"حکیم اجمل خان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م clean up, replaced: ← (17), ← (8), ← (4), ← using AWB
سطر 1:
{{Infobox person
| name = حکیم اجمل خان
| image = 1921ajmalkhan.jpg
| alt =
| caption = حکیم اجمل خان
| birth_date = {{Birth date|1868|02|11}}<ref>{{cite book| author=Hameed, A., Institute of History of Medicine, Medical Research (New Delhi, India). Dept. of History of Medicine, Science| title=Exchanges Between India and Central Asia in the Field of Medicine| year=1986| publisher=Department of History of Medicine and Science, Institute of History of Medicine and Medical Research| url=http://books.google.co.in/books?id=d3BFAAAAYAAJ| accessdate=24 May, 2013}}</ref><ref>http://www.islamicfinder.org/dateConversion.php?mode=hij-ger&day=17&month=10&year=1284&date_result=1</ref> <br> 17 شوال 1284
 
| birth_place =[[دلی]]
| death_date = 29 دسمبر 1927<!-- {{Death date and age|YYYY|MM|DD|YYYY|MM|DD}} (death date then birth date) -->
| death_place =
| nationality = [[بھارت]]
| other_names =
| known_for =
| occupation = حکیم, سیاستدان
}}
[[تصویر:Hakeemajmalkhan.JPG|framepx|thumb|left|'''حکیم اجمل خاں''']]
سطر 22:
== تعارف ==
طبیب اور مصلح ۔ [[دہلی]] میں پیدا ہوئے ۔ مورث اعلیٰ شہنشاہ بابر کے ساتھ [[ہرات]] سے [[ہندوستان]] آئے تھے۔ اکبر کے عہد میں ان کا خاندان دربار شاہی سے وابستہ ہوا۔ اجمل خان کے والد حکیم محمود خان شاہ عالم کے طبیب خاص حکیم محمد شریف خان کے پوتے تھے۔ حکیم اجمل خان نے [[قرآن]] حفظ کرنے کے بعد عربی و فارسی کی تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں اپنے بڑے بھائی حکیم محمد واصل خاں سے طب پڑھی۔ اور اس علم میں اتنی دست گاہ پیدا کی کہ ملک کے طول و عرض میں مشہور ہوگئے۔ 1892ء میں نواب رام پور کے طبیب مقرر ہوئے۔ 1906ء میں طبی کانفرنس کی بنیاد رکھی۔ اسی سال مسلم لیگ کے قیام کی تائید کی۔ 1908ء میں حکومت ہند نے حاذق الملک کا خطاب دیا۔ دو مرتبہ یورپ کا سفر کیا۔ 1912ء میں طبیہ کالج قائم کیا اور 1920ء میں جامعہ ملیہ کے منتظم اعلٰی مقرر ہوئے۔ [[کانگرس]] کی مجلس عاملہ نے حکومت کے خلاف سول نافرمانی کی تحریک آپ ہی کی صدارت میں منظور کی تھی۔ 1921میں خلافت کانفرنس کی صدارت کی۔ قوم نے آپ کو مسیح الملک کا خطاب دیا تھا اور آپ دہلی کے بے تاج بادشاہ کہلاتے تھے۔ہندو مسلم اتحاد کے پرجوش حامی تھے۔ ملکی سیاست میں آپ کی رائے خاص اہمیت رکھتی تھی۔ سیاسی مضامین کے علاوہ طب پر کئی کتابیں تصنیف کیں۔
 
 
نامور طبیب، سیاست دان اور [[کل ہند طبی کانفرنس]] کے بانی تھے۔ [[ہندو مسلم اتحاد]] کے حامی اور [[اقبال]] کے دوست تھے۔ [[شملہ وفد]] میں شامل تھے اور [[لارڈ منٹو]] سے [[جداگانہ انتخاب]] کا مطالبہ کیا۔ سیای مظامین کے علاوہ وہ [[طب]] پر کئی کتابیں لکھ چکیں ہیں۔ آج کا ان کے نام پر ان کے خاندان کے اجمل دوخانے پورے پاکستان میں موجود ہیں۔
سطر 40 ⟵ 39:
[[زمرہ:بھارت میں اسلام]]
[[زمرہ:دہلی کی شخصیات]]
 
[[زمرہ:تاریخ ہندوستان]]
[[زمرہ:جامعہ ملیہ اسلامیہ]]