابطوں کا کئی سال تک تعاقب اور پکڑے گئے قیدیوں سے تفتیش کے نتیجے میں سی آئی اے نے پتہ لگایا کہ پاکستانی علاقے ایبٹ آباد میں ایک مکان ایسا ہے جس کے رہائشی پراسرار حد تک خود کو سماجی و معاشرتی معاملات میں محدود رکھتے ہيں۔
حتی الامکان اس جگہ کی جاسوسی کرنے کے باوجود حکام اس میں اسامہ بن لادن کی موجودگی کی تصدیق کرنے میں ناکام رہے ۔ بالآخر امریکی حکام نے رسک لینے کا فیصلہ کیا ۔ پینٹاگون نے اس مکان پر فوجی آپریشن کی منظوری دی اور اس آپریشن کے لیے افغانستان میں بگرام میں موجود امریکی فوجی اڈے کو آپریشن مرکز بنایا گیا ۔ اس سلسلے میں امریکی فوجیوں کو اس بات کا اندیشہ نہيں تھا کہ وہ پاکستانی علاقے میں جارحیت کرنے جار ہے ہيں کیوں کہ انہیں یقین تھا کہ پاکستانی حکام پچھلے واقعات کی طرح اس دراندازی پر بھی خاموش رہیں گے ۔ اندیشہ صرف اس بات کا تھا کہ کہیں اتنے اہم اوربڑے آپریشن کے نتیجے میں اسامہ بن لادن تو دور کی بات القاعدہ کا کوئی رکن بھی ہاتھ نہ لگا تو آنے والے وقتوں میں ان کے حوصلے ٹوٹ سکتے ہيں۔ ان کے بقول خلاف توقع آپریشن کامیاب رہا۔
 
یکم اور دو مئی 2011ء کی درمیانی شب تین امریکی فوجی ہیلی کاپٹر نے پاکستانی سرحد عبور کر کے اس مکان پر دھاوا بول دیا ۔ آپریشن کے ابتدائی مرحلے میں ہی ایک ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہو گیا ۔ (جس کے متعلق یہ بھی شبہ ہے کہ اسے امریکی حکام نے خود مار کر گرایا تا کہ آپریشن میں اپنے لیے ہمدردی کا جواز پیدا کر سکیں) آپریشن جاری رہا ۔ مکان میں اسامہ بن لادن کے ساتھ اس کے بیوی بچے بھی موجود تھے ۔ بعض القاعدہ ارکان کے بقول اسامہ بن لادن ہر وقت خود کش جیکٹ پہنے رہتے تھے ۔ لہذا انہوں نے گرفتاری سے پہلے ہی خود کو دھماکے سے اڑا لیا ۔ جب کہ امریکی فوجیوں کے دعوے کے مطابق بن لادن کو گولی ماری گئی ۔ ایک امریکی فوجی کے بیان کے مطابق بن لادن گرفتاری کے وقت غیر مسلح تھا <ref>{{حوالہ جال| مصنف = | ربط = http://waqtnews.tv/46678| تاریخ اشاعت =اگست 2012 | عنوان = بن لادن غیر مسلح تھا . امریکی فوجی کا بیان | ترجمہ عنوان = | ناشر = وقت نیوز| زبان = }}</ref>
 
اس آپریشن کے مناظر براہ راست مختلف مقامات پر نشر کیے جاتے رہے جس میں پینٹاگان اور وائٹ ہاؤس بھی شامل ہیں ۔
آپریشن چند ہی منٹوں میں ختم ہو گیا ۔ پاکستانی حکام کو جتنی دیر میں امریکی دراندازی کے بارے میں معلوم ہوا اور ان کے جیٹ طیاروں نے مذکورہ مکان کی طرف آنے کے لیے پرواز کی اس سے پہلے ہی آپریشن میں حصہ لینے والے فوجیوں نے اسامہ بن لادن کی لاش ، اس کی بیوی بچوں ، اس کے مکان سے ملنے والے تمام اہم سامان لٹریچر ہیلی کاپٹر میں ڈال کر افغانستان میں اپنے اڈے پر پہنچ گئے ۔ وہاں پہنچ کر ڈی این اے کے ذریعے اسامہ بن لادن کی میت کی پہچان کی گئی۔ مگر بن لادن کے لاش کی تصویر کبھی منظر عام پر نہيں آئی ۔ جب کہ اس کی میت کو بھی بحیرہ عرب میں موجود امریکی بحری بیڑے پر پہنچایا گیا بعد ازاں اس کو بحیرہ عرب میں سمندر برد کر دیا گیا۔
 
مشہور امریکی صحافی [[سیمور ہرش|سیمور حرش]] نے اسامہ کی اس حملہ میں موت پر شک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکی روئداد جھوٹ پر مبنی ہے۔<ref>
{{cite news |title=Seymour Hersh on Obama, NSA and the 'pathetic' American media |author= |url=http://www.theguardian.com/media/media-blog/2013/sep/27/seymour-hersh-obama-nsa-american-media |newspaper=گارجین |date= |accessdate=}}
</ref>