"ابو فضل بن مبارک" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
م clean up, replaced: ← using AWB |
||
سطر 6:
[[جلال الدین اکبر|اکبر اعظم]] کے نورتنوں میں سے ایک۔ شیخ مبارک کا دوسرا بیٹا اور علامہ فیضی کا چھوٹا بھائی۔ [[آگرہ]] میں پیدا ہوا۔ 1572ء میں اپنے بھائی فیضی کے ساتھ دربار اکبری میں باریاب ہوا۔ [[1600ء]] میں منصب چار ہزاری پر فائز ہوا۔ شہزادہ سلیم ([[نورالدین جہانگیر|جہانگیر]]) کا خیال تھا کہ ابوالفضل اس کے بیٹے خسرو کو [[ولی عہد]] بنانا چاہتا ہے۔ چنانچہ اس کے اشارے پر راجہ نرسنگھ دیو نے اسے اس وقت قتل کر دیا جب وہ دکن لوٹ رہا تھا۔ اپنے وقت کا علامہ اور بلند پایہ مصنف تھا۔ علامی تخلص رکھتا تھا۔ آزاد خیال فلسفی تھا۔ علما اسے دہریہ سمجھتے تھے۔ اکبر کے دین الٰہی کے اجرا کا سبب اسی کو گردانا جاتا ہے۔ [[اکبر نامہ]] اور [[آئین اکبری]] مشہور تصانیف ہیں۔ اس کے خطوط کا مجموعہ مکتوب علامی [[فارسی ادب]] کا شاہکار سمجھا جاتا ہے۔
[[جلال الدین اکبر|اکبر]]
سن 1980ھ، [[1572ء]] میں شیخ ابوالفضل نے اپنے بڑے بھائی شیخ ابوالفیض فیضی کی وساطت سے دربار اکبری میں کامیابی حاصل کی۔ اور آہستہ آہستہ تقرب شاہی حاصل کرلیا۔ یہاں تک کہ صدر الصدور کے عہدے پر فائز ہوا۔
سطر 12:
شیخ ابوالفضل نے اکبر کے مذہبی عقائد پر بہت اثر ڈالا۔ اور بہت فنکاری سے اس نے بادشاہ کو یہ یقین دلایا کہ مذہب کے معاملات کو آپ علماء سے بہتر جانتے ہیں۔ لہذا آپ کو مذہب میں بالادستی ہونی چاہئے۔ اس کی باتوں سے متاثر ہو کر اکبر نے پہلے"عبادت خانہ"قائم کیا۔ جس میں مختلف عقائد کے علماء کے درمیان مناظرے اور بہث مباحثے ہوتے تھے۔ اس کے بعد دین الٰہی جاری کیا۔ جس کو سب سے پہلے اکبر نے قبول کیا۔
شیخ ابوالفضل کے بڑھتے ہوئے اثر کو دیکھ کر لوگ اس سے جلنے لگے۔ شہزادہ سلیم کو جو بعد میں جہانگیر کے لقب سے بادشاہ ہوا، اس سے اس قدر عناد تھا کہ اس نے سن 1010ھ، [[1602ء]] میں اسے قتل کروادیا۔ اکبر کو اس سانحے پر بہت ملال ہوا۔ بیان کیا جاتا ہے کہ اسی صدمے میں اس کی طبیعت خراب رہنے لگی اور وہ 1014ھ، [[1605ء]] میں فوت ہوگیا۔
شیخ کا ایک بیٹا عبدالرحمٰن تھا۔ جو 989ھ، [[1581ء]] میں پیدا ہوا تھا۔ شیخ کے قتل کے تقریباَ دس سال زندہ رہا۔ صوبہ بہار کا حاکم مقرر ہوا اور سن 1023ھ، [[1613ء]] میں مر گیا۔
ابوالفضل غیر معمولی صلاحیتوں کا مالک تھا۔ ایک طرف وہ علم و فضل میں یگانہ روزگار تھا۔ دوسری جانب طاقت و شجاعت میں بے مثل تھا۔ وہ شاعر بھی تھا اور علامی تخلص کرتا تھا۔ لیکن مروجہ شاعری کو روحانی مرض سے تعبیر کرتا تھا۔
{{Commonscat|Akbarnama}}
|