"احمدیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: القاب) |
م clean up, replaced: ← (6) using AWB (ٹیگ: القاب) |
||
سطر 1:
[[ملف:Liwa-e-Ahmadiyya 1-2.svg|تصغیر|300px|لواے احمدیت (احمدیہ جماعت کا پرچم)]]
''احمدیہ''' [[1889ء]] میں [[مرزا غلام احمد]] ([[1835ء]] تا [[1908ء]]) نے [[قادیان]] ([[گورداسپور]]) میں قائم کی۔ [[1889ء]] میں [[قادیان]] کے اس جاگیردار نے اعلان کیا کہ غلام احمد کو الہام کے ذریعہ اپنے پیروکاروں سے [[بعیت]] لینے کی اجازت دی گئی ہے ؛ اسکے بعد غلام احمد نے ([[1891ء]]) میں اپنے [[امام مہدی]] ہونے کا دعوی کیا اور یہی وہ زمانہ تھا کہ جب قدامت پسند علماء کی جانب سے غلام احمد کی عمومی مخالفت سامنے آنا شروع ہوئی۔ [[اہل تشیع|شیعہ]] اور [[اہل سنت|سنی]] دونوں تفرقے ہی حضرت امام مہدی کے بارے میں نظریات رکھتے ہیں لہ{{ا}}ذا یہ مسیحائی (عہد کا راہنما یا مہدی) ہونے کا دعوی{{ا}} مسلمان علماء کے لیئے کوئی بہت بڑا مسئلہ نہیں تھا بلکہ مسئلہ (بطور خاص سنی علماء کے لیئے) اس وقت شدت اختیار کر گیا کہ جب مرزا نے نبوت کا دعوی{{ا}} کیا (گو احمدی اس نبوت کو [[ختم نبوت]] کی مخصوص تاویل کی مدد سے [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|محمد]]{{ص}} کی ختم نبوت کی اصطلاح سے انکار نہیں کہتے)<ref>{{حوالہ کتاب|نام=On the Side of My People: A Religious Life of Malcolm X |مصنف=Louis A. DeCaro, Jr.|ناشر=New York University}} [http://books.google.com/books?id=a7U9xrYAlNQC&printsec=frontcover&source=gbs_navlinks_s#v=onepage&q=&f=false روئے خط کتاب]</ref>۔ غلام احمد کی وفات کے بعد [[مولانا نورالدین]] کو خلیفہ منتخب کیا گیا ، [[1914ء]] میں نورالدین کا انتقال ہوا تو پیروکاروں کا اجتماع دو گروہوں میں بٹ گیا جن میں ایک کو
== تاریخ ==
مرزاغلام احمد کے اجداد سولہویں صدی [[مغلیہ سلطنت|سلطنت مغلیہ]] ([[ظہیر الدین محمد بابر|بابر]]) کے عہد میں [[وسط ایشیا|وسط ایشیاء]] سے ہندوستان آکر بسے تھے اور وسیع جائداد رکھتے تھے؛ اس آبائی جائداد کو اٹھارویں صدی میں [[سکھ]] مثلداروں نے فتح کر لیا تھا لیکن پھر مہاراجہ [[مہاراجہ رنجیت سنگھ|رنجیت سنگھ]] اپنے آخری ایام میں پانچ گاؤں (بشمول قادیان) غلام احمد کے والد مرتضٰی غلام احمد کو دے دیے تھے <ref>History and Culture of Panjab: Mohinder singh</ref>۔ [[برطانوی راج]] کے دور میں بھی مرزا غلام احمد کے والد مرزا غلام مرتض{{ا}}ی حیثیت کے مالک تھے جو انہیں برطانوی حکومت (بطور خاص [[1857ء]]) سے وفاداری کے سبب حاصل تھی۔۔۔۔۔
سطر 13:
=== اسلام سے قربت ، اسلام سے دوری ===
حکیم نورالدین ([[1841ء]] تا [[1914ء]]) کی پہلی ملاقات مرزا سے [[1885ء]] میں ہوئی اور مرزا کی وفات کے بعد چھ سال ، [[1908ء]] سے اپنی وفات [[1914ء]] تک ، احمدیوں کے پہلے خلیفۃ المسیح کی حیثیت حاصل رہی۔ اسی زمانے میں احمدیہ میں ایسے افراد بھی تھے جو احمدیہ کو واپس اسلام راسخ سے قریب لانا چاہتے تھے، ان میں [[لاہور]] کے [[خواجہ کمال الدین]] ([[1870ء]] تا [[1932ء]]) اور [[مولانا محمد علی (احمدیہ)|مولانا محمد علی]] ([[1874ء]] تا [[1951ء]]) کے نام آتے ہیں جبکہ [[قادیان]] والے (جن میں اکثریت امراء اور تجارتکاروں کی تھی جیسے [[سید احسان امروہی]] اور اور [[نواب محمد علی خان]]) احمدیہ جماعت کو انہی مرزائی خطوط پر الگ قائم رکھنا چاہتے تھے۔ لاہوری کہلائے جانے والے گروہ نے خود کو قادیان والے گروہ سے الگ کر لیا اور مولانا محمد علی کو اپنا امیر بنایا جبکہ قادیان والوں نے مرزا غلام احمد کے بڑے بیٹے [[مرزا بشیر الدین محمود]] ([[1898ء]] تا [[1965ء]]) کو اپنا دوسرا خلیفۃ المسیح منتخب کرا۔ اول الذکر کو
[[تصویر:Qadian c.1899.jpg|thumb|370px|مرزا غلام احمد ( وسط) اپنے بعض پیروکاروں کے ساتھ]]
== عقائد کا تقابلی جائزہ ==
احمدیہ عقائد کے بارے میں اسلام سے منسلک افراد کی معلومات عموما{{دوزبر}} غیرکامل اور سطحی پائی جاتی ہیں جبکہ غیرمسلم افراد میں احمدیہ کی تبلیغی سرگرمیوں (اور احمدیہ تبلیغ کے لیئے اسلامی اصطلاحات اختیار کرنے)
{| style="float: right; border-top:1px solid #bfb6a3; border-right:1px solid #bfb6a3; border-bottom:1px solid #bfb6a3; border-left:1px solid #bfb6a3;" cellpadding="5" cellspacing="0"
|-
سطر 81:
=== مہدی اور عیسیٰ ایک یا دو؟ ===
مرزا غلام احمد نے اپنے مسیح موعود ہونے کا بھی دعوی کیا اور احادیث کی بنیادوں پر مہدی اور مسیح دو الگ شخصیات کا نظریہ رکھنے والے مسلم علماء کے اعتراض کا جواب اپنی کتاب بنام ' حقیقت المسیح ' میں دیا جہاں [[ابن ماجہ]] کا حوالہ دے کر ایک حدیث درج کی گئی ہے
<p align="center">{{جسامتعر|130%|لامهدي الاعيسى}}<br />عیسیٰ
مرزا غلام احمد نے اس کی تشریح میں درج کیا کہ حدیث کے معنی یہ ہیں کہ بجز اس شخص کے جو عیسیٰ کی خو اور طبیعت پر آئے گا اور کوئی بھی مہدی نہیں آئیگا۔ یعنی وہی مسیح موعود ہوگا اور وہی مہدی ہوگا جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی خو اور طبیعت اور طریق تعلیم پر آئیگا <ref>حقیقت المہدی: مرزا غلام احمد ؛ مطبع ضیاء الاسلام قادیان</ref>۔ اس کے برعکس اہل سنت کے علماء متعدد احادیث ایسی بیان کرتے ہیں کہ جن میں مہدی{{عل}} اور عیسیٰ{{عل}} کی شخصیات الگ الگ ثابت ہوتی ہیں۔ [[ابن ماجہ]] کی [[سنن ابن ماجہ]] میں ایک طویل حدیث کا حصہ یوں بیان ہوا ہے۔۔۔
سطر 91:
{{اقتباس|{{جسامتعر|130%|كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا نَزَلَ ابْنُ مَرْيَمَ فِيكُمْ وَإِمَامُكُمْ مِنْكُمْ}}<br />اس وقت کیا حال ہوگا جب عیسٰی ابن مریم تم میں اتریں گے اور تمہارا امام تم ہی میں سے ہوگا <ref>صحیح بخاری: کتاب الانبیاء باب 52 نزول عیسی؛ حدیث 3488 [http://www.al-eman.com/hadeeth/viewchp.asp?BID=13&CID=124#s17 روئے خط ربط (عربی)]</ref>}}
مذکورہ بالا حدیث سے یہ واضح ہے کہ (نمودار ہونے والے) عیسٰی{{عل}} اور مہدی{{عل}} علیحدہ علیحدہ شخصیات رکھتے ہونگے یعنی دو الگ الگ افراد ہونگے؛ اسی حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ عیسٰی{{عل}} کے برخلاف مہدی{{عل}} اتریں گے نہیں بلکہ انسانوں میں سے ہی ہونگے۔ اسلام میں احادیث کی رو سے عیسٰی{{عل}} کی [[قیامت]] سے قبل دوبارہ آمد کا نظریہ موجود ہے لیکن یہ عیسٰی{{عل}} وہی ہوں گے جو کہ سن {{سال عیسوی|30}} میں اس [[دُنیا|دنیا]] کی [[موت]] کے بغیر [[حیات|زندہ]] اٹھا لیئے گئے تھے
{{اقتباس|{{جسامتعر|130%|وَمَا قَتَلُوهُ يَقِينًا - بَل رَّفَعَهُ اللّهُ إِلَيْهِ}}<br />اور نہیں قتل کیا ہے انہوں نے مسیح کو یقیناً - بلکہ اٹھا لیا ہے اس کو اللہ نے اپنی طرف
== امت مسلمہ کافر ==
|